بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا بجٹ اجلاس پیر، 3 مارچ 2025 کو صبح 10 بجے لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب سے شروع ہوگا۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ’’ نوٹس‘‘ کے مطابق، اجلاس میں پینل آف چیئرمین کا اعلان اور کئی اہم شخصیات کیلئے تعزیتی قراردادیں شامل ہوں گے۔لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب کے بعد، سپیکر اسمبلی کے اراکین کے سامنے پیش کیے گئے خطاب کی ایک کاپی رکھیں گے۔ اس کے بعد، اسپیکر پینل آف چیئرمین کے ناموں کا اعلان کریں گے۔اجلاس کا ایک اہم حصہ تعزیتی قراردادوں کیلئے مختص ہوگا، جہاں اسمبلی ان شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرے گی، جو پچھلے سیشن سے اب تک فوت ہوئے ہیں۔ان شخصیات میںسابق وزیر اعظم ہند ڈاکٹر منموہن سنگھ، سابق وزیر سید غلام حسین گیلانی، سابق رکن پارلیمنٹ شمشیر سنگھ منہاس، سابق رکن اسمبلی غلام حسن پرے اور سابق رکن اسمبلی چودھری پیاراسنگھ شامل ہیں۔ اجلاس میں طے شدہ امور کے علاوہ مختلف اہم قانون سازی معاملات پر بھی غور کیا جائے گا۔40دنوں تک جاری رہنے والابجٹ سیشن سیاسی طور پر انتہائی ہنگامہ خیزہونے کا امکان ہے۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والی اپوزیشن جماعتوں نے واضح طور پر آرٹیکل 370 کی بحالی اور شراب پر پابندی کے مطالبات پیش کیے ہیں۔7 سال کے وقفے بعد یہ یوٹی کا پہلا بجٹ اجلاس ہوگا،جو ایک منتخب حکومت کی جانب سے پیش کیا جائے گا۔وادی کی سیاسی جماعتوں نے پہلے ہی کچھ بل پیش کیے ہیں۔ تاہم بی جے پی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ ’’غیر آئینی اور قومی مفاد کے خلاف‘‘ کسی بھی مسئلے کو ایوان میں زیر بحث نہیں آنے دے گی۔پی ڈی پی نے اس سیشن سے ایک دن پہلے اپنا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے، سوشل میڈیا پر ایک نیوز لیٹر جاری کیا جس میں عمر عبداللہ حکومت پر عوام کے مینڈیٹ سے نفی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ عبدالرحیم راتھر نے جمعہ کو جموں میں کل جماعتی اجلاس طلب کیا جس کے دوران انہوں نے تمام جماعتوں سے کہا کہ انہیں اپنا نکتہ نظر پیش کرنے کا بھر پور موقع فراہم کیا جائے گا تاہم بھاجپا نے سپیکر پر زور دیا کہ وہ ملک دشمن قراردادوں کو خاطر میں نہ لائیں۔یہ سیشن جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا جب وزیر اعلیٰ ایوان میں بجٹ پیش کریں گے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ جن کے پاس محکمہ خزانہ کاقلمدان بھی ہے، 7 مارچ کو مالی سال 2025-26کا بجٹ پیش کریں گے۔نومبر کے پچھلے سیشن میںحکمران جماعت نیشنل کانفرنس نے ریاستی درجہ کی بحالی اور خصوصی حیثیت کے معاملے پر ایک قرارداد پیش کی تھی، جس پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔
وزیر اعلیٰ کی اتحادی جماعتوں کیساتھ مشاورت | ایوان کے کام کاج کو بہتر طریقے سے چلانے پرتبادلہ خیال
عظمیٰ نیوز سروس
جموں// جموں و کشمیر اسمبلی کے 7برسوںمیں پہلے بجٹ اجلاس سے ایک دن پہلے، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اتوار کو یہاں اتحادی جماعتوں کی ایک مشترکہ میٹنگ کی صدارت کی جس میں ایوان کے کام کو بہتر ڈھنگ سے چلانے پر تبادلہ خیال کیا۔میٹنگ میں کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر جی اے میر اور( سی پی آئی ایم )کے ایم وائی تاریگامی نے شرکت کی۔ عبداللہ کی اپنی سرکاری رہائش گاہ پر نیشنل کانفرنس کی علیحدہ لیجسلیچر پارٹی میٹنگ کے فورا بعد مشترکہ میٹنگ ہوئی۔ عبداللہ کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ میں شامل ہونے سے پہلے کانگریس لیجسلیچر پارٹی نے بھی ریذیڈنسی روڈ پر پارٹی ہیڈکوارٹر میں الگ سے میٹنگ کی۔میر نے میٹنگ کے بعد پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکمران اور اپوزیشن دونوں جماعتوں کے لیے یہ روایت ہے کہ وہ اسمبلی اجلاس کے آغاز سے قبل اپنی مقننہ پارٹی کے اجلاس طلب کرتے ہیں تاکہ ایوان میں اٹھائے جانے والے مسائل پر بحث کی جا سکے۔”(این سی کی قیادت والی) حکومت کے قیام کو صرف ساڑھے چار ماہ گزرے ہیں لیکن بہت سے لوگ حکومت سے سوال کر رہے ہیں کہ اس نے وہ نہیں کیا جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔میر نے امید ظاہر کی کہ حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا بجٹ عوامی مسائل کو حل کرے گا اور مالی سال 2025-26 کے دوران منشور کے نفاذ کی بنیاد بھی رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی سرینگر میں منعقدہ آخری اجلاس میں ریاست کی بحالی کے لیے ایک قرارداد پاس کر چکی ہے اور اس لیے تاخیر بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی طرف سے ہوئی ہے جس نے اس موضوع پر جموں و کشمیر کے لوگوں سے بار بار وعدے کیے ہیں۔