سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے ایوان گورنر تک جمعہ کو مارچ کرنے کی کال کو ناکام بنانے کیلئے انتظامیہ نے ڈلگیٹ سے چشمہ شاہی تک کے علاقے کو مکمل سیل کیا جبکہ پائین شہر کے وسیع علاقے میں8ویں روز متواتر کرفیو جاری رہا ۔ سیول لائنز علاقوں میں بھی بندشیں دیکھنے کو ملی جبکہ مائسمہ اور بٹہ مالو علاقوں میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔وادی کے یمین و یسار میں حساس مقامات پر بندشیں عائد کی گئی تاہم بندشوں کی پراہ کئے بغیر بیسوں احتجاجی جلوس اور مظاہرے برآمد ہوئے جنہیں منتشر کرنے کیلئے فورسز نے ٹیر گیس اور پائوا شلوں کا استعمال کیا۔دن بھر جاری رہنے والی جھڑپوں میں50 سے زائدافراد زخمی ہوئے اور اس دوران چھاپوں میں مزید 63 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ سرینگر مزاحمتی قیادت کی طرف سے ایوان گورنر تک مارچ کرنے کی کال کے سرینگر کے انتہائی حساس علاقے گپکار کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا ہے ۔سخت سیکورٹی پہرئے کے دوران ، نشاط ، فور شوروڈ ، رام منشی باغ ، نہرو پارک ڈلگیٹ اور دیگر کئی مقامات پر سخت بندشیں عائد کی گئی تھی ۔ شہر خاص، بٹہ مالو اور ما ئسمہ سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں سخت بند شوں کا نفاذ عمل میں لاکر لوگوں کی نقل وحر کت کو محدود رکھا گیا ہے۔ ادھر ڈلگیٹ سے بلواڈ روڑ کی طرف جانے پر بھی کسی حد تک بندشیں عائد تھیں تاہم شہر کے باقی علاقوں میں نجی گاڑیوں اور لوگوں کے آنے جانے پر کوئی روک یا پابندی نہیں تھی۔ سخت سیکورٹی اقدامات کے چلتے متواتر چودیں ہفتے بھی تاریخی جامع مسجد سرینگر کو سیل رکھا گیا اور یہاں لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔شہر خاص کو سیول لائنز سے جوڑنے والے تمام علاقوں اور پلوں کو بھی تار سے بند کیا گیا تھا اور اضافی تعداد میں فورسز اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ اسی طرح شہر کے قلب تاریخی لال چوک کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بدستور بند رکھا گیا ہے۔ بر برشاہ، ایم اے روڑاور سمندر باغ کے ذریعے وادی کے مختلف علاقوں کو تاریخی لال چوک سے جوڑنے والی تمام سڑکوں کو بدستور سیل کر رکھا گیا ہے۔ سڑکوں اور چوراہوں پر پولیس اور فورسز کے اضافی دستے ہر طرف نظر آرہے تھے اور مجموعی طور پر پائین شہر کے لوگوں کو گھروں کے اندر محصور رکھا گیا۔ پائین شہر کے نوہٹہ،مہاراج گنج،رعناواری،صفاکدل تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا ۔سخت ترین پابندیوں کی وجہ تاریخی جامع مسجد اور دیگرکئی چھوٹی بڑی مساجد میں14ویں ہفتے بھی نمازجمعہ کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی۔ پارم پورہ بٹہ مالو ، بمنہ ، قمرواری ، ٹینگہ پورہ کے ساتھ ساتھ سول لائنز ائریا کے دیگر علاقوںمیں بھی کل صبح سے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں کی بھاری تعداد سڑکوں اور چوراہوں پر نظر آئی۔ نماز جمعہ سے قبل اور فوراً بعد شہر کے مختلف علاقوں میں جلوس نکالے گئے ۔ شہر کے مضافاتی علاقے پیر باغ میں ائر پورٹ روڑ پر اس وقت زبردست کھلبلی اور افراتفری کا ماحول پیدا ہوا جب فورسز اور پولیس نے جلوس کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔عینی شاہدین کے مطابق نماز جمعہ کے بعد پیر باغ اور نواحی علاقوں سے احتجاجی جلوس برآدمد کیا گیا جس میں شامل مرد و زن اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہا تھا۔عینی شاہدین کے مطاب ائرپورٹ روڑ آنے کے بعد جب جلوس نے پیش قدمی جاری رکھی تاہم پولیس ہیڈ کواٹر سے کچھ دوری پر ہی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولے داغے جس میں ایک شخص زخمی ہوا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ شہری کے بازو میں ٹیر گیس لگ گیا جس کو اسپتال پہنچایا گیا۔ادھر نوجوانوں نے فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی جس کا سلسلہ کچھ دیر تک جاری رہا۔اس دوران برزلہ سرینگر میں لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد ایک جلوس نکالالیکن پولیس نے انہیں روک لیا اورپْر امن طور منتشر کردیا۔جلوس میں شامل لوگ بطور احتجاج نعرہ بازی کرتے رہے اور گو انڈیا گو کے نعرے بلند کئے ۔ پالہ پورہ نورباغ میں نماز جمعہ کے بعد جلوس نکالا گیا جن میں ملحقہ مقامی آبادی کے لوگ بڑی تعداد میں شامل ہوتے گئے ، جلوس میں اسلام اور آزادی کے حق میں ، قتل و غارت گری بند کرو، کے نعرے بلند کرتے رہے ۔جلوس میں شامل شرکاء نے مزاحمتی لیڈروں اور نوجوانوں کی گرفتاری کیخلاف نعرہ بازی کے ساتھ ساتھ تمام گرفتار شدگان کی بلا مشروط رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ شہر خاص کے صفاکد ل میں نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمدہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق لوگوں نے کرفیو کو ٹوڑتے ہوئے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی ۔ شہر خاص کے اندرونی علاقوں سے بھی لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآ مد ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اس دوران حید پورہ سے بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد ہوا۔نماز جمعہ کے بعد حیدپورہ کی مسجد جامع سے جلوس برآمد کرے کی کوشش کی گئی تاہم پولیس اور فورسز نے اس کوشش کو ناکام بنایا۔احتجاجی مظاہرین کافی دیر تک نعرہ بازی کرتے رہے۔ اس دوران سبزی منڈی سرینگرکے نزدیک سنگباری کاواقعہ پیش آیا۔رام باغ میں بھی نماز جمعہ کے بعد خواتین نے جلوس نکالا جو نعرہ بازی کے بعد پرامن طور پر منتشر ہوا۔اس دوران تیل بل میں بھی نماز جمع کے بعد ماس مومنٹ کے چیف آرگنائزر عبدالرشید لون کی سربراہی میں جلوس برآمد ہوا جو اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتا ہوا کئی علاقوں سے گزرا اور بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوا۔ سہ پہر کے بعد شہر خاص کے راجوری کدل ، گوجوارہ ، نوا کدل ، عید گاہ ، سیدہ پورہ صفا کدل میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس دوران سیکورٹی فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی ۔پارمپورہ میں شام کے وقت احتجاجی مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں فورسز نے ٹیر گیس کے گولے داغے جبکہ فورسز پر نوجوانون نے خشت باری کی۔ شہر کے چھتہ بل اورلاوئے پورہ میں طلاب نے امتحان بائیکاٹ کے حق میں جلوس برآمد کئے تاہم پولیس نے انہیں تعاقب کر کے منتشر کیا۔شہر کے مضافاتی علاقے آنچار اور صورہ میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد ہوا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران فورسز کے ساتھ ا کا آمنا سامنا ہوا،اور فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس اور پیلٹ بندوق کا استعمال کیا گیا جس میں25افراد زخمی ہوئے۔احتجاجی مظاہرین نے بھی فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی جس کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے کافی دیر تک جاری رہا۔شہر کے ٹینگہ پورہ بٹہ مالو علاقے میں شام کے وقت نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی کی جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے گئے۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے کہا کہ فورسز مساجد اور گھروں میں داخل ہوئی اور توڑ پھوڑ کی۔ادھر بعد میں مسجد کے لوڑ اسپیکروں پر لوگوں کو باہر نکلنے کا اعلان کیا گیا جس کے نتیجے میں لوگوں نے علاقے میں فورسز کی اس کروائی کے خلاف احتجاج کیا۔ بڈگام،گاندربل بڈگام میں ہمہ گیر ہڑتال کے دوران کئی مقامات پر جلوس نکالے گئے۔ نماز جمعہ کے بعد قصبہ بڈگام میںسینکڑوں مظاہرین نے ایک احتجاجی جلوس نکالا ۔ ایچھ گام اور ماگام میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ چاڈورہ ، ،بیروہ ،کھاگ ،خانصاحب میں ہڑتال کی وجہ سے کرفیو جیسا سماں تھا۔بیروہ ،نصر اللہ پورہ کنزر اور ٹنگمرگ میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔نامہ نگار کے مطابق نماز جمعہ کے بعد بیروہ میں جلوس برآمد ہوا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔عینی شاہدین کے مطابق نماز جمعہ کے بعد جلوس کی شکل میں مقامی لوگوں نے مقامی مزار شہداء کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی اور اس دوران پولیس تھانے پر پتھرائو کیا۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے جبکہ مظاہرین نے سنگبازی کی جس کے دوران وہاں افراتفری کا ماحول پیدا ہوا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ایک مقامی نوجوان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔ادھر ناربل میں شام کے وقت نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے فورسز پر زبردست پتھرائو شروع کیا ۔اس دوران ماچھو میں بھی جلوس برآمد کرنے کی کوشش کے بعد نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی کی جس کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔اوم پورہ میں بھی سنگبازی کے واقعات رونما ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہیں۔ادھر ذرائع کے مطابق قصبے میں اس وقت زبردست صورتحال کشیدہ ہوئی جب فورسز کی2گاڑیوں میں اعلای پولیس افسراں جا رہے تھے اوروہ زبردست خشت باری کی زد میں آئی۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولوں کے علاوہ پائوا شلوں کا بھی استعمال کیا جس میں4افراد زخمی ہوئے۔ادھر آڈینہ،ماگام اور سوزیٹھ میں بھی احتجاجی مظاہروں کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔اس دوران گاندربل ضلع صدر مقام کی بعض سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں جس کے پیش نظر جامع مسجد بیہا مہ میں نماز جمعہ ادا کرنے کیا جازت نہیں دی گئی ۔نامہ نگار ارشاد امد کے مطابق گاندربل کے ووسن اور نزدیکی علاقوں کے طلاب نے ماہ نومبر میں سالانہ امتحانات لئے جانے کے خلاف ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا۔ جلوس میں شامل دسویں اور بارہویں جماعت کے طلاب نے امتحانات مخالف نعرے بلند کرتے ہوئے آزادی اور اسلام کے حق میں نعرے بھی بلند کئے۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن میں نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا۔پولیس نے انہیں ر وک کر پرامن طور منتشر کر دیا جس پر پولیس پر پتھرائو کیا گیا ۔ پولیس نے نوجوانوں کا تعاقب کرکے مشتعل نوجوانوں کو وہاں سے بھگا دیا۔ بارہمولہ بارہمولہ میں نماز جمعہ اولڈ ٹاون علاقہ میں واقع تاریخی عید گاہ قدیم میں ادا کی گئی۔نامہ نگار الطاف بابا کے مطابق پاکستان اور چین کے جھنڈوں پر مشتمل مشترکہ بینر یہاں آوایزاں کیا گیا تھا جس پر پاک چین دوستی زندہ باد کانعرہ لکھا گیا تھا۔عینی شاہدین کے مطابق نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد عید گاہ قدیم سے ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا تاہم محلہ ککر حمام کے نزدیک پولیس اور فورسز نے جلوس کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے ، جس کے بعد بارہمولہ قصبہ میں نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے مختلف مقامات پر سنگباری شروع کی ۔ جمعہ کو صبح سے ہی قصبہ کے دو حصوں کو ملانے والے تینوں اہم پُل بندرکھے گئے تھے اور یہاں بڑی تعداد میں پولیس اور فورسز کی نفری بٹھا دی گئی تھی۔