بلال فرقانی / سرینگر// شہر سرینگر سمیت وادی کے کئی مقامات پر یوم عاشورہ پر ذوالجناح کے جلوس نکالنے کی کوششیں ناکام بنائیں گئیں جبکہ مشترکہ قیادت کی جانب سے حضرت بل چلو کال پر قد غن لگائی گئی۔شہر خاص کو متواتر چھٹے دن کرفیو کے نرغے میںرکھا گیا جبکہ شہر کے سیول لائنز علاقوںمیںعزاداروں کے جلوسوں کو ناکام بناتے ہوئے ٹیر گیس کے گولے داغے گئے اور درجنوں کو گرفتار کیا گیا۔ادھر ترال،کولگام،قاضی گنڈ اور بانڈی پورہ میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں20افراد زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے37نوجوانوں کو حراست میں بھی لیا۔ سرینگر گزشتہ تقریباً26برسوں سے گر چہ شہر کے سیول لائنز اور نواحی علاقوں میں محرم کے جلوس برآمد کرنے پر پابندی عائد ہے لیکن ہر سال شہر کے لالچوک اور دیگر کچھ علاقوں سے ایسے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مجوزہ محرم جلوسوں اور گزشتہ دنوں مزاحمتی لیڈر شپ کی طرف سے احتجاجی کلینڈر میں12اکتوبر کو سرینگر میں حضرت بل چلو کی اپیل کے پیش نظر بدھ کے روز صبح سے ہی شہر سرینگرکے پائین علاقوں میں تھانہ نوہٹہ ،خانیار،رعناواری ،صفاکدل،کرالہ کھڈ،مہاراج گنج کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ باقی نزدیکی علاقوں میں بھی اضافی بندشیں عائد کی گئیں ۔ شہر کے سیول لائنز علاقہ بالخصوص ریگل چوک ، لالچوک ، گھنٹہ گھر اور امیرا کدل سے آواجاہی پر مکمل پابندی عائد کردی گئی تھی اور پولیس و فورسز اہلکاروں نے جگہ جگہ خار دار تاریں ڈال رکھی تھیں ۔ اسی طرح کی صورتحال جہانگیر چوک ، بڈشاہ چوک اور ڈلگیٹ کے علاوہ بٹہ مالو میں بھی نظر آرہی تھی ۔ جگہ جگہ بندشوں اور رکاوٹوں کی وجہ سے شہر کے بالائی علاقوں بالخصوص حیدر پورہ ، پرے پورہ ، باغات، راولپورہ اور ؔصنعت نگر کے علاوہ بڈگام ، چاڈورہ اور دیگر نزدیکی علاقوں سے سرینگر کی طرف رخ کرنے والی گاڑیوں کو لالچوک پہنچنے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ اکیونکہ رام باغ پُل ، برزلہ پُل اور دیگر مقامات پر وقفہ وقفہ سے ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہوتی رہی۔ شہری علاقوں اور محلوں میں فورسز کی اضافی تعیناتی کی گئی تھی جبکہ جگہ جگہ پر پولیس اور فورسز اہلکار گشت کر رہے نظر آرہے تھے۔حساس علاقوںمیں فوجی بنکرگاڑیوں اور جدید ساز و سامان سے لیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ شہر خاص کے بیشتر سڑکوں چوراہوں اور پلوں پر پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری تعداد تعینات رہی جبکہ متعدد سڑکوں کو خاردار تار کے ذریعے سیل رکھا گیا۔ اس دوران سرینگر کے نرورہ میں لوگوں نے جلوس برآمد کر کے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق احتجاجی مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے جن پر شہری ہلاکتوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔مظاہرین نے میرواعظ عمر فاروق سمیت دیگر نظر بند مزاحمتی لیڈروں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا،بعد میں احتجاجی جلوس پرامن طور پر منتشر ہوا۔ادھر ای ڈی آئی پانپور میں فورسز اور اسلحہ برداروں کے درمیان جھڑپ کے بیچ ہی دریائے جہلم کے اس پار شالنہ اور سیر باغ میں دریا کے کناررے پر نوجوان جمع ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق نعرہ بازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے بھی گاڑیوں میں نوجوانوں کا تعاقب کیا اور انہیں منتشر ہونے کیلئے مجبور کیا گیا جبکہ ٹیر گیس کے گولے بھی داغے۔ لالچوک میں اس وقت افراتفری کا ماحول پیدا ہوا جب موٹر سائیکلوں پر نصف درجن بھر نوجوان نمودار ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق یہ نوجوان بڈگام سے آئے تھے جبکہ انہوں نے سیاہ پرچم بھی لہرائے جن پر’یا حسین‘ کا نعرئے درج تھے۔سیاہ کپڑوں میں ملبوس نوجوانوں نے کالج آف ایجوکیشن سے بڈشاہ چوک کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی تو پولیس اہلکار بھی نمودار ہوئے اور انہوں نے ان نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کا گولہ بھی داغا،جبکہ بعد میں ان عزاداروں کو حراست میں لیکرتھانہ کوٹھی باغ میں بند کیا۔اس دوران سرینگر میں بٹہ شاہ محلہ سے جڈی بل تک ذالجناح کا رواتی جلوس برآمد ہوا جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔جلوس میں شامل کچھ عزاداروں نے ہاتھوں میں پلے کارر بھی اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر میں شہری ہلاکتوں کو بند کرنے اور پیلٹ بندوقوں کو خاموش کرنے سے متعلق تحریر درج کی گئی تھی۔ادھر ٹی آر سی کے نزدیک بھی درجنوں عزادار نمو دار ہوئے اور لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس بھی فوری طور پر وہاں پہنچ گئی اور انہوں نے عزاداروں کی اس کوشش پر بریک لگاتے ہوئے ٹیر گیس کے گولے داغے جس کی وجہ سے وہ منتشر ہوئے۔شہر خاص کے عید گاہ ، صفا کدل ، سید پورہ ، وانگن پورہ ، قمر واری ، نور باغ ، راجوری کدل اور کاوڈارہ میں بھی سہ پہر کے بعد نوجوانوں نے احتجاجی جلوس نکالے جو مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے پُر امن طورپر منتشر ہوئے۔ گاندربل،بڈگام گاندربل سے نمائندے ارشاد احمد کے مطابق ضلع میںصفاپورہ چلو کے پیش نظر صفاپورہ آنے اور جانے والے راستوں پر مکمل طور پر تار بندی کردی گئی تھی اور کسی بھی شخص کو اس طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صفا پورہ کو سیل کرنے کے علاوہ ساتھ ہی حساس مقامات پر بھاری تعداد میں پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی تعینات کردی گئی تھی ۔ادھر واری پورہ صفاپورہ میں نوجوانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران پولیس پر پتھراؤ بازی بھی کی جبکہ پولیس نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے انکا تعاقب کیا۔اس دوران بڈگام کے کئی علاقوں میں تعزیتی جلوس برآمد ہوئے جبکہ مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی۔نامہ نگار کے مطابق مزاحمتی خیمے کی طرف سے بڈگام کے لوگوں کو باغات کنی پورہ چلو کی کال کے پیش نظر کنی پورہ میں اضافی فورسز اور پولیس دستوں کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ چاڈورہ اور پلوامہ سے ملنے والے علاقوں کو سیل کیا گیا تھا۔اس دوران کنی پورہ کے ملحقہ علاقوں ڈانگر پورہ،آری باغ،ونگی پورہ،چک پورہ میں بھی فورسز کو تعینات کیا گیا۔ جنوبی کشمیر مزاحمتی قیادت کی کال کو قاضی گنڈ چلو کال کو انتظامیہ نے قصبہ میںکر فیو نافذ کر کے ناکام بنا دیا ،مزاحمتی قیادت نے ضلع اسلام آباد کے لوگوں کو بدھ کے روز قاضی گنڈ کی جانب مارچ کر نے کی اپیل کی گئی تھی تاہم انتظامیہ نے صبح سے ہی قصبہ میں اعلانیہ کر فیو نافذ کر کے چلو کال کو ناکام بنا دیا ۔پولیس نے قصبہ کو جانے والے راستوں پر خار دار تاریں نصب کی گئی تھی جبکہ حساس مقامات پر فورسز کی اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔گزشتہ روز فوجی گاڑی کی ٹکر سے نوجوان کی ہلاکت کے بعدبدھ کومقامی آبادی نے واقع کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔اس دوران فورسز اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کر نے کیلئے آنسو گیس کے ساتھ ساتھ پیلٹ داغے جس دوران محمد افضل نامی نوجوان چھرے لگنے سے مضروب ہو گیا ہے ۔اُدھر ڈورو میں پولیس نے نوپورہ کے مقام پر ایک نوجوان کو گرفتار کیا ہے ۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق ننت ناگ میں ولر ہامہ ،ڈورو اور ویری ناگ میں عزاداروں نے ماتمی جلوس برآمد کئے تاہم یہ پرامن طور پر اختتام پذیر ہوئے۔اس دورانمزاحمتی قیادت کی طرف سے پلوامہ کے لوگوں کو ڈاڈسرہ چلو کال کے پیش نظر اس علاقے کو مکمل سیل کیا گیا اور اضافی تعداد میں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعیانت کیا گیا تھا۔نامہ نگار سید اعجاز احمد کے مطابق کال کے پیش نظر صبح سے ہی علاقے میں پروگرام کو ناکام بنانے کے لئے تمام اہم چھوٹے بڑے راستوں کو بند کرکے کسی کو بھی اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ فورسز نے عید گاہ میں جلسہ کے لئے تیار کیا گیا سٹیج کو تہس نہس کیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق علاقے میںوقفے وقفے سے پتھراو کے واقعات بھی رونما ہوئے۔مقامی لوگوں نے نمائندے کو بتایا کہ علاقے میں بعد دوپہر چندری گام اور دیگر علاقوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ڈاڈسرہ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی ہے جس پر فورسز نے شلنگ کر کے ناکام بنا دیا ہے۔