سرینگر//احتجاجی لہر میں چند دنوں کے سکوت کے بعد پھر شدت آگئی اور جامع مسجد چلو کے پیش نظر شہر خاص سمیت وادی میں سخت ترین سیکورٹی انتظامات اور جنوب وشمال کے قصبوں اور حساس علاقوں میں کرفیو،غیر اعلانیہ کرفیو اوربندشیں نافذ کئے جانے کے باوجود نماز جمعہ کے بعد شہر سرینگر سمیت وادی کے شرق و غرب میں احتجاجی جلوس اور ریلیاں برآمد ہوئیں ۔126ویں روز بھی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میںمظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس اور مرچی گولے داغے گئے جبکہ دن بھر جاری رہنے والے مظاہروں میں ایک درجن افراد زخمی ہوگئے۔
سرینگر
مزاحمتی لیڈر شپ کی جامع مسجد چلو کال کے پیش نظر شہرخاص میں5پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں اور پولیس تھانہ بٹہ مالو کے تحت آنے والے علاقے کو کرفیو کی زد میں رکھا گیا جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی اضافی سیکورٹی اقدامات کئے گئے۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت کی احتجاجی کلینڈر میں جمعہ کے روز تاریخی جامع مسجد چلو کی کال اور شہر خاص میں نماز جمعہ کے بعد سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے لوگوں سے خطاب کے اعلان کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے شہر خاص میں پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں کے ساتھ ساتھ پولیس تھانہ بٹہ مالو کے تحت آنے والے علاقہ کو بھی کرفیو کی زد میں رکھا تھا اور کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے بڑی تعداد میں پولیس اور فورسز دستوں کو سڑکوں ، چوراہوں ، گلی کوچوں اور دیگر حساس مقامات پر تعینات کر دیا گیا تھا۔ شہر خاص کے لوگوں نے بتایا کہ جمعہ کو علی الصبح سے ہی انہیں گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ شہر خاص کی طر ف آنے والے تمام راستوں کو بند رکھنے کیلئے جگہ جگہ خار دار تاریں اور دیگر رکاوٹیں ڈالی گئی تھیں۔پائین شہرکے خروجی اورداخلی راستوں پر بھی سخت پہرئے لگائے گئے تھے جبکہ کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے فورسز اور پولیس کو تیار رہنے کی ہدایت دی گی تھی ۔پائین شہر کے ، نوہٹہ، عیدگاہ،سعدہ کدل، سکہ ڈافر، راجوری کدل، بہوری کدل، ملارٹہ،، زینہ کدل ،فتح کدل، نواب بازار، خانیار، خانقاہ معلی ،نواکدل ،مہاراج گنج سمیت دیگر علاوں میں غیر اعلانیہ کرفیو اور بندشوں کے نتیجے میں ہو کا عالم تھا اور سڑکوں پرصرف فورسز اور پویس اہلکار گشت کرتے نظر آ رہے تھے۔ ادھر بٹہ مالو کے لوگوں نے بھی اسی طرح کی صورتحال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں بھی صبح سے کرفیو نافذ رکھا گیا تھا اور بڑی تعداد میں پولیس اور فورسز اہلکار جگہ جگہ سریع الحرکت نظر آرہے تھے ۔ادھر سول لائنز علاقے کے مائسمہ ، گائو کدل، ککر بازار، ریڈ کراس روڑ، مدینہ چوک، کورٹ روڑ، آبی گذر، ہر ی سنگھ ہائی سٹریٹ، مہاراج بازار، بٹہ مالوگونی کھن اور سرائے بالا میں سیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات نظر آئے اور چپے چپے پر فورسز تعینات کیا گیا تھا۔ نماز جمعہ کے بعد پانتہ چھوک میں نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نکل آئیں اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔ شہر کے مختلف مقامات پر احتجاجی جلوسوں پرپولیس کی طرف سے مداخلت کی کوشش کے رد عمل میں نوجوانوں نے ان پر سنگباری کی جس کے جواب میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ان کا تعاقب کیا گیا بعد میں وہاں شلنگ بھی کی گئی ۔ اس دوران حریت(گ) کے سینئر لیڈر اور مسلم لیگ کے نائب صدر عبدالا حد پرہ کو پولیس نے راجباغ علاقہ سے گرفتار کر لیا۔سرینگر کے راولپورہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد ہوا جس کے دوران نعرہ بازی ہوئی جبکہ بعد میں فورسز اور مطاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ادھر برزلہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس نکالنے کی خبریں موصول ہوئیں۔پائین شہر کے کچھ علاقوں میں شام کے وقت سنگباری کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ادھر وانہ بل رنگریٹ میں نوجوانوں نے رکاوٹیں کھڑا کرکے ریلوے پل کے نزدیک سڑک بند کرکے رکھی تھی جبکہ رنگریٹ کے نزدیک بھی پتھرائو کی اطلاعات ہیں۔
بانڈی پورہ
