Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

۔8 جولائی 2016ء :

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 8, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
19 Min Read
SHARE
 8؍جولائی2016 ء کو حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان مظفر وانی اپنے دو ساتھیوں پرو یزاحمد اور سرتاج احمد سمیت بمڈورہ کوکرناگ میں ایک معرکہ آرائی کے دوران جان بحق ہوئے ۔یہ خبر سننے کے فوراََ بعد ریاست کے قریہ قریہ بستی بستی میں لوگ سڑکوں پہ نکل آئے اور سوگواری کے عالم میںاپنا رنج و غم ظاہر کر کے کشمیر کاز کی حرمت پر فداہوئے نوجوانوں سے والہانہ عقیدت کا اظہار کیا ۔ ریاست کی عصری تاریخ میں شاید ہی کسی شخص کواُس کے جان بحق ہونے کے بعدا س قدرپیار اوراکرام ملا جو برہان وانی کے حصے میں آیا۔وہ آزادی پسندنوجوانوں کے لئے ایک آئیڈل اور بزرگوں کے لئے وجہ تسکین قرارپائے ۔انہوں نے کم سنی میں ہی کشمیرکی جدوجہد کے لئے سوشل میڈیا کا بھر پور استعمال کیا کہ وہ ہر گھر کی آواز اور دل کی دھڑکن بنے ۔مورخ جب بھی کشمیر کے حوالے سے اہم تاریخ ