جموں//آل جموں و کشمیر پنچایت کانفرنس نے وادی کشمیر میں دو پنچایت ارکان کی ہلاکت اور ادھم پور قصبے میں دھماکہ کے واقعہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت ہند پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر سے ملی ٹینسی کو ختم کرنے کے لیے تمام ٹھوس اور سخت اقدامات کرے۔پنچایت کانفرنس نے کہا کہ اس طرح کی بے ہودہ ہلاکتیں منتخب پنچایت ممبران کو جموں و کشمیر میں عوام کی خدمت کرنے اور جمہوریت کو نچلی سطح پر مضبوط کرنے سے نہیں روکیں گی۔پنچایت کانفرنس کے یو ٹی کے صدر انیل شرما نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ہم پاکستان میں ملی ٹنٹوںاور ان کے آقائوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ جموں اور کشمیر میں نچلی سطح پر جمہوری اداروں کو پٹری سے اتارنے کے اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے‘‘۔شرما نے کہا کہ کم از کم 28 پنچایت ممبران نے جموں و کشمیر میں نچلی سطح کی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں لیکن اس نے منتخب پنچایت ممبران کو لوگوں کی خدمت کرنے سے نہیں روکا ہے۔ان کا کہناتھا"وادی کشمیر میں ایک سرپنچ اور ایک پنچ کی حالیہ ہلاکتوں اور ادھم پور قصبے میں دھماکہ نے واضح طور پر اشارہ دیا ہے کہ ملی ٹینسی نے پھر سے اپنا سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ ہم وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صورت حال کا نوٹس لیں اور جموں و کشمیر سے ملی ٹینسی کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات شروع کیے جائیں‘‘۔ان کا کہناتھا "پنچایتوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے CAPEX کے تحت تقریباً 50 فیصد فنڈز غیر ضروری ٹینڈرنگ کے عمل کی وجہ سے ختم ہونے والے ہیں۔ٹینڈرنگ کے عمل میں تاخیر کی وجہ سے پنچایتیں کام نہیں کر سکیں۔ بالآخر، لوگ اس سرخ فیتے کا براہ راست نقصان اٹھانے والے ہیں۔ ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ضروری ترامیم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کی جائیں کہ گرام سبھا کو 5 لاکھ روپے تک کے کام انجام دینے کا اختیار دیا جائے۔ ہمالیائی اور پہاڑی یوٹی ہونے کے ناطے، جموں و کشمیر میں پنچایت سطح پر 5 لاکھ روپے سے کم کے کاموں کے لیے کوئی ٹینڈرنگ مشق نہیں ہونی چاہیے‘‘۔