نمائندے کے مطابق نماز جمعہ کے بعد آزاد گنج ، آرم محلہ ، بنگلہ باغ اور دیگر کچھ مقامات پر مشتعل نوجوانوں اور پولیس وفورسز کے درمیان سنگباری اور ٹیر گیس شلنگ کا تبادلہ ہوا جس کے دوران کچھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ۔اس دوران آزاد گنج ، آرم محلہ اور بنگلہ باغ کے لوگوں نے الزام لگایا کہ نوجوانوں کا پیچھا کرنے کے دوران پولیس اور فورسز نے متعدد مکانات کے شیشے ، دروازے اور کھڑکیاں توڑ ڈالیں ۔پولیس اور مطاہرین کے درمیان جھڑپوں میں4افراد زخمی ہوئے۔ ادھر ضلع بارہمولہ کے سالوسہ کیری ، پلہالن اور وتر گام کے علاوہ رفیع آباد کے کئی علاقوں میں بھی نماز جمعہ کے بعد پر امن احتجاجی جلوس برآمد ہوئے ۔عینی شاہدین کے مطابق 1بجکر 45منٹ پر نماز جمعہ باجماعت ادا کرنے کے ساتھ ہی پولیس وفورسز کی باری جمعیت نے عید گاہ کو محاصرے میں لے کر نمازیوں پر ٹیر گیس شلنگ اور پلیٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ڈیڑھ درجن کے قریب افراد زخمی ہوئے ۔ مقامی لوگوںکے مطابق زخمیوں میں سے4 کو نازک حالت میں سرینگر منتقل کیا گیا ۔لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جونہی پولیس وفورسز نے عیدگاہ میں موجود نمازیوں پر شلنگ کی اس دوران نوجوانوں نے گرفتاریوں سے بچنے کیلئے عید گاہ کے اردگرد نصب لوہے سے بنے دیوار کو پھلانگنے کی کوشش کی اس دوران کئی افراد کو چوٹیں آئیں۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ نمازیوں پر شلنگ کے بعد فورسز نے عید گاہ کے متصل علاقوں میں خوف ودہشت کا ماحول قائم کرکے رہائشی مکانات کی توڑ پھوڑ کے ساتھ ساتھ مکینوں کا زد کوپ کیا ۔ تاہم پلہالن قصبہ میں نماز جمعہ کے بعد مشتعل نوجوانوں اور پولیس و فورسز کے درمیان تصادم آرائیو ںکے واقعات پیش آئے جس کے دوران طرفین نے ایک دوسرے پر سنگباری اور ٹیر گیس شلنگ کی۔ وتر گام قصبہ میں نماز جمعہ کے بعد پر امن احتجاجی جلوس برآمد ہوا جبکہ اسی طرح کے پر امن احتجاجی جلوس ہدی پورہ ، ڈنڈوسہ ، مراضی گنڈ ، بحرام پورہ ، حب ڈانگر پورہ ، چھجہامہ ، پانزلہ اور رحامہ علاقوں میں بھی برآمد ہوئے ۔ اس دوران سوپور میں جمعہ کے پیش نظر صبح سے ہی بلا اعلانیہ کرفیو اور سخت بندشیں عائد رہی فورسز کی کافی تعداد جگہ جگہ پر تعینات رکھی گئی۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق مزاحمتی قیادت کے پیش نظر مرکزی جامع مسجد سوپور اور نیو کالونی مسجد سوپور، فورسز نے صبح سے ہی جامع مسجد جانے کے سارے راستے مکمل طور بند رکھے گئے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق قصبہ کے مختلف علاقوں سے لوگ متبادل راستوں کا انتخاب کرتے ہوئے جامع مسجد پہنچ گئے۔اس دوران نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد کیا گیا، جلوس جامع مسجد سے پرُ امن طریقے سے نکل کر بٹہ پورہ کے علاقہ سے گزرا جبکہ جلوس میں لوگ اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کر رہے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق نیو کالونی سوپور سے بھی نماز جمعہ کے بعد ایک بڑا احتجاجی جلوس نکالا گیا جلوس پرُ امن طریقے سے نیو کالونی سے نورباغ تک گزرا جلوس مین لوگ فورسز کی جانب زیادتیوں کے خلاف اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کررہے تھے۔ ادھر سوپور کے مین چوک میں نوجوانوں کی ٹولی نمودار ہوئی اور وہاں تعینات فورسز پر سنگ باری شروع کردی جواب میں فورسز نے انہیں منتشر کرنے کیلئے پیلٹ اور ٹیرگیس شلنگ کی۔ ادھر علاقہ زینہ گیر کے بیشتر مضافات میں بھی نماز جمعہ کے بعد وارپورہ ، بومئی، تجر شریف، بوٹینگو اور نورپورہ شامل ہیں، لوگوں نے فورسز کی جانب سے مسلسل توڑ پھوڑ زیادتیوں اور گرفتاریوں کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے احتجاجی جلوس برآمد کیا۔