سرینگر//مشترکہ مزا حمتی قیادت کی طرف سے بدھ کو علاقائی سطح پر چلو کال کے پیش نظر کئی علاقوں کی ناکہ بندی کی گئی جبکہ بعض جگہ چلو کال سرد مہری کا شکار ہوئی۔متواتر131ویں روزبھی کشمیرمیں زندگی عملاً مفلوج رہی جبکہ تمام بازاراورکاروباری مراکزتالابندرہے۔ سرینگراوروادی کے قصبوں میں نجی گاڑیاں پورے دن اچھی تعدادمیں دوڑتی نظرآئیں۔سرینگر،سوپور کے ڈورو اور تجر شریف کے علاوہ بانڈی پور کے نسو اور لارکی پورہ اننت ناگ میں احتجاجی مظاہرے اور سنگبازی ہوئی جس کے دوران ایک پولیس اہلکار سمیت نصف درجن افراد زخمی ہوئے۔سرینگر کے سیول لائنز اور شمال و جنوب کے قصبوں میں نجی ٹریفک کے علاوہ کچھ مسافربردار گاڑیوں کی نقل و حمل بھی دیکھنے کو ملی۔ وادی شہرسرینگرسمیت وادی میں دکانات،کاروباری مراکزاورتعلیمی ادارے متواتربندرہنے کے برعکس صبح تاشام شاہراہوں اورسڑکوں پرنجی گاڑیوں اورآٹورکھشاکی آواجاہیجاری رہی ۔ شمالی وسطی اور جنوبی کشمیر سے چھوٹی مسافر بردار گاڑیوں کے ساتھ ساتھ نجی گاڑیوں کی ایک اچھی تعداد بھی سرینگر کی طرف رواں دواں نظر آئیں جبکہ سرینگر سے بھی مختلف علاقوں کی طرف علی الصبح اچھی تعداد میں نجی اور مسافر بردار گاڑیاں روانہ ہوئیں۔سرینگر کے سیول لائنز علاقوں بشمول صنعت نگر ، جواہر نگر ، راجباغ ، کرنگر ، بٹہ مالو اڈہ ، لالچوک ، ڈلگیٹ سمیت کئی دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آمد و رفت جاری رہی جبکہٹی آر سی کراسنگ سے لے کر لالچوک تک چھاپڑی فروشوں نے مختلف اشیاء کو سجایا اور اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد خرید و فروخت میں مصروف نظر آرہی تھی۔ شہر کی سڑکوں پر سینکڑوں ریڈی والوں کو بھی دیکھا گیا جو سبزی اور پھل فروخت کر رہے تھے ۔ پائین شہر میں ہڑتال کا اچھا خاصا اثر نظر آیا اور اکا دکا پرائیویٹ گاڑیاں سڑکوں پر نقل و حمل کرتی ہوئی نظر آرہی تھیں جبکہ دکان مکمل طور پر بند تھے اور چھاپڑی فروشوں کا بھی کہیںنام و نشان نہیں تھا۔ شہر خاص کے متعدد علاقوںسے اگرچہ کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ ہٹایا گیا تھا تاہم گلی کوچوں اور سڑکوں کے علاوہ حساس جگہوں پر اضافی فورسز اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ شام کے وقت پائین شہر کے جوگی لنکر،اسلامیہ کالج،گوجوارہ اور دیگر علاقوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔بارہمولہ میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی جبکہ سڑکوں پر نجی گاڑیاں نقل و حمل کرتی ہوئیں نظر آئیں۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق؎تجر شریف سوپور کے علاقے جامع مسجد قدیم میں نماز ظہر کے بعد احتجای جلوس برآمد ہوا اور مختلف علاقوں سے گزر کر اسلام و آزادی کی حق میں نعرے بلند کر تے ہوئے بس اڈہ تجر شریف تک پہنچا اور وہاں تحریک حریت کے صدر عبدل الغنی بٹ نے جلوس سے خطاب کیا۔ بعد میں جلوس ُپر امن طریقے سے اختتام ہوا۔ ڈورو سوپور میں اُس وقت سنسنی اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب گورنمنٹ ہائی اسکول ڈورو کی عمارت کے اردگرد تعینات پولیس وفورسز اہلکاروں پر مشتعل ہجوم نے شدید خشت باری کی ۔ خشت باری کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت نصف درجن کے قریب افراد زخمی ہوئے ۔ خشت باری کے بعد پولیس وفورسز کے اہلکار جائے موقع پر پہنچ گئے اور نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی ۔ ادھر پولیس ذرائع نے بتایا کہ چند افراد نے اسکول عمارت کی حفاظت پر مامور اہلکاروں پر خشت باری کی جس کے نتیجے میں کانسٹیبل رفیق احمد بیلٹ نمبر 495شدید طورپر زخمی ہوا ہے جسے فوری طورپر نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔بانڈی پورہ سے نامہ نگار عازم جان کے مطابق علاقے میں مقامی لوگوں نے بندشیں عائد کی تھی جس کی وجہ سے ٹریفک کے آمدرفت میں کافی دشواریاں ہوئیں۔اس دوران مقامی لوگوں نے نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی جلوس برآمد کیا جس میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی جبکہ گرفتار شدگان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔بعد میں یہ جلوس پرامن طور منتشر ہوا۔ گنستان چلو کال کو ناکام بنانے کیلئے گزشتہ شام کو ہی علاقے کی ناکہ بندی کی گئی تھی اور داخلی و خارجی راستوں کو سیل کر کے اضافی فورسز و پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ ضلع اننت ناگ میں مکمل ہڑتال رہی تاہم اس دوران نجی گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نظر آئی۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق ضلع کے لارکی پورہ میں نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا،جس کے دوران سنگبازی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ اس موقعہ پر نجی گاڑیوں پر لوگوں نے سخت خشت باری کی جس کے نتیجے میں تقریباً8گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوئے۔ فورسز اور پولیس بھی جائے وقوع پر پہنچے جبکہ مظاہرین نے ان پر بھی سنگبازی کی جبکہ فورسز نے ان نوجوانوں کا تعاقب کیا اور انہیں منتشر کیا۔ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سیرہمدان،مٹن،نوگام،ویری ناگ اور دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال دیکھنے کو ملی۔ وادی میں بدھ کو سہ پہر 4بجے سے کاروباری اور دیگر عوامی سرگرمیاں کئی گھنٹوں تک جاری رہیں کیونکہ مزاحمتی لیڈر شپ کی طرف سے جاری کئے جانے والے ہڑتالی کلینڈر میں 4بجے سے ڈھیل رکھی گئی تھی۔ سرینگر شہر میں سیول لائنز کے تحت آنے والے بڑے بازاروں میں خریداروں کو خاصا رش دکھائی دیا جبکہ اس دوران لاتعداد گاڑیاں بھی سیول لائنز میں جگہ جگہ کھڑی دکھائی دیں ۔ ادھر بارہمولہ ، سوپور ، ہندوارہ ، کپوارہ ، بانڈی پورہ ، گاندربل ، پلوامہ ، ترال ، اونتی پورہ ، پانپور ، شوپیان ، بڈگام ، چاڈورہ ، کنگن ، کولگام ، قاضی گنڈ ، شوپیان ، اسلام آباد ، کھنہ بل ، بجبہاڑہ اور شمال و جنوب کے دیگر قصبوں میں بھی ہڑتال میں ڈھیل کے دوران اتوار کو شام دیر گئے تھے بازاروں میں خاصا رش رہا جبکہ اس دوران بڑی تعداد میں گاڑیاں بھی سڑکوں پر دوڑتی نظر آئیں۔