سرینگر//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صدارت میں سول سیکرٹریٹ میں جموں و کشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی 72 ویں میٹنگ منعقد ہوئی ۔ اس موقعہ پر ایم ڈی جے کے پی ڈی سی نے بورڈ کو ایک پرذنٹیشن کے ذریعے کارپوریشن کی طرف سے عملائے جا رہے پروجیکٹوں اور ریاست میں بجلی کی پیداوار کو دوام بخشنے کے حوالے سے مستقبل کے نقشہ راہ کے بارے میں تفصیل سے جانکاری دی ۔ اس موقعہ پر بتایا گیا کہ کارپوریشن 23 پن بجلی پروجیکٹوں کی نگرانی کر رہا ہے جن کی کُل صلاحیت 1211.96 میگاواٹ ہے ۔ اس کے علاوہ 42.5 میگاواٹ صلاحیت والے 4 آئی پی پیز کارپوریشن کے حدِ اختیار میں ہیں ۔ علاوہ ازیں ریاستی سیکٹر میں 103.5 میگاواٹ صلاحیت والے 4 پروجیکٹ عملائے جا رہے ہیں جبکہ 3176 میگاواٹ صلاحیت والے تین پروجیکٹ ہاتھ میں لئے جا رہے ہیں ۔ دھیرج گپتا کمشنر سیکرٹری پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے بورڈ کو سٹیٹ سیکٹر کے تحت عملائے جا رہے کئی اہم پروجیکٹوں کے حوالے سے آگاہی دی ان میں 1850 میگاواٹ صلاحیت والا ساولہ کوٹ پن بجلی پروجیکٹ ، 390 میگاواٹ کرتھائی ۔ 1 اور 930 میگاواٹ والا کرتھائی ۔II شامل ہے جو سنٹرل الیکٹر سٹی اتھارٹی کے پاس جائیزے کے آخری مرحلے میں ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے ریاست کی اقتصادیات میں پن بجلی سیکٹر کی افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جاری پروجیکٹوں کے کاموں میں تیزی لانے کے ساتھ ساتھ نئے پروجیکٹوں کے امکانات کا بھی شدت سے جائیزہ لیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے مزید ہدایات دیں کہ بجلی پروجیکٹوں کو الاٹ کرنے اور ان کی عمل آوری کا کام مقررہ مدت کے اندر مکمل کیا جانا چاہئے تا کہ بجلی کی اضافی پیداوار سے ریاست استفادہ کر سکے ۔ میٹنگ میں ایک اہم فیصلے کے تحت 93 میگاواٹ صلاحیت والے نئے گاندر بل پن بجلی پروجیکٹ پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ معاملہ ریاستی کابینہ کو بھیجا جائے گا ۔ بورڈ نے نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کی قیادت میں ایک منیجمنٹ اینڈ فائنانس سب کمیٹی اور چیف سیکرٹری کی سربراہی والی آڈٹ اینڈ کمپلینس سب کمیٹی تشکیل دینے کو بھی منظوری دی تا کہ جے کے ایس پی ڈی سی سے جُڑے تنظیمی معاملات پر بہتر ڈھنگ سے نظر گذر رکھی جا سکے ۔ علاوہ ازیں یہ بھی فیصلہ لیا گیا کہ پاور فائنانس کارپوریشن کے علاوہ پی ڈی سی دیگر تاجروں کے امکانات بھی تلاش کئے جائیں گے تا کہ بغلیار پن بجلی پروجیکٹ کے دوسرے مرحلے سے پیدا ہونے والی 60 فیصد بجلی کو فروخت کیا جا سکے تا کہ مقابلتاً اچھی آمدنی حاصل ہو سکے ۔ یہ بھی فیصلہ لیا گیا کہ بی ایچ ای پی ۔ 2 سے بجلی کا کوٹہ ہمسایہ ریاستوں کو مختص کرانے کیلئے بجلی کی مرکزی وزارت سے رابطہ قایم کیا جائے گا تا کہ قرضہ جات کی سروسنگ کیلئے متواتر طور پر رقومات فراہم ہو سکیں ۔ ریاستی اقتصادیات میں جے کے ایس پی ڈی سی کی افادیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بورڈ نے پانی کو استعمال کرنے سے متعلق چارجز سے استثنیٰ کا معاملہ مزید جانچ کیلئے فائنانس محکمے کو بھیجنے سے اتفاق کر لیا ۔ بورڈ نے ساولہ کوٹ تک کی سڑک پر 1500 میٹر لمبی ٹنل تعمیر کرنے اور اسکا ڈیزائین جانچنے اور 178 میٹر لمبا سٹیل پُل دریائے چناب پر تعمیر کرنے کیلئے کنسلٹینسی خدمات روڈک کنسلٹینس کو دئیے جانے کو بھی منظوری دی ۔ اس کمپنی کو دو مرحلے والے مقابلہ جاتی بڈنگ عمل کے بعد منتخب کیا گیا ہے ۔ اس موقعہ پرپاور ہاوس سے بغلیار ڈیم تک ایک روڈ ٹنل جے اے ایل کے ذریعے 6.54 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے عملانے کو بھی منظوری دی گئی ۔ اس ٹنل کی بدولت ڈیم تک رسائی کی بہتر سہولیات دستیاب ہوں گی ۔ بورڈ نے چناب ویلی پاور پروجیکٹس لمٹیڈ جو جے کے ایس پی ڈی سی کی ایک مشترکہ وینچر کمپنی ہے کے حق میں 460 کروڑ روپے ایکوٹی رقومات واگذار کرنے کو بھی منظوری دی ۔یہ کمپنی 2164 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت والے پکل ڈول کیرو اور کاور پاور پروجیکٹ عملا رہی ہے ۔ میٹنگ میں نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ ، بجلی کے وزیر مملکت سید فاروق احمد اندرابی ، چیف سیکرٹری بی آر شرما ، فائنانشل کمشنر منصوبہ بندی و ترقیات بی بی ویاس ، کمشنر سیکرٹری پی ڈی ڈی دھیرج گپتا ، ایم ڈی جے کے پی ڈی سی شاہ فیصل کے علاوہ پی ڈی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹروں مظفر لنکر ، اجے گپتا ، ڈائریکٹر فائنانس اوپیندر جیت سنگھ اور جے کے ایس پی ڈی سی کے کمپنی سیکرٹری سنیل گپتا نے بھی شرکت کی ۔