جامع مسجد چلو کال کے بیچ بانڈی پورہ کے حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس کو تعینات کیا گیا تھا،تاہم نماز جمعہ کے بعد کئی جگہوں پر احتجاجی مطاہرے برآمد ہوئے جس کے دوران مظاہرین اور فورسز و پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ کے آلوسہ میں نماز جمعہ سے قبل پولیس نے تحریک مزاحمت کا پروگرام ناکام بنانے کے لئے چڑھائی کی۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس کے مابین زبردست جھڑپ ہوئی جبکہ پتھراو اور ٹیرگیس شلنگ کا سلسلہ جاری رہا جس میں متعدد افراد زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تحریک حریت کے مقامی لیڈر کے گھر کی بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔عینی شاہدین نے نمائندے کو بتایا کہ اس موقعہ پر پولیس اور فورسز نے 4 افراد کو گرفتار کیا۔ عینی شاہدین کے مطابق پاپہ چھن میں اس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب نماز جمعہ کے بعد احتجاج کرنے کی کوشش کی گئی لیکن فورسز نے ٹیرگیس شلنگ کرکے جلوس کو ناکام بنا دیا ۔اس موقعہ پر طرفین کے مابین جھڑپ ہوئی جو گامرواور ناد ی ہل تک پھیل گئی،تاہم کسی کی زخمی ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ بانڈی پورہ گلشن چوک میں پولیس نے نمودار ہو کر جمع ہوئے نوجوانوں کا تعاقب کرکے منتشر کیا چونکہ اس مرکزی جامع مسجد میں جمعہ کی نماز ہورہی تھی اور چوک میں نماز کے بعد جمع ہونے نہیں دیاگیا ؎؎ اور تعاقب کرنے کے دوران پولیس مظاہرین کے مابین وارڑ نمبر 2 اور وارڑ نمبر 4 کے علاوہ اولڑ جامع مسجد کے سامنے جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ۔اس دوران مظاہرین پھر گلشن چوک میں پہنچ کر احتجاج کرنے لگے لیکن پولیس نے انہیں ٹیرگیس شلنگ کرکے منتشر کردیا۔پولیس کی طرف سے اشک آوار گولے داغنے کے جواب میں نوجوانوں نے زبردست پتھراو کیا ۔گنستان سمبل جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا جبکہ سڑک پر جان بحق شہریوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اس دوران نماز جمعہ کے بعد ضلع کے آجر اور کلوسہ میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے جس کے دوران فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔نامہ نگار نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے اشک آوار گولے داغے۔اس دوران نمائندے کے مطابق پولیس نے بانڈی پورہ کے آلوسہ میں گھروں میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی اور مکانوں کے شیشوں اور دروازوں کو چکنا چور کیا۔اجس کی مرکزی جامع مسجد سلطانیہ میں بعد نماز جمعہ کے بعدتحصیل اجس کے دیگر علاقہ جات سے لوگوں نے جلسہ میں شرکت کی۔ نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے ایک پرُ امن احتجاجی جلوس نکالا جس میں لوگوں نے اسلام اور آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی جبکہ بعد میںیہ جلوس پرُ امن طور اختتام پزیر ہوا۔
بارہمولہ
بارہمولہ میں ہڑتال کے بیچ حساس علاقوں کی ناکہ بندی کی گئی تھی۔نامہ نگار الطاف بابا کے مطابق قصبے میں فورسز اور پولیس کو متحرک کیا گیا تھا اور امکانی احتجاجی مظاہروں کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں کسی بھی صورتحال سے نپٹنے کی ہدایت دی گئی تھی۔نامہ نگار نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نماز جمعہ کے بعد خان پورہ پل پر فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سنگبازی وجوابی سنگبازی کا واقعہ پیش آیا۔اس دوران قصبہ سوپور کے بیشتر علاقوں بٹہ پورہ،مین چوک،مین بازار،تحصیل روڈ ،آرمپورہ،خوشحال متو کے علاوہ زینہ گیر، ہائیگام،اور بائی پاس سوپور میںصبح سے ہی فورسز کی اضافی تعداد تعینات رکھی گئی تاکہ کوئی نا خوشگوار وقع پیش نہ آئے۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق سوپور کی مرکزی جامع مسجد میں ہزاروں لوگوں نے مشترکہ طور نماز ادا کی،جس کے بعد مین بازار اور مین چوک میں کچھ نوجوانوں نے فورسز پر سنگ باری شروع کی ،جبکہ فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شل داغے اور وہاں افراتفری مچ گئی۔طرفین کے مابین جھڑپ کافی دیر تک جارہی رہا تاہم کسی کی بھی زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہ ہوئی ۔ آرمپورہ علاقے میں بھی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ ادھر علاقے زینہ گیر کے بیشتر دیہات جن میں بوٹینگو،ڈورو،بومئی، واڈورہ بالہ،نتھی پورہ ،زالورہ اور تجر شریف شامل ہیں، میں بھی نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے فورسز کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ ہاہیگام اور تارزو سوپور میں بھی نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے فورسز کی زیادتیوں کے خلاف سخت برہمی کا اظہار اور مسلسل گرفتاریوں اور توڑ پھوڑ کے خلاف نعرے بلند کئے،۔ بنگڈارہ کریری بارہ مولہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد کثیر تعداد میں لوگوں نے فورسز کی مسلسل زیادتیوں ،توڑ پھوڑ اور گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا جسے منتشر کرنے کے لئے فورسز نے جلوس پر آنسو گیس شلنگ کی جس کے نتیجے میں 4 نوجوان زخمی ہوگئے جن میں ایک کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ اُسے فوراً ڈسٹرکٹ اہسپتال بارہ مولہ منتقل کیا گیا ۔پلہالن پٹن میں بھی مکمل ہڑتال کے دوران اور جمعہ کے پیش نظر فورسز نے سخت بندشیں اور رکاوٹیں عائد رکھی تھی جس سے ان علاقوں میں کرفیو جیسی صورتحال پیدا ہوئی اور ان علاقوں میں لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس نکالا جس میں لوگ اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کر رہے تھے ۔ نامہ نگار نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شام تک پلہالن میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان گھمسان جاری رہا جس کے دوران فورسز نے شیلنگ کی جبکہ مظاہرین نے سنگبازی کی۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اور پولیس نے گھروں میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی۔
جنوبی کشمیر
جنوبی کشمیر میں ضلع ہیڈ کواٹروں پر بندشونںکے باوجود احتجاجی مظاہرے بھی برآمد ہوئے جبکہ کئی جگہوں پر فورسز اور نوجوانون کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔پلوامہ میں مجموعی طور پر تناو اور کشیدگی کا ماحول نظر آیا جبکہ قصبے میں معمولی بندشیں عائد کی گئی تھی۔اس دوران حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت بھی جاری رہا۔ ٹہاب اور نائر پلوامہ میں گرفتاریوں کے خلاف نماز جمعہ سے قبل اور بعد میںزبردست احتجاج کیاگیا جس دوران نوجوانوں نے فورسز پر زبردست پتھرائو کیا گیا،جس دوران فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کی ۔ پلوامہ کے ٹہاب میں شبانہ کریک ڈائون کے دوران10نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔مقامی لوگوں کے مطابق ان نوجوانوں مین سے4ٹہاب اور6نائرو پلوامہ تھے۔اس دوران نماز جمعہ کے بعد ٹہاب میں ان گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی جلوس برآمد ہوا جس کے دوران اسلام و آذادی کے حق میں نعرہ بازی بھی ہوئی۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز اور پولیس کے ساتھ جب مظاہرین کا سامنا ہوا تو فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آوار گولے داغے جس کے جواب میں نوجوانوں نے سنگبازی کی۔طرفین کے درمیان سنگبازی و ٹیر گیس شلنگ میں2نوجوانوں کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ ادھر گوسو اور رہمو میں بھی ن نمازاز جمعہ کے بعد پرامن احتجاجی جلوس برآمد ہوئے جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے تاہم یہ جلوس پرامن طور پر منتشر ہوئے۔ادھر متری گام میں نوجوانوں نے ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں پر پتھرائو کیا جس کے دوران کئی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوگئے۔ ترال میں نماز جمعہ کے بعد مختلف مقامات پر جلوس برآمد ہو ئے۔ اس دوران اننت ناگ ضلع میں ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی ۔بجبہاڑہ ،آروانی،ہمدان ،عشمقام ،دیلگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق بھدر مہند بجبہاڑہ میں نماز جمعہ کے بعد سید علی گیلانی کی سربراہی والی تحریک حریت کے ضلع صدر اسلام آباد میر حفیظ اللہ کی قیادت میں پرامن جلوس نکا لا گیا جس کے دوران شرکاء جلوس نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔اس دوران شام کے وقت بجبہاڑہ میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران فورسز پر نوجوانوںنے خشت باری کی۔فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔ادھر شوپیاں کے ترنز علاقے میں نماز جمعہ کے بعد ایک بڑا حتجاجی جلوس برآمد ہوا جبکہ اس جلوس کی قیادت تحریک حریت کے ضلع صدر محمد یوسف فلاحی کر رہے تھے۔اس دوران جلوس میں شامل لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی اور بعد مین یہ جلوس پرامن طور پر منتشر ہوا۔کولگام سے نمائندئے اطلاع دی ہے کہ کیموہ ،کولگام ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس معطل رہی ۔ نماز جمعہ کے بعد ، دیوسر، منڈ ہال ، قاضی گنڈ ، اور دیگر علاقوں میں پر امن احتجاجی مظاہروں کی اطلاع ہے ضلع کے، محمد پورہ ، یاری پورہ،کیموہ،اشموجی اور بہی باغ میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔کولگام کے بوگام،محمد پورہ،اوکے،پانیو،سرندھو،کاتروسو،قیموہ اور کھڈونی علاقوں سے بھی نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد ہوئے جس کے دوران شرکاء جلوس نے اسلام و آزادی کے حق میں زور دار نعرے بازی کی
بڈگام،گاندربل
بڈگام ضلع ہیڈ کوارٹر سمیت چاڑورہ، چرار شریف، بیروہ، ماگام، کھاگ اور خانصاحب میں مکمل ہڑتال رہی اس دوران کاروباری و تجارتی ادارے، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ گاندربل اور کنگن کے اکثر بازاروں میں دکان بند تھے ۔بڈگام کے ماچھو،کرالہ پورہ اور چارورہ کے اندرونی علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد ہوئے۔نمائندئے کے مطابق کرالہ پورہ اور ماچھو مین فورسز اور مطاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی جس کے دوران طرفین میں پہلے سنگبازی وجوابی سنگبازی ہوئی اور بعد میں فورسز نے مطاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آوار گولے داغے۔ادھر اوم پورہ،بیروہ،ماگام اور چارورہ کے حساس علاقوں مین فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا جبکہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے ان علاقوں مین اجافی فورسز و پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔اس دوران گاندربل ضلع میں 126ویںروز بھی مکمل ہڑ تال رہی تاہم جمعہ کے پیش نظر حساس مقامات پر پولیس و فورسز کو تعینات رکھا گیا تھا۔نامہ ناگار غلام نبی رینہ کے مطابق اس دوران کاروباری ادارے بند رہے تاہم سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی آمد رفت معمول کے مطابق جاری رہی۔ضلع کے گنڈ ،کنگن، گنہ ون، کلن، سونہ مرگ، میں بھی مکمل ہڑ تال رہی ۔ادھر ہڑ تال کے باوجود بھی گاندربل ضلع کے تمام بینکوں پر لوگوں کی لمبی لمبی قطارے دیکھنے کو ملی جن میں مرد و خواتین بھی شامل تھے جو 500اور1000 رپیوں کے نوٹ بینکوں میں جمع کررہے تھے ۔ ضلع میں مجموعی طور پر حالات پر امن رہے اور کسی بھی جگہ سے کوئی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
کپوارہ
کپوارہ سے نامہ نگار اشرف چراغ نے اطلاع دی ہے کہ پورے ضلع میں ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی متا ثر ہو کر رہ گئی جبکہ کپوارہ قصبہ میں نو جو انو ں نے ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے والے دکاندارو ں اور گا ڑیو ں پر پتھرائو کیا جس کے دوران وہا ں افرا تفری مچ گئی ۔ضلع کے کرالہ پورہ ،ترہگام ،لال پورہ ،سوگام ،لنگیٹ ،کرالہ گنڈ اور دیگر مقامات پر دکانیں بند رہیں اور ان علاقوں میں سڑکیں سنسان تھی ۔ضلع کے حساس علاقوں میں فورسز کی بھاری جمعیت گزشتہ 125روز سے تعینات ہے ۔فورسز اور پولیس نے کئی اہم شاہرو ں پر نجی گاڑیو ں کو روک کر ان کی تلاشی لی ۔اس دوران لولاب کے کئی علاقوں میں فوج کی زیادتیوں کے خلاف مقامی لوگو ں نے احتجاجی مظاہرے کئے ۔عینی شاہدین کے مطابق ترہگام میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا جو اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے،تاہم اس دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
پولیس کی وضاحت
پولیس نے سرینگر کے کچھ علاقوں میں احتیاتی طور پر بندشیں عائد کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ اور شوپیاں میں سنگبازی کے اکا دکا واقعات رونما ہونے کے علاوہ وادی میں مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی۔پولیس کے صوبائی ہیڈ کواٹر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وادی کے بیشتر علاقوں میں جمعہ کو صورتحال خوشگوار تھی جس کے دوران سرینگر شہر سمیت قصبہ جات میں نجی اور مسافر بردار گاڑیاں بھی حرکت کرتی رہی۔بیان کے مطابق اس دوران کارباری سرگرمیاں بھی جاری تھی۔پولیس بیان میں کہا گیا کہ سرینگر کے کچھ علاقوں اور اہم قصبوںکے حساس علاقوں میں احتیاتی طور پر معقول انداز میں فورسز اور پولیس کو تعینات کیا گیا تھا۔