نامہ نگار کے مطابق مزاحمتی پروگرام کے تحت سالوسہ کریری بارہمولہ اور نوپورہ جاگیر میں نماز جمعہ اجتماعی طورپڑھنے کا پروگرام رکھا تھا،لیکن نماز جمعہ سے قبل ہی فورسز دونوں علاقوں میں داخل ہوئے۔ع مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے وہاں جمع ہوئے لوگوں پر پیلٹ اور ٹیرگیس شلنگ کی جس کے نتیجہ میں 7افراد زخمی ہوئے جن میںسالوسہ کریری کے5 اور نوپورہ جاگیر کے2نوجوان شامل ہیںزخمیوں سے فردوس احمد لون کی حالت نازک بتائی جاتی ہے اور اس کو ڈسٹرکٹ اسپتال بارہمولہ پہنچایا گیا،جہاں سے صدر اسپتال منتقل کیا گیا۔ادھر نوپورہ جاگیر کے ایک نوجوان عبدالحمیدلون کو گرفتار کیا گیا ۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے دونوں علاقوں کے درجنوں مکانوں، گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اور اس کے علاوہ مکینوں کو بھی شدید زد کوب کیا۔فورسز کی اس کاروائی کے خلاف بعد میں خواتین سمیت سینکڑوں لوگ علاقوں کے سڑکوں پر نکل آئے اور فورسز کی جانب سے ہوئے توڑ پھوڑ زیادتیوں اور گرفتاری کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔ادھر ہائیگام سوپور میں بھی نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا جلوس ہائیگام سے نکل کر سرینگر،بارہمولہ شاہراہ کی طرف پیش قدمی کی،جلوس میں لوگ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کررہے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق جب یہ جلوس شاہراہ کے نزدیک پہنچا تو وہاں پہلے سے ہی تعینات فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لئے ٹیرگیس شلنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ بانڈی پورہ بانڈی پورہ میں جمعہ کے پیش نظر حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکار گشت کرتے ہوئے نظر آئے جبکہ کئی جگہوں پر احتجاجی جلوس بھی برآمد ہوئے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق نماز جمعہ کے بعد باندی پورہ قصبے میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی اور اس دوران گلشن چوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تاہم اس دوران فورسز اور پولیس اہلکار بھی نمودار ہوئے اور انہوں نے جلوس میں شامل لوگوں کی پیش قدمی کو روکتے ہوئے ان پر ٹیر گیس کے گولے داغے جس کے ساتھ ہی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔اس دوران مزید پولیس اور فورسز اہلکاروں کی کمک بھی طلب کی گئی جنہوں نے نوجوانوں پر جوابی سنگبازی بھی کی۔نامہ نگار کے مطابق ضلع کے اونہ گام میں بھی ماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد ہوا جبکہ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آوار گولے داغے۔پولیس کی طرف سے جلوس میں شامل لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولوں کا استعمال کرنے کا جواب دیتے ہوئے نوجوانوں نے فورسز پر خشت باری کی جس کا سلسلہ کافی دیر تک طرفین میں جاری رہا۔ مرکنڈل، نائندکھے، صدرکوٹ بالا، اجس، گروہ، آرہ گام چھٹے بانڈے، نادی ہل، گنڈ پورہ اور دیگر علاقوں میں پرامن مظاہرے ہوئے۔نمائندے کے مطابق آجر کلوسہ، ماڈر، پاپہ چھن میں صبح سویرے سے بندشیں لگا کر فورسز تعینات تھے۔نامہ نگار کے مطابق ضلع کے اجس میں لوگوں نے جمعہ صبح سے ہی احتجاجی جلوس برآمد کیا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔نامہ نگار کے مطابق مقامی طور پر اجس کے مرکزی عید گاہ میں نماز جمعہ ادا کرنے کی کال دی گئی تھی۔