ادھر مزاحمتی کال کے پیش نظر کولگام کے حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت جاری رہا۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام کے بوگام میں فورسز نے گائوں میں داخل ہو کر دو نوجوانوں کو گرفتار کیا اس دوران مرد و زن ، بوڑھے اور بچوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے ۔ نمائندے کے مطابق مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے ٹیر گیس شلنگ اور پلیٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نصف درجن کے قریب افراد زخمی ہوئے۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ بوگام میں فورسز کیمپ بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے تاہم لوگ اس کے خلاف سڑکوں پر آئینگے۔ شوپیاں کے حساس علاقوں میں بھی فورسز اور پولیس دن بھر تعینات رہی جبکہ مجموعی طور پر صورتحال پرسکون رہی۔ادھر جنوبی کشمیر میں متعدد جگہوں پر عزاداروں نے جلوس برآمد کیں۔ شمالی کشمیر بانڈی پورہ میں مکمل ہڑتال کے بیچ حساس علاقوں میں سخت بندشیں عائد کی گئی تھی جبکہ اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق مزاحمتی خیمے کی طرف سے آلوسہ چلو کال کو ناکام بنانے کیلئے علاقے کی ناکہ بندی کی گئی تھی جبکہ بانڈی پورہ،سوپور اور بارہمولہ سے ملنے والے راستوں کو سیل کیا گیا تھا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ آلوسہ کے داخلی اور خروجی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں اور کسی بھی شخص کو اس طرف جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔نمائندے کے مطابق پتو شاہی،واٹہ پورہ اور آلوسہ کے لوگوں کو ریلی میں شمولیت کرنے سے روکنے کیلئے سینکڑوں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نواحی علاقوں سے جب لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ریلی میں شمولیت کرنے کیلئے پیش قدمی کی تو فورسز کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد روکا۔اس موقعہ پر فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ۔ جھڑپیںگنائی محلہ، رنگر محلہ ،جان محلہ تک پھیلی اس دوران متعدد پولیس اور سی آرپی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں جبکہ مظاہرین میں سے10 افراد زخمی ہونے کی اطلاع ملی ۔اس دوران اشٹینگو،پتو شاہی اور دیگر ملحقہ علاقوںکے سینکڑوں افراد آلوسہ جلسہ گاہ تک پہنچے تھے اور فورسز کی کارروائی سے جلسے میں کھلبلی مچ گئی کچھ لوگ بھاگم دوڑ سے زخمی ہوگئے ہیں۔آشٹینگو میں بھی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ئی محلہ جان محلہ کے لوگوں نے فورسز پر الزام لگایا ہے کہ فورسز نے بے تحاشا مکانوں کھڑکیوں ودوسر املاک کی توڑ پھوڑ کرکے بھاری نقصان پہنچایا ۔شمالی کشمیر کے کپوارہ اور بارہمولہ اضلاع میں فورسز کا گشت جاری رہا جبکہ عزاداروں نے ماتمی جلوس بھی برآمد کئے۔ پولیس بیان وادی میں مجموعی طور پر دن بھر کی صورتحال کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے پولیس نے کہا کہ اکا دکا سنگ اندازی کے واقعات رونما ہوئے۔پولیس کے صوبائی ہیڈ کواٹر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پائین شہر کے کچھ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں احتیاتی طور پر کرفیو نافذ رہا تاہم وادی کے کسی بھی دیگر علاقے میں کرفیو نہیں تھا۔پولیس بیان میں کہا گیا کہ سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں سڑکوں پرٹریفک کے نقل وحمل میں متواتر طور پر احافی دیکھنے کو مل رہا ہے۔پولیس بیان میں کہا گیا کہ چھاپڑی فروش اور دکاندار کو بازاروں اور قصبوں میں معمول کے مطابق کاروباری درگرمیاں جاری رکھتے ہوئے دیکھا گیا۔پولیس نے کہا ہے کہ امن عامہ میں رخنہ ڈالنے والوں اور لوگوں کے عبور و مرور میں رکاوٹیںکھڑی کرنے والے عناصر پر دبائو برابر جاری ہے اور گزشتہ24گھنٹوں کے دوران وادی میں مزید37افراد کو حراست میں لیا گیا۔ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ10محرام الحرام کی مناسبت سے کشمیر کے اطراف واکناف میں عزاداروں نے جلوس برآمد کئے جن میں سے بیشتر پرامن طور پر اختتام پذیر ہوئے۔