ا ننت ناگ //فوج نے ا ننت ناگ میں ہائی گرائونڈاراضی خالی کرنے سے انکار کردیا ہے۔اس منصوبہ کو 9ماہ قبل منظوری دی گئی تھی۔وزیر اعظم نرریندر مودی نے پچھلے سال جون کے مہینے میں 454کنال اراضی خالی کرنے کی منظوری دی تھی جس پر کشمیر یونیورسٹی کیمپس اننت ناگ کے توسیع پروگرام کو آگے بڑھانا تھا۔ اس سے قبل پچھلے سال 18مارچ کو گورنر این این وہرا نے جموں میں اس بات کو منظوری دی تھی کہ فوج31مارچ2016تک1990سے قبضہ میں لی گئی2005.24 اکنال اراضی میں سے 456.60کنال اراضی خالی کرے گی ۔ جنرل آفیسر کمانڈنگ ناردرن کمانڈ لیفٹنٹ جنرل ڈی ایس ہڈا نے ریاستی گورنرکو فیصلے سے بھی آگاہ کیا تھا کہ فوج اس اراضی کو خالی کررہی ہے۔ اس سے قبل ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے ستمبر 2015میں ایس کے آئی سی سی میں سول ملٹری لیزان کانفرنس کے دوران فوج سے فتح گڑھ کی زمین خالی کرنے کیلئے کہا تھا تاکہ کشمیریونیورسٹی کے نئے کیمپس کو توسیع اور ایک نئی ہاوسنگ کالونی تعمیر کی جاسکے۔مفتی سعید نے وزیر اعظم کے دفتر سے اجازت ملنے کے بعد زمین خالی کرنے کیلئے تین ماہ کا وقت دیا تھا۔ فوج کے اعلیٰ آفیسران اور ضلع انتظامیہ کے مختلف افسران نے جگہ کا دورہ کرکے 454.60کنال اراضی کی نشاندہی کی تھی جو فتح گڑھ علاقے میں ہے تاہم 9ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی زمین خالی نہیںکی گئی اور اب فوج نے زمین واپس کرنے سے انکار کیا ہے اور مزید زمین فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ محکمہ مال میں موجود ذرائع نے بتایا کہ فوج نے زمین خالی کرنے سے انکار کردیا ہے اور زمین واپس حاصل کرنے کے عمل کو روک دیا ہے۔ محکمہ مال کے ایک افسر نے بتایا کہ نشاندہی مکمل ہونے کے بعداراضی جب حوالے کرنے کا وقت آیا تو فوج نے زمین ضلع انتظامیہ کے حوالے کرنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ فوج جو زمین بدلے میںحوالے کرنے کی بات کررہی ہے وہ بھی ملکیتی زمین ہے اور اسکا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالکانہ زمین حاصل کرنے کیلئے 300کروڑ روپے کی ضرورت پڑے گی اور محکمہ مال اتنی بڑی نہیں لا سکتی ۔ محکمہ مال کے آفیسر نے بتایا کہ فوج سیکورٹی وجوہات کی وجہ سے زمین خالی کرنے سے انکار کررہی ہے۔ مذکورہ آفیسر نے بتایا کہ فتح گڑھ میںجو اراضی فوج کے زیر قبضہ ہے وہ نزول ،ملکیتی اور سرکاری زمین ہے جو نئے یونیورسٹی کیمپس کے بالکل ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج صرف 334.4کنال اراضی حوالے کرنے کیلئے تیار ہے جبکہ باقی کھیرمن ڈ دنی پاوا علاقے میں خالی کرنے کو تیار ہے جو کسی کی جائیداد ہے۔ کشمیر عظمیٰ کے پاس موجود محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق فوج کے زیر قبضہ اراضی 2005.24کنال اراضی میں فتح گڑھ کی 921کنال ، کھیر من ڈونی پاوا کی945.19کنال اور 139.03کنال باغات اراضی شامل ہیں۔جبکہ فوج صرف 467.14کنال اراضی کا کرایہ ادا کررہی ہے۔ فوج نے 467.14زمین کو پہلے جبکہ 454.05کنال کو دوسرے مرحلے میں حاصل کیا جس کا کرایہ نہیں دیا جارہا ہے۔ اسی طرح کھیر من ڈونی پوا میں 945.02کنال اراضی کا کرایہ نہیں دیا گیا اور صرف 139.03کنال اراضی کا کرایہ دیا جاتا ہے۔ ڈویژنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فوج سے زمین حاصل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمین بہت جلد ضلع انتظامیہ کے حوالے کردی جائے گی۔ فوج کے دفاعی ترجمان کرنل منیشن سے جب رابطہ کیا گیا تو انہیں نے درکار جانکاری کو میل کرنے کو کہا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک میری جانکاری ہے فوج کو تبھی زمین خالی کرنی ہے جب اسکا متبادل فراہم کیا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ معاملہ ٹینیکل ہے اسلئے مجھے تمام چیزیں معلوم کرنی ہونگی۔ ادھر زمین مالکان، جنکی زمین پچھلے دو دہائیوں سے فوج کے قبضے میں ہے، کو کوئی کرایہ اور نہ کوئی معاضہ دیا گیا ہے۔ متاثرین نے بتایا کہ نہ تو نہیں کرایہ دیا گیا اور نہ کوئی امداد دی گئی۔ ایک باغ مالک نے بتایا کہ دو دہائیوں کے دوران ہمیں کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے، ضلع انتظامیہ نے بھی امداد کی سفارش کی مگر کوئی امداد نہیں دی گئی ۔ مالکان نے بتایا کہ ہم نے وزارت دفاع اور ریاستی حکومت تک مسئلہ پہنچایا مگر کوئی شنوائی نہیںہوئی۔ مالکان نے بتایا کہ تمام زمین پر مختلف اقسام کے پیڑلگے تھے مگر فوج نے جب زمین پر قبضہ کیا تو انہوں نے وہ کاٹ دئے۔