پرویز احمد
سرینگر // آئندہ3 ہفتوں میںدرگجن ڈلگیٹ میں قائم سی ڈی اسپتال کو 80سال سے زائد عرصہ کے بعد عارضی طور پر جی بی پنتھ منتقل کیا جائے گا ۔ سی ڈی اسپتال کی ازسرنو تعمیر کا کام جے کے پی سی سی کو دیا گیا ہے لیکن مذکورہ ایجنسی ابھی کام شروع کرنے سے قاصر ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی ڈی اسپتال کا قیام کشمیر میڈیکل مشن نے سال 1874میں مہارانا پرتاپ سنگھ کے دور حکومت میں درگجن کے رستم گری پہاڑی پرعمل میں لایا ۔ چھاتی کے امراض کیلئے اسپتال کا پہاڑی پر قیام، اس بات کے مدنظر کیا گیا تاکہ یہاں داخل مریضوں کو معتدل آب و ہوا فراہم ہوسکے۔یہاں اسپتال کو چار کمروں پر مشتمل ایک شیڈ میں قائم کیاگیا۔سال 1885اور سال 1910کے درمیان کشمیر میں ہیضہ کی وباء پھوٹ پڑی اور بھونچال سے40 ہزار سے زائد لوگوں کی موت ہوئی تھی لیکن اس دوران درگجن اسپتال میں تعینات ڈاکٹروں نے علاج و معالجہ فراہم کرکے ہزاروں لوگوں کی جان بھی بچائی۔ سال 1941میں اسپتال کیلئے جدید طرز پر عمارتیں تعمیر کی گئیں ، جو ابھی بھی موجودہیں تاہم اب یہ تاریخی عمارتیں منہدم کی جارہی ہے۔ 80سال قبل اسپتال کے ارد گرد کوئی دیواربندی نہیں کی گئی تھی اور اب بھی یہی صورتحال ہے۔محکمہ صحت نے 16ستمبر کو پرنسپل میڈیکل کالج سرینگر کو سی ڈی اسپتال کو عارضی طور پر جی بی پنتھ منتقل کرنے کیلئے ایکشن پلان تیار کرکے رپورٹ بھیجنے کی ہدایت دی ہے۔
۔4بڑی اور 4چھوٹی عمارتوں پر مشتمل سی ڈی اسپتال میں امراض چھاتی کے مریضوں کیلئے 96بیڈ، کیجولٹی، ڈسٹرکٹ ٹیوبر کلوسز سینٹر اور دیگر سہولیات دستیاب ہیں۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد سلیم ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اسپتال کی نئی بلڈنگ کی تعمیر کا کام JKPCC کو سونپاگیا ہے اور تعمیری کام شروع نہ کرنے کے بارے میں انہیں کوئی علمیت نہیں ہے۔ پرنسپل جی ایم سی سرینگر ڈاکٹر سامیہ رشید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ سی ڈی اسپتال کی بلڈنگ کی تعمیر کا کام جے کے پی سی سی نے ابھی شروع نہیں کیا ہے کیونکہ کارپوریشن اپنے مسائل سے جوج رہی ہے‘‘۔جے کے پی سی سی کے سائٹ منیجر سجادوانی سے استفسار کرنے پر انہوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’کارپوریشن کو سی ڈی اسپتال کی تعمیر کا کام 2019میں ملا اور کام شروع کرنے کیلئے اسپتال احاطے میں نہ صرف چوکیداروں کیلئے شیڈبنائے گئے بلکہ ضرورت کے حساب سے لوہا بھی خریدا گیا اور احاطے میں پہنچایا گیا‘‘ ۔سجاد وانی نے بتایا ’’ کورونا وائرس کی وجہ سے کام بند کرنا پڑا اور جی ایم سی نے تعمیراتی منصوبہ میں چند تبدیلیاں کرنے کی جانکاری دی‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ’ جب کسی منظور شدہ پروجیکٹ میں تبدیلی ہوتی ہے تو اس کو دوبارہ انتظامیہ سے منظور کرانا پڑتا ہے لیکن پرنسپل جی ایم سی نے ابھی بھی تعمیر کا کام دوبارہ شروع کرنے کیلئے انتظامیہ کی منظوری حاصل نہیں کی ہے‘۔سجاد نے مزید کہا کہ منظوری نہ ملنے کی وجہ سے ہم نے اسپتال کی تعمیر کیلئے خریدے گئے سریئے کو دوسری جگہ منتقل کر دیا ہے کیونکہ لوہا وہاں خراب ہورہا تھا ۔ انہوں نے کہا ’’ 3سال قبل اسپتال کی تعمیر کیلئے 11کروڑ روپے کا پروجیکٹ منظور کیا گیا تھا جن میں جے کے پی سی سی کو 2کروڑ روپے ملے بھی ہیں لیکن کام شروع کرنے میں تاخیر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب پروجیکٹ میں چند تبدیلیاں متوقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سے منظوری ملنے کے بعد ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیا جائے گا۔