سرینگر+بارہمولہ+بانڈی پورہ// لالچوک میں90کی دہائی کی یادیں جمعہ کو اس وقت پھر تازہ ہوگئیں جب معروف ترین مرکز لالچوک میں گھنٹہ گھر کے نزدیک بڑی تعداد میں بکتر بند اور کسپر گاڑیاںسمیت نمودار ہوئیں اورفورسز اور پولیس نے فوری طور پر گھنٹہ گھر سے امیراکدل پل تک علاقے کو محاصرہ میں لیا۔لالچوک میں فورسز اور پولیس کے خصوصی آپریشن گروپ سے وابستہ اہلکاروں کے بھاری جمائو کے نتیجے میں لال چوک اور اس سے ملحقہ علاقوں میں موجود راہگیر اور تاجر حیرت میں پڑگئے۔ جدید ترین ہتھیاروں سے لیس فورسز اہلکار اونچی عمارتوں پر چڑھ گئے اور پوزشنیں سنبھال لیں۔اس دوران فورسز نے کورٹ روڑ بنڈ تک مارچ کیا اور کئی ہوٹلوں،عمارتوں اور دیگر جگہوں کی باریک بینی سے تلاشیاں لیںجبکہ کوکر بازار کی کئی عمارتوں کی بھی تلاشیاں لی گئیں،جس کی وجہ سے لالچوک میں کچھ وقت کیلئے تنائو اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہوا۔یہ سلسلہ تقریبا ً ً ایک گھنٹہ تک جاری رہا۔ان تمام مناظر کو دیکھ کر لالچوک اور اسکے گرد ونواح میں سرا سیمگی اور افراتفری کا ماحول پیدا ہوا،جبکہ گھنٹہ گھر سے امیراکدل تک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت بھی بند ہوئی،اور ٹریفک کو بڈشاہ چوک کی طرف منتقل کیا گیا۔لاچوک کے دکاندار وںنے بتایا کہ ابتدائی طور پر فورسز نے کئی عمارتوں پر مورچہ بھی سنبھالا جس کی وجہ سے وہ خوف میں مبتلا ہوگئے۔گھنٹہ گھر کے نزدیک ایک دکاندار اعجاز احمدنے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ قریب تین بجے فورسز اور ٹاسک فورس اہلکارلالچوک میں نمودار ہوئے اور عمارتوں کی تلاشی لینے کی کارروائی شروع کی۔انہوں نے بتایا کہ ابھی ہم کچھ سمجھ ہی پار ہے تھے کہ راہگیر افراتفری کے ماحول میں محفوظ مقامات کی طرف دورنے لگے،اور اچانک کیسپر گاڑی کے پہنچنے سے انہیں ایسا لگا کہ شاید ابھی جھڑپ شروع ہونے والی ہے۔کئی دکانداروں نے بتایا کہ ہم سامان کو اکھٹا کر کے دکانوں کو مقفل کرنے والے ہی تھے کہ اچانک صورتحال معمول پر آگئی،اور قریب ایک گھنٹے کے بعد فورسز اور پولیس نے آپریشن کو ختم کیا۔ سی آر پی ایف کے انسپکٹر جنرل آپریشنز روی دیپ سہائے نے محاصرے کو معمول کی کارروائی قرار دیا۔انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’یہ جموں کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کی مشترکہ سیکورٹی مشق کی کڑی کا سلسلہ تھا،جبکہ دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کی مشقیں کی جاسکتی ہیں‘‘۔ایس ایس پی سرینگر امتیاز اسمائیل نے لاچوک میں فورسز کا سرچ آ پریشن معمول کی تلاشی کاروئیوں کا حصہ قرار دیا ۔ انہوںنے کہا یہ ایک سیکورٹی مشق تھی ۔ادھر شہر کے دیگر علاقوں مین بھی جمعہ کو ناکے لگائے گئے اور تلاشیاں لی گئیں۔سونہ وار میں رام منشی باغ تھانے کے نزدیک جمعہ صبح سے ہی ٹاسک فورس اہلکاروں نے گاڑیوں ،موٹر سائیکل سواروں کی تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا۔جمعہ سہ پہر کو بٹہ مالو میں بھی اچانک فورسز اور پولیس نمودار ہوئی،اور قدیم بتہ مالو اڈہ کے نزدیک ناکہ لگا کر گاڑیوں کی تلاشیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا،جبکہ مسافروں اور راہگیروں کے شناختی کارڑوں کو چیک کر کے ان سے پوچھ تاچھ کی گئی۔ادھرشمالی قصبہ بارہمولہ کے اولڈ ٹاون علاقے میں فوج و فورسز نے جنگجو مخالف کارروائی کے دوران گھر گھر تلاشی لی ۔ تاہم فورسز کو وہاں سے چار گھنٹوں کے بعد خالی ہاتھ لوٹنا پڑا ۔ 46آر آر، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور 53 بٹالین سی آر پی ایف نے جمعرات کی شام تلاشی کارروائی شروع کی جو کافی دیر تک جاری رکھنے کے بعد اختتام ہوئی ۔جس کے بعد جمعہ کی صبح ایک مرتبہ پھر پورے علاقے کو محاصرے میں لیا گیا ۔محاصرے کے دورن فورسز نے آس پاس علاقوں کو سیل کرکے فرار ہونے کے راستوں پر پہرے لگائے ۔اس کے علاوہ فورسز نے گھر گھر تلاشی لینے کے علاو چار گھنٹوں تک پورے علاقے کو بھی پورے طرح سے کھنگا لاتاہم جنگجوئوں کا کوئی سراغ نہ مل سکا ۔ادھر بانڈی پورہ میںپانار اور ٹنگاٹ جنگلوں کو دوران شب محاصرہ میں لیا گیا اور تلاشی کارروائی شروع کی گئی لیکن دوپہر کے بعد فوج نے محاصرہ اٹھا لیا ۔مقامی لوگوں کے مطابق رات بھر کی فائرنگ کے بعد صبح سویرے پانار اور ٹنگاٹ جنگلوں کا سنگین ترین محاصرہ کیا گیا۔لیکن بالآخر دوپہر کے بعد تلاشی لینے کے بعد محاصرہ اٹھا لیا ہگیا۔