سرینگر// زبرون پہاڑیوں کی گود میں واقع ایشیاء کا سب سے بڑا’’ باغ گل لالہ‘‘ بدھ کو مقامی و غیر مقامی سیاحوں کیلئے کھولا گیا۔ ٹولپ گارڈن کو چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتہ نے عوام کیلئے کھول دیا۔ باغ گل لالہ میں فی الوقت لاکھوں ٹولپ کے پھول سیاحوں کا استقبال کرنے کیلئے لہلا رہے ہیں۔اس باغ میں امسال 62 اقسام کے گل لالہ موجودہیں اور آئندہ 15 دِن کے دوران مزید ہزاروں رنگ برنگے پھول کھلنے والے ہیں۔ شہرہ آفاق ڈل جھیل کے مشرقی کنارے پر سطح سمندر سے 5600 فٹ کی بلندی پر واقع 30 ہیکٹرسے زائد خطہ اراضی ، جو پہلے ’سِراج باغ‘ سے نام سے جانا جاتاتھا، پر یہ باغ پھیلا ہوا ہے۔ سال 2014 میں جب یہ باغ سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا تھا تو صرف پہلے7 دنوں کے دوران 40 ہزار سے زیادہ سیاحوں نے اس کی سیر کی تھی۔ گزشتہ 10 برسوں میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان کے مختلف کونوں اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے باغ گل لالہ دیکھنے میں دلچسپی دکھائی۔ اس مختصر عرصے کے دوران اس باغ میں جنوبی ہندوستان کی فلم انڈسٹری اور بالی وڈ کی کئی فلموں کے نغمے فلمائے گئے۔باغ میں پھولوں کی ایک نئی اور مختلف کھیپ پندرہ دن کے اندر اندر کھِلے گی اور اس طرح باغ کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے سامان پیدا کردے گی۔ پھولوں کی نئی اقسام ہالینڈ سے درآمد کی گئی ہیں جس سے باغ ہالینڈ کے کوئیکن باغِ سے مشابہ لگتا ہے۔ایشیا کے سب سے بڑے ٹیولپ گارڈن میں ٹیولپ فیسٹیول کا افتتاح کرنے کے بعد چیف سکریٹری نے میڈیا کو بتایا کہ مارچ کے مہینے میں کشمیر میں اب تک سب سے زیادہ سیاحوں کی آمد ریکارڈ کی گئی ہے اور پچھلے چھ مہینوں میں کشمیر آنے والے سیاحوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ چیف سکریٹری نے کہا کہ یہ اعداد و شمار کسی بھی سیزن کے مقابلے میں اب تک کی سب سے زیادہ تعدادہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سیزن میں 68 اقسام کے ساتھ 15 لاکھ ٹیولپس سیاحوں کو مسحور کردیں گے۔ڈائریکٹر فلورکلچرکشمیر فاروق احمد راتھرنے بتایا کہ اس سال باغ میں پندرہ لاکھ گل لالہ اگائے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ محکمہ نے ٹولپ گارڈن کی تشہیر کے لئے پہلے ہی کئی اقدامات کئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیاحوں کو باغ گل لالہ کی طرف راغب کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا بھی استعمال کیا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ سیر کیلئے آئیں۔باغ کے باہر مختلف اسٹال بھی لگائے جائیں گے ، جہاں کشمیر کی دستکاریوں ، کشمیر کے پکوان اور یہاں کی تہذیب و تمدن کی عکاسی کی جارہی ہے۔ کووڈ کی وبا کے بعد یہاں آنے والے سیاح کافی خوش ہیں۔ باغ میں موجود ایک سیاح نے بتایا’’ایک طرف ڈل جھیل، دوسری طرف پہاڑیاں اور بیچ میں یہ خوبصورت باغ، ایسا نظارہ کہیں اور دیکھنے کو نہیں مل سکتا‘‘۔