لاس اینجلس// امریکی شہر لاس اینجلس میں جنگلاتی آگ کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 24 ہوگئی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق، یہ آگ لاس اینجلس کاؤنٹی کی تاریخ کی سب سے بڑی قدرتی آفت ثابت ہوئی ہے، جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔
کاؤنٹی میں اس وقت چار مقامات پر آگ بھڑک رہی ہے، جن میں پالیسڈیز آگ سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔ یہ آگ 19,978 ایکڑ (80.85 مربع کلومیٹر) رقبہ جلا چکی ہے اور اس پر محض چھ فیصد قابو پایا جا سکا ہے۔ دوسری طرف، ایٹن فائر نے 13,690 ایکڑ (55.4 مربع کلومیٹر) رقبے کو جلا کر راکھ کر دیا ہے، اور یہ آگ اب بھی مکمل طور پر بے قابو ہے۔
ایٹن فائر سے متاثرہ علاقے الٹادینا کے رہائشی مائیکل، جو اکاؤنٹنٹ ہیں، نے اپنی بپتا سناتے ہوئے کہا کہ وہ بمشکل اپنی جان بچا سکے، لیکن ان کا گھر اور تمام سامان تباہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ قیامت کا منظر ہے۔ ہم نے سب کچھ کھو دیا ہے”۔
لاس اینجلس فائر چیف کرسٹن کراؤلی کے مطابق، منگل کی رات شروع ہونے والی اس آگ نے اب تک 10,000 سے زائد عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے، جن میں زیادہ تر نقصان پالیسڈیز اور ایٹن فائر کے باعث ہوا ہے۔
مالیبو میں پالیسڈیز فائر سے پہلی ہلاکت جمعرات کو رپورٹ کی گئی۔ ہلاکت کی وجہ کی تحقیقات جاری ہیں۔ مالیبو کے میئر ڈگ سٹورٹ نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “یہ سانحہ ہمارے دلوں کو مجروح کر رہا ہے”۔
موسمی حالات اور 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوائیں آگ پر قابو پانے میں بڑی رکاوٹ بن رہی ہیں۔
قومی موسمیاتی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ جمعہ کی رات تک خطرناک حالات برقرار رہ سکتے ہیں۔
اس ہولناک آفت کے باعث ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔ تقریباً 70,000 گھروں کو خطرہ لاحق ہے اور 10,000 سے زائد مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس دوران کچھ خالی علاقوں میں لوٹ مار کی اطلاعات بھی ملی ہیں، جن میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈوروتھی، جو پسیفک پالیسڈیز میں 40 سال سے مقیم تھیں، نے اپنی داستان سناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا گھر اور زندگی بھر کی جمع پونجی کھو چکی ہیں۔
لاس اینجلس میں جنگلاتی آگ سے اب تک 24 افراد جاں بحق
