راجوری//راجوری تھنہ منڈی ۔سرنکوٹ سڑک کی تعمیر و کشادگی کے سلسلہ میں تعینات تعمیر اتی کمپنی کو انتظامیہ کی جانب سے محض 52فیصد رقبے پر کام کرنے کی اجازت مل سکی ہے تاہم باقی 48فیصد رقبہ جنگلات اور دیگر تعمیرات پر مشتمل ہے جس کیلئے ابھی تک کمپنی اجازت کی منتظر ہے ۔ نئی اپ گریڈ شدہ سڑک کی تعمیر کیلئے مختص کئے گئے وقت کا نصف حصہ گزر جانے کے بعد بھی ایجنسی موجودہ سڑک کے تقریباً اڑتالیس حصے پر کام شروع نہیں کر پا رہی ہے جس کی وجہ سے اس کی وجہ سے تعمیراتی عمل میں تاخیر متوقعہ ہے ۔زمینی طور پر درپیش اہم مسائل میں سڑک کے بائی پاس کی اجازت، ڈھانچوںکو مسمار کرنے اور جنگلات کی منظوری کا فیصلہ شامل ہے۔راجوری تھنہ منڈی سرنکوٹ کے درمیان سڑک کی اپ گریڈیشن اور بہتری کیلئے اس کو جموں پونچھ شاہراہ کے متبادل کے طورپر بھی دیکھا جارہا ہے جبکہ اس کا کام مارچ 2021 میں شروع کیا گیا تھا اور اس پروجیکٹ کی تکمیل کی تاریخ مارچ 2023 ہے تاہم پروجیکٹ کی مدت کا نصف گزر جانے کے بعد بھی تعمیراتی ایجنسی دھرم راج کنٹریکٹس انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ پروجیکٹ کے تحت سڑک کے 52 فیصد حصے پر کام شروع کرنے کی منظوری کے ساتھ ہی کام شروع کرنے کے اہل ہو سکی ہے اور بقیہ 48فیصد رقبہ اس حقیقت کے باوجود کہ اس منصوبے کی تکمیل کی تاریخ میں صرف ایک سال باقی رہ گیا ہے،کمپنی کو اجازت نہیں مل سکی ہے ۔کمپنی نے بتایا کہ وہ اس وقت اہم پروجیکٹ دیزہ کی گلی سے بفلیاز سرنکوٹ تک جنگلات کی منظوری کے خواہاںہیں ۔کمپنی کی جانب سے اونیش اگروال نے بتایا کہ مذکورہ محکمہ محکمہ جنگلات اور متعلقہ حکام کے درمیان ہے لیکن اس کی منظوری کا معاملہ ابھی مکمل ہونا باقی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ دیرہ کی گلی سے بفلیاز سرنکوٹ کے درمیان سڑک کا حصہ کام کرنے کے لئے قدرے آسان ہے کیونکہ راستے میں آنے والے ڈھانچوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن جنگلات کی صفائی کا نہ ہونا بذات خود ایک بڑی رکاوٹ ہے اور ایجنسیاں اسے شروع کرنے میں ناکام ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ’’ہمارا کام تھنہ منڈی سے ڈی کے جی تک پوری رفتار سے جاری ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایجنسی راجوری قصبہ سے پہلے چھ کلومیٹر کے فاصلے پر کام شروع نہیں کر پائی ہے کیونکہ سڑک کے بائی پاس سے متعلق کچھ مسئلہ ہے اور ہم بی آر او سے کام شروع کرنے کیلئے گرین سگنل کا انتظار کر رہے ہیں۔