عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد حکومت کی جانب سے جاری احکامات کے تحت گزشتہ چھ دنوں کے دوران 786 پاکستانی شہری، جن میں 55 سفارتکار، ان کے اہل خانہ اور معاون عملہ شامل ہیں، کے علاوہ آٹھ بھارتی شہری جن کے پاس پاکستانی ویزا تھا، واہگہ-اٹاری سرحد کے ذریعے بھارت سے روانہ ہو گئے۔
اسی دوران، 1,465 بھارتی شہری، جن میں 25 سفارتکار اور اہلکار شامل ہیں، نیز 151 پاکستانی شہری جن کے پاس طویل المدتی بھارتی ویزے تھے، 24 اپریل سے اب تک واہگہ-اٹاری بین الاقوامی سرحد کے ذریعے بھارت واپس آ چکے ہیں۔
بھارت میں موجود پاکستانی شہریوں کو فوری طور پر بھارت چھوڑنے کا نوٹس پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آنے والے دہشت گرد حملے کے بعد جاری کیا گیا، جس میں زیادہ تر سیاحوں سمیت 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ حملہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ملی ٹینٹوں کے ذریعے کیا گیا تھا۔
حکومتی احکامات کے مطابق سارک ویزے رکھنے والوں کے لیے بھارت چھوڑنے کی آخری تاریخ 26 اپریل تھی۔میڈیکل ویزے والوں کے لیے ڈیڈ لائن 29 اپریل تھی۔ کاروباری، فلم، صحافی، ٹرانزٹ، کانفرنس، کوہ پیمائی، طالبعلم، وزیٹر، گروپ سیاح، زائرین اور گروپ زائرین سمیت 12 دیگر اقسام کے ویزوں کے لیے آخری تاریخ 27 اپریل مقرر کی گئی تھی۔
23 اپریل کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے تین دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ’’ناپسندیدہ افراد‘‘قرار دے کر بھارت چھوڑنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا۔ ان کے پانچ معاون عملے کو بھی ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ بھارت نے اپنے دفاعی مشیر کو بھی اسلام آباد سے واپس بلا لیا ہے۔تاہم، طویل المدتی، سفارتی یا سرکاری ویزے رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو اس حکم سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق 29اپریل کو 94 پاکستانی شہری، جن میں 10 سفارتکار شامل ہیں، بھارت سے روانہ ہوئے۔ 28 اپریل کو 145 پاکستانی، جن میں 36 سفارتکار اور ان کے اہل خانہ شامل ہیں، واپس گئے۔ 27 اپریل کو 237 پاکستانی شہری، جن میں 9 سفارتکار و اہلکار شامل تھے، روانہ ہوئے۔26 اپریل کو 81، 25 اپریل کو 191، اور 24 اپریل کو 28 پاکستانی بھارت سے واپس گئے۔اسی طرح، 29 اپریل کو آٹھ بھارتی شہری جن کے پاس پاکستانی ویزا تھا، بھی واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت سے روانہ ہوئے۔
بھارت واپس آنے والوں میں 29 اپریل کو 469 بھارتی شہری، جن میں 11 سفارتکار اور اہلکار شامل ہیں۔ 28 اپریل کو 146، 27 اپریل کو 116 (جن میں ایک سفارتکار شامل ہے)، 26 اپریل کو 342 (13 سفارتکار و اہلکاروں سمیت)، 25 اپریل کو 287، اور 24 اپریل کو 105 بھارتی شہری واپس آئے۔29 اپریل کو 22 پاکستانی شہری جن کے پاس طویل المدتی بھارتی ویزا تھا، بھارت آئے، جبکہ 28 اپریل کو اسی زمرے کے 129 پاکستانی بھارت داخل ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ کچھ پاکستانی شہری ہوائی راستے سے بھی بھارت چھوڑ سکتے ہیں، کیونکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست فضائی رابطہ موجود نہیں ہے، اس لیے وہ کسی تیسرے ملک کے ذریعے روانہ ہو سکتے ہیں۔25اپریل کو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے رابطہ کر کے ہدایت دی کہ کوئی بھی پاکستانی شہری مقررہ ڈیڈ لائن کے بعد بھارت میں نہ رہے۔
اسی دن، مرکزی داخلہ سیکرٹری گووند موہن نے ریاستی چیف سیکرٹریز کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میں کہا کہ تمام پاکستانی شہری جن کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں، انہیں مقررہ وقت تک بھارت چھوڑنا ہوگا۔
پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد پہلے ہی کشیدہ پاک-بھارت تعلقات مزید خراب ہو گئے، جس کے بعد نئی دہلی نے ویزوں کی منسوخی سمیت متعدد سخت اقدامات کا اعلان کیا، جبکہ اسلام آباد نے بھی جوابی اقدامات کیے۔
786پاکستانی شہری بھارت سے روانہ، 1,465 بھارتی شہری پاکستان سے وطن واپس لوٹے
