اب ذمہ داری کا تعین ہونا چاہئے:وزیر اعلیٰ
سرینگر// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے منگل کو کہا کہ یہ پہلے سے بہتر ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پہلگام حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف کیا اور مطالبہ کیا کہ ملی ٹینسی کے اس واقعہ کی ذمہ داری کا تعین کیا جائے،جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔عبداللہ نے ایک معروف روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے سنہا کے مبینہ ریمارکس پر ردعمل ظاہر کیا کہ وہ پہلگام حملے کی پوری ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔عبداللہ نے ایک تقریب کے موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا، ’’80 دن کے بعد، یہ کبھی نہ ہونے سے بہتر ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اب ناکامی کا اعتراف کر لیا ہے، ذمہ داری کا تعین ہونا چاہیے۔”انہوں نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھی، اگر ایسا ہے تو اس کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ ایسا نہیں ہو سکتا کہ 26 لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں اور کوئی پیش رفت نہ ہو۔پیر کے ان واقعات پر ،جن میں پولیس نے سرینگر سینٹرل جیل کے باہر 13 جولائی 1931 کو ڈوگرہ فوج کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو نقشبند صاحب قبرستان میں قائدین کو خراج عقیدت پیش کرنے سے روکنے کی کوشش کی، انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی تھی اور ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا”ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ بدقسمتی تھی کیونکہ ہم کوئی قانون نہیں توڑ رہے تھے۔ پابندیاں(جولائی) 13 کے لیے تھیں نہ کہ 14 کے لیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔”انہوں نے حمایت ظاہر کرنے پر مغربی بنگال اور تمل ناڈو کے اپنے ہم منصبوں سمیت سیاسی قائدین کا شکریہ ادا کیا۔قبل ازیں یہاں ہڈیوں اور جوڑوں کے ہسپتال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی شائستگی کو ان کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا”کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم کمزور ہیں کیونکہ ہم دھمکیوں اور ڈرانے والوں میں شامل نہیں ہیں، لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم کمزور نہیں ہیں، ہماری شائستگی کو کمزوری نہ سمجھیں‘‘۔عبداللہ نے کہا، ہم جموں و کشمیر کے لوگوں کے خوابوں اور امنگوں کا سودا نہیں کریں گے، ہم یہاں کسی کے احسان کی وجہ سے نہیں ہیں، اگر کسی نے ہم پر احسان کیا ہے تو وہ اللہ تعالی اور جموں و کشمیر کے ووٹرز ہیں۔