۔9سال قبل بارہمولہ میں طالب کی ہلاکت

Kashmir Uzma News Desk
2 Min Read
سرینگر//بارہمولہ میں9سال قبل فورسز کی فائرنگ میں جاں بحق کمسن طالب علم کے اہل خانہ کو 5لاکھ روپے معاوضہ دینے کی ہدایت دیتے ہوئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے حکومت کو حکم دیا  ہے کہ ایس آر او43کے تحت اہل خانہ کو دیگر مراعات بھی فراہم کی جائیں۔ نومبر2008میں شمالی کشمیر کے بارہمولہ ککر حمام علاقے میں فورسز کی فائرنگ کے دوران تنویر احمد شیخ نامی نوجوان مارا گیا۔جولائی2011میں تنویرشیخ کے والد غلام محی الدین شیخ نے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا،جس میں فورسز اور پولیس پر اس کے معصوم بیٹے کو بلا وجہ گولی مارنے کا الزام عائد کیا گیا۔ غلام محی الدین شیخ نے اپنی عرضی میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ22 نومبرکو  لوگوں کا ایک ہجوم سڑک پر نمودار ہوا،اور وہاں پر تعینات فورسز اور پولیس پر سنگبازی کی، فورسز اور پولیس  کی جوابی کارروائی میںمقامی اسکول میں زیر تعلیم اس کے فرزند تنویر احمد شیخ کو گولی لگی اور وہ جاں بحق ہوا۔کمیشن میں9برسوں تک اس کیس کی شنوائی جاری رہی۔بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کے ممبر جنگ بہادر جموال نے کیس کو نپٹاتے ہوئے حتمی فیصلہ دیا۔جنگ بہادر جموال نے کہا’’ یہ شکایت انسانی حقوق کی پامالی اور اس کے بیٹے کی ہلاکت کی ٹھوس بنیادوں پر دائر کی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شکایت کندہ کے بیٹے کی موت کا متبادل یہ معاوضہ کسی بھی طور نہیں ہوسکتا۔ ریاستی چیف سیکریٹری سے سفارش کی گئی کہ حکومت شکایت کندہ کو5لاکھ روپے معاوضہ اور سرکاری حکم نامے زیر نمبر893-GADمحرر4جولائی2008کے تحت ایس آر او 43کے تحت دیگر مراعات بھی فراہم کرے۔
 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *