عظمیٰ ویب ڈیسک
فریدآباد/جموں و کشمیر اور ہریانہ پولیس نے فریدآباد کے ایک کرایہ کے مکان سے تقریباً 360 کلو مشتبہ امونیم نائٹریٹ، اسلحہ اور دیگر سامان برآمد کیا ہے۔ پولیس نے پیر کو بتایایہ کارروائی دو کشمیری ڈاکٹروں کی گرفتاری کے بعد عمل میں لائی گئی، جن کا تعلق مبینہ طور پر ملی ٹینسی سرگرمیوں سے بتایا جا رہا ہے۔فریدآباد کے کمشنر آف پولیس ستندر کمار گپتا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کارروائی ڈاکٹر عادل احمد راتھرسے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی۔ ڈاکٹر عادل کو اس سے قبل جموں و کشمیر پولیس نے سہارنپور (اتر پردیش) سے گرفتار کیا تھا، جہاں ان پر سرینگر میں عسکریت پسند تنظیم جیشِ محمد کے پوسٹر لگانے کا الزام ہے۔
تحقیقات کے دوران ڈاکٹر عادل کے انکشاف پر ایک اور ملزم ڈاکٹر مزمل شکیل جو کشمیری باشندہ اور فریدآباد کی الفلاح یونیورسٹی میں فیکلٹی ممبر ہیں، کو گرفتار کیا گیا۔ ان کے مکان پر اتوار کو چھاپہ مارا گیا، جس کے دوران بھاری مقدار میں بارودی مواد اور اسلحہ برآمد ہوا۔کمشنر گپتا کے مطابق پچھلے چند دنوں سے فریدآباد اور جموں و کشمیر پولیس مشترکہ آپریشن کر رہی ہے۔ اسی دوران ڈاکٹر مزمل کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے بعد 360 کلو قابلِ اشتعال مواد غالباً امونیم نائٹریٹ برآمد کیا گیا۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ نہیں ہے۔ کارروائی ابھی جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ برآمد شدہ مواد 14 تھیلوں میں بند تھا، ایک کمرے میں رکھا گیا تھا، جہاں سے ایک اسالٹ رائفل (AK-47 جیسی لیکن مختلف ساخت)تین میگزین اور 83 زندہ کارتوس، ایک پستول، آٹھ کارتوس، دو خالی خول، 20 الیکٹرانک ٹائمر، بیٹریاں، 24 ریموٹ، واکی ٹاکی سیٹ، برقی تاریں، اور دیگر آتش گیر سامان برآمد ہوا۔
گپتا نے کہا کہ تفتیش جاری ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں بارودی مواد دارالحکومت کے قریب کیسے پہنچایا گیا۔ علاقے کے ایک مولوی کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ برآمد شدہ سامان کو فورنسک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے، جبکہ تمام مشتبہ افراد سے جموں و کشمیر پولیس، ہریانہ پولیس اور مرکزی ایجنسیاںمشترکہ طور پر تفتیش کر رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف اسلحہ ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ پولیس کمشنر نے کہامزید گرفتاریوں اور چھاپوں کا امکان ہے کیونکہ تحقیقات اب اس نیٹ ورک کے دیگر ممکنہ روابط اور ماسٹر مائنڈز تک پھیل رہی ہیں۔