سرینگر// بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے2010 میں جاں بحق ہوئے شہریوں کے خواہشمند لواحقین اور رشتہ داروں کو کمیشن کے سامنے ان کیسوں کے سلسلے میں پیش ہونے کو کہا ہے۔اس دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کر رہے جسٹس کول نے دسمبر کے آخر تک رپورٹ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سال2010میں ہوئی گرمائی ایجی ٹیشن کے دوران جاں بحق ہوئے شہریوں کے رشتہ داروں کو اطلاع دیتے ہوئے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے انہیں اپنی درخواست پیش کرنے کیلئے کہا ہے۔اس سلسلے میں سیکریٹری کمیشن نے بدھ کو ایک آرڑر زیر نمبرSHRC/2016/PS/17اجراء کیا ،جس میں کہا گیا کہ اس ایجی ٹیشن میں شکار ہوئے لوگوں کے خواہشمند نزدیکی رشتہ دار سنیچر اور اتوار کو کمیشن کے پاس رجوع کرسکتے ہیں۔مذکورہ آرڑر میں لکھا گیا’’ عوام الناس اور غیر سرکاری رضاکار انجمنوں بالخصوص 2010 فسادات کے دوران وادی میں مارے گئے شہریوں کے نزدیکی رشتہ داروں کو اطلاع دی جاتی ہے کہ وہ سنیچر اور اتوار کے بغیر کمیشن ہذا کے سامنے اپنی نمائندگی سمیت رجوع کرسکتے ہیں‘‘۔مذکورہ حکم نامے میں جہاں2010کی ایجی ٹیشن کو بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے’’ فسادات‘‘ کا نام دیا ہے وہی گزشتہ5ماہ سے زائد جاریہ ایجی ٹیشن کو یک طرف کر کے2010کی ایجی ٹیشن پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔ 17شہری ہلاکتوں کی تحقیقات کیلئے عمر عبداللہ کی حکومت نے2010میں کمیشن کو تحقیقات کیلئے نامزد کیا تھا تاہم جون2014کے تیسرے ہفتے میں عمر سرکار نے جسٹس(ر) موتی لال کول کے یک نفری کمیشن کو 120سے زائد ہلاکتوں کی جوڈیشل تحقیقات کیلئے احکامات صادر کئے۔اس دوران جسٹس کول کا کہنا ہے کہ امسال کے آخر تک وہ تحقیقاتی رپورٹ پیش کرینگے۔جسٹس موتی لال کول نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان ہلاکتوں کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہے اور بیانات بھی قلمبند ہوچکے ہیں جبکہ ممکنہ طور پر دسمبر کے آخر تک رپورٹ منظر عام پر آجائے گی۔