عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/جموں و کشمیر حکومت نے منگل کے روز تین سرکاری ملازمین کو لشکرِ طیبہ (LeT) اور حزب المجاہدین (HM) جیسے ملی ٹینٹ تنظیموں سے روابط رکھنے پر برطرف کر دیا۔ایک سرکاری عہدیداربتایا کہ برطرف کئےگئے تینوں ملازمین ملک اشفاق نصیر (پولیس کانسٹیبل)، اعجاز احمد (اساتذہ تعلیم محکمہ) اور وسیم احمد خان (گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں جونیئر اسسٹنٹ)جو اس وقت جیل میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ملازمین کو لیفٹیننٹ گورنر نے اس لیے برطرف کیا کیونکہ یہ افراد ملی ٹینٹ تنظیموں کے لیے سرگرم تھے اور سیکورٹی فورسز و عام شہریوں پر حملے کرنے میں ملی ٹینٹوںکی مدد کر رہے تھے۔انہوں نے کہا پولیس اور دیگر سرکاری اداروں میں موجود ملی ٹینٹوں کے ساتھی یا مخبر نہ صرف سیکورٹی کے لیے خطرہ ہیں بلکہ یہ قوم کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے بھی مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔
ملک اشفاق نصیر 2007 میں جموں و کشمیر پولیس میں کانسٹیبل کے طور پر بھرتی ہوا تھا۔ اس کا بھائی، ملک آصف نصیر، لشکرِ طیبہ کا پاکستان میں تربیت یافتہ ملی ٹینٹ تھا جو 2018 میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصادم میں مارا گیا۔ ملک اشفاق نے پولیس فورس میں ہونے کے باوجود ملی ٹینٹ سرگرمیوں میں حصہ لینا جاری رکھا ۔
حکام کے مطابق، ملک اشفاق کے لشکرِ طیبہ سے روابط کا انکشاف ستمبر 2021 میں اُس وقت ہوا جب جموں میں ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد کی اسمگلنگ کی تفتیش جاری تھی۔ ملک اشفاق نے پولیس کانسٹیبل ہونے کے باوجود، لشکرِ طیبہ کے لیے ہتھیار، دھماکہ خیز مواد اور منشیات اسمگل کرنے میں مدد دی۔ یہ سامان GPS ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلے سے طے شدہ مقامات پر گرایا جاتا تھا، جس کی معلومات ملک پاکستانی ملی ٹینٹوں کو فراہم کرتا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک اشفاق محفوظ مقامات کی نشاندہی کرتا، ان کے کوآرڈینیٹس فراہم کرتا اور ان مقامات سے اسلحہ اکٹھا کر کے کشمیر کے ملی ٹینٹوں میں تقسیم کرتا تھا تاکہ وہ سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں پر حملے کر سکیں۔انھوں نے کہا کہ ملک اشفاق نے اپنے فرض اور وردی سے غداری کرتے ہوئے ملی ٹینٹ تنظیم کا ساتھی اور مخبر بننا چُنا، جس سے محکمہ، سماج اور ملک کو زبردست نقصان پہنچا۔
حکام نے بتایا کہ اعجاز احمد، جو 2011 میں محکمہ تعلیم میں استاد بھرتی ہوا تھا، حزب المجاہدین کے لیے کام کر رہا تھا۔ وہ پونچھ میں حزب کا قابلِ اعتماد ساتھی بن گیا اور تنظیم کے لیے اسلحہ، گولہ بارود اور منشیات اسمگل کرنے میں سرگرم تھا۔ اس کے دہشت گرد روابط کا انکشاف نومبر 2023 میں اُس وقت ہوا جب پولیس نے ایک چیک پوائنٹ پر اعجاز اور اس کے دوست کو گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور حزب المجاہدین کے پوسٹرز برآمد ہوئے جو اعجاز کی ٹویوٹا فورچیونر گاڑی میں موجود تھے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ سامان حزب المجاہدین کے ملی ٹینٹ عابد رمضان شیخ (جو اس وقت پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں ہے) کی ہدایت پر موصول ہوا تھا۔ اسے کشمیر میں سرگرم ملی ٹینٹوں کو فراہم کیا جانا تھا تاکہ وہ حملے کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اعجاز احمد کئی سالوں سے اسلحہ اور گولہ بارود کی بھاری مقدار وصول کرتا رہا ہے اور اسے کشمیر میں دہشت گردوں تک پہنچاتا رہا ہے۔