عظمیٰ ویب ڈیسک
لہیہ/ماحولیاتی کارکن اور سماجی رہنما سونم وانگچک نے بدھ کو لہیہ میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی غصہ اپنی جگہ بجا ہے، تاہم تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ پرامن جدوجہد کا راستہ اختیار کریں تاکہ لداخ کے عوامی مطالبات صحیح معنوں میں حکومت تک پہنچ سکیں۔سونم وانگچک اس وقت ریاستی درجہ اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی ضمانتوں کے حق میں پچھلے پندرہ دن سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔بدھ کو انہوں نے ایک بیان میں کہا:’آج بھوک ہڑتال کے پندرہویں دن یہ بتاتے ہوئے دکھ ہو رہا ہے کہ لہیہ شہر میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ ہوئی۔ کئی عمارتوں کو آگ کے حوالے کیا گیا اور پولیس کی گاڑیاں بھی نذرِ آتش کر دی گئیں۔‘
سونم وانگچک نے بتایا کہ گزشتہ روز بھوک ہڑتال پر بیٹھے دو افراد کی حالت بگڑ گئی، جنہیں نازک حالت میں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے عوام میں مزید ناراضگی پیدا ہوئی، جس کے نتیجے میں بدھ کو لہیہ میں مکمل ہڑتال کی گئی اور ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے۔انہوں نے کہا کہ کچھ حلقے اس تشدد کو احتجاجی کارکنوں سے جوڑ رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ نوجوانوں کے غصے اور مایوسی کا اظہار تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ نوجوان گزشتہ پانچ سال سے بے روزگار ہیں۔ بار بار وعدے کیے گئے مگر نوکریاں فراہم نہیں کی جا رہیں۔ لداخ میں کوئی ایسا جمہوری نظام نہیں جہاں نوجوان اپنی بات رکھ سکیں، اسی لئے ان کا غصہ سڑکوں پر پھوٹ پڑا۔‘
سونم وانگچک نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:’میں اپیل کرتا ہوں کہ آپ تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں۔ اگر ہم نے تشدد کا سہارا لیا تو میری پانچ سال کی محنت رائیگاں ہو جائے گی۔ ہمارا احتجاج ہمیشہ پرامن رہا ہے اور اسی طریقے سے آگے بڑھنا چاہیے۔ تشدد نہ تو ہمارے حق میں ہے اور نہ ہی تحریک کے حق میں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ وہ سرکار سے بار بار اپیل کرتے رہے ہیں کہ لداخ کے عوام کی آواز سنی جائے۔ہم نے پانچ بار بھوک ہڑتال کی، لہیہ سے دہلی تک احتجاج کیا۔ لیکن اگر ہماری بات نہ سنی گئی تو ایسے حالات پیدا ہوں گے۔ آج جو لہیہ میں نظر آیا، وہ میرا راستہ نہیں تھا، بلکہ نوجوانوں کا وہ غصہ تھا جو برسوں کی محرومی کے بعد پھٹ پڑا۔
ماحولیاتی کارکن نے کہا کہ لداخ کے نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہیں کیونکہ یہاں جمہوری ڈھانچے کی کمی کے باعث ان کی آواز دب جاتی ہے۔ان کے مطابق یہ تحریک نوجوانوں کے مستقبل، ان کی زمین اور ثقافت کے تحفظ کے لیے ہے۔ لیکن اگر نوجوان تشدد کی طرف جائیں گے تو حکومت کو بہانہ ملے گا کہ وہ ہمارے مطالبات کو مسترد کرے۔خیال رہے کہ بدھ کے روز لہیہ میں ریاستی درجہ اور چھٹے شیڈول کے مطالبے پر نکالی گئی ریلی اچانک پرتشدد ہو گئی تھی۔ مشتعل مظاہرین نے بی جے پی دفتر کو آگ لگا دی اور پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔
تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں، نوجوان امن کا راستہ اپنائیں: سونم وانگچک کی اپیل
