سرینگر//مرکزی حکومت نے 5اگست 2019کے بعد جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی کے انقلاب آنے کے جو دعوے کئے تھے 3سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی زمینی سطح پر ایسا کچھ نہیں دکھائی دے رہا ہے بلکہ اس کے برعکس یہاں معمول کی تعمیر و ترقی کی رفتار ماند پڑ گئی ہے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے زمینی حقائق مرکزی حکومت کے تمام دعوئوں کی نفی کرتے ہیں۔ امن و قانون کی بدترین صورتحال سے مرکزی حکومت کے وہ اعالان سراب ہوجاتے ہیں، جن میں کہا گیا تھا کہ خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے بعد جموںوکشمیر میں مکمل امن و امان قائم ہوگا اور لوگ امن اور سکون کے ساتھ اپنی زندگی بسر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز انکائونٹروں، سیاسی کارکنوں کی مسلسل ہورہی ہلاکتوں، دھماکوں ، پکڑ دھکڑ اور نوجوانوں پر اندھا دھند UAPAکا اطلاق مرکزی حکومت کے امن و امان کے دعوئوں کی قلعی کھل جاتی ہیں۔مرکزی حکومت اگرگذشتہ 3سال میں کچھ کیا تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کو پشت بہ دیوار اور اندھیروں میں دھکیلنے کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت 5اگست2019کے اعداد و شمار کو لیکر ایک وائٹ پیپر جاری کرے اور ملک کے عوام کو بتائے کہ یہاں کتنا امن و امان قائم ہوا؟کتنے پروجیکٹ شروع کئے گئے؟ یہاں کتنے لوگوں کو ملازمتیں اور روزگار فراہم کیا گیا؟ یہاں کتنی سڑکیں بنائی گئیں؟ کتنے بجلی پروجیکٹ اور واٹر ٹریٹمنٹ سکیمیں تعمیر کی گئیں؟ اُن کا کہنا تھا کہ 5اگست2019کے بعد یہاں کچھ نیا کرنے کے بجائے پرانے پروجیکٹوں پر جاری کام کو بھی سست رفتاری کا شکار بنا دیا گیا یا پھر بند کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر عوامی مسائل حل کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر لوگوں کی داد رسی کیلئے کوئی بھی افسر یا اہلکار دستیاب نہیں۔ ذرائع ابلاغ میں جگہ کو پُر کرنے کیلئے مختلف محکموں کے نت نئے دن منائے جارہے ہیں جبکہ حقیقت میں ان پروگراموں کا عوام کو ذرا بھر بھی فائدہ نہیں ہوتا۔ آئے روز کسان میلوںکا انعقاد ہوتا ہے لیکن دوسری جانب کھادوں، جراثم کُش ادویات اور دیگر ساز و سامان میں اضافہ کرکے کسانوں اور مالکانِ باغات کوپشت بہ دیوار کیا جارہاہے۔