اس دوران سودھ نارہ،صدر کوٹ بالا و پائین،ددھ ون،ملہ پورہ،متی پورہ،چنپر پورہ،بازی پورہ اور دیگر ملحقہ علاقوں کے مرد و زن وہاں پر پہنچے اور مرکزی عیدگاہ میں احتجاج کیا۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر مسلم لیگ کے غلام احمد پرے اورعبدالصمد انقلابی نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔بعد میں نماز جمعہ مرکزی عید گاہ اجس میں ہی جمعہ کی نماز ادا کی گئی اور بعد میں جلوس برآمد کیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابق لوگوں کا ایک جلوس اجس کے علاقائی مزار شہدا پر پہنچ گیا جہاں شہدائے کشمیر کے حق میں فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ کپوارہ کپوارہ کے حساس علاقوں ترہگام،لعل پورہ،لنگیٹ،کرالہ پورہ،سوگام اور دیگر علاقوں میں بندشیں عائد رہی تاہم اس کے بوجود کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے برآمد ہوئے۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق۔ترہگا م میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں لوگوں کا جلوس برآمد ہوا جو آزادی کی تائید میں نعرے بلند کررہے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق لال پورہ میں بھی جلوس برآمد ہوا جو نعرہ بازی کر رہا تھا۔ادھر کرالہ پورہ سے نماز جمعہ کے بعد سخت بندشوں کے باوجود ایک جلوس لال مسجد سے برآمد ہوا اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی تاہم عینی شاہدین کے مطابق فورسز سے آمنا سامنا ہونے کے بعد فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گوالے داغے جبکہ مظاہرین نے سنگبازی کی۔نطنوسہ سے نماز جمعہ کے بعد گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی جلوس برآمد ہوا۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سوپور،کپوارہ سڑک پر جو بھی چلتا ہے اس کو پولیس گرفتار کر کے تھانہ پہنچا رہی ہے۔اس دوران انہوں نے شارق احمد،ہلال احمد لون اور اشفاق احمد کی گرفتاری پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ نمائندے کے مطابق گنہ پورہ لنگیٹ میں بھی نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد ہوا۔ادھر لولاب ،لنگیٹ اور دیگر علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد پر امن احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ جنوبی کشمیر جنوبی کشمیر میں مزاحمتی کال کے پیش نظر حساس علاقوں میں بندشیں عائد کی گئی تھی جبکہ فورسز اور پولیس ہلکار علاقوں میں گشت کرتے رہے۔اننت ناگ میں بندشوں سے سڑکوں پر ہو کا عالم تھا اور ٹریفک کی نقل وحمل نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ بنک، پیٹرول پمپ اور دکانیں مکمل طور پر بند تھیں۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق بجبہاڑہ سیر ہمدان، سلر اور آرونی میں بھی پرامن جلوس نکالے گئے، مرہامہ اننت ناگ میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظا ہر ے کئے گئے جلوس میں شامل لوگ آزادی ،اسلام کے حق میں نعرے بلند کررہے تھے ۔اس دوران ایس کے کالونی اننت ناگ میں جھڑ پیں ہو ئیں۔نامہ نگار کے مطابق اننت ناگ کے ناینہ علاقے میں بعد از نماز جمعہ نعرہ بازی کرتے ہوئے لوگوں نے جلوس نکالا اور پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے انکی اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔اس موقعہ پر فورسز پر نوجوانوں نے خشت بازی کی جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے گئے۔اس دوران ضلع پلوامہ میں کاکہ پورہ اور ٹھاب کے علاوہ دیگر کچھ علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس بھی برآمد ہوئے جبکہ کچھ مقامات پر مشتعل نوجوانوں کی سنگباری کے جواب میں پولیس اور فورسز نے ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک درجن سے زیادہ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ نامہ نگار شوکت حمید کے مطابق پلوامہ میںسخت سیکورٹی انتظا مات سے ضلع میں کرفیو جیسی صورتحال تھی جبکہ پورے ضلع میںعام ہڑتال کی وجہ سے زندگی کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا۔ ہڑتال کے دوران تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ پیڑول پمپوں کے مالکان نے بھی تیل مصنوعات کی بکری معطل رکھی۔ کاکہ پورہ میں ایک مزاحمتی ریلی کا اہتمام کیا گیا جبکہ ٹہاب پلوامہ میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے سڑ کوں پر نکل کر صدا ئے احتجا ج بلند کرتے ہو ئے اسلام اورآ زادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے جلوس کی صورت میں پیش قدمی کی تاہم پولیس نے مظاہرین پر ٹیر گیس کے گولوں کی بارش کی اور زبردست پلٹ فائرنگ کرکے اتھل پتھل مچادی۔ اس موقعہ پر جواب میں پولیس پر پتھرائو کیا گیا جس میں13افراد زخمی ہو ئے ہیں۔ رہمو پلوامہ میں ایک نوجوان پر پی ایس اے عائد کرنے کے خلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاج کیا گیا ۔ترال میں سیکورٹی کے سخت انتظا مات کئے گئے تھے ۔ نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق خانقاہ فیض پناہ ترال سے بس اڈے تک نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد ہوا ہے۔ اس دوران پلوامہ میں گزشتہ دنوں گرفتار مسلم لیگ کے ضلع صدر عبدالرشید کولپوری پر پی ایس ائے عائد کرتے ہوئے انہیں کھٹوعہ جیل منتقل کیا گیا۔ادھرضلع شوپیان میں بھی عام ہڑتال اور بندشوں سے زندگی کے معمولات ٹھپ ہوکر رہ گئے۔ قصبے میں نماز جمعہ کے بعد کئی جگہوں پر لوگوں نے پرامن جلوس نکا لے جن میں شامل ہزاروں لوگوں نے اسلام اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے۔جلوس ختم ہوتے ہوئے ہی ضلع بھر میں کرفیو کا سماں بندھ گیا۔کولگام ضلع میں ممکنہ عوامی احتجاج کو روکنے کیلئے پورے ضلع کی ناکہ بندی کرنے کے علاوہ دفعہ144سختی کے ساتھ نافذ کیا گیاتھا۔ضلع میں کرفیو کا سماں تھا اور لوگوں نے از خود سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے نقل و حرکت نا ممکن بنا دی تھی۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کھڈونی میں نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد ہوا جبکہ فورسز اور پولیس اہلکاروں نے جلوس میں شامل شرکاء کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولے داغے جبکہ مظاہرین نے فورسز پر سنگ اندازی کی۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق قاضی گنڈ کے درین اور بونی گام میں بھی نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے احتجاجی جلوس نکالے تاہم پولیس نے وقت رہتے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاتھی چارج اور اشک آور گیس کے گولے داغے جس کے بعد حالات معمول پر آئے۔ پولیس بیان پولیس نے وادی میں سنگبازی کے معمولی وارداتوں کے علاوہ مجموعی طور پر صورتال کو پرامن قرار دیا۔پولیس کے صوبائی ہیڈ کواٹر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وادی کے حساس علاقوں میں احتیاتی طور پر معقول فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ ترجمان کے مطابق سرینگر کی سبزی منڈی،نائنا چوک اننت ناگ،کھڈونی کولگام اور سوپور کے تارزو اور مین چوک میں سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔بیان کے مطابق ان جگہوں پر کچھ امن دشمن عناصر جمع ہوئے اور سڑکوں پر تعینات پولیس اور فورسز اہلکاروں پر خشت باری کی۔اس دوران پولیس نے کہا کہ سرینگر سمیت وادی کی سڑکوں پر گاڑیہوں کی اضافی تعداد دوڑتی ہوئی نظر آئی جبکہ کئی سڑکوں پر مسافر بردار تریفک بھی نقل وحمل بھی دیکھنے کو ملی۔اس دوران عزاداروں کی طرف سے ماتمی جلوس بھی برآمد ہوئے۔پولیس بیان کے مطابق گزشتہ24گھنٹوں کے دوران وادی میں امن عامہ میں رخنہ ڈالنے والے مزید63افراد کوحراست میں لیا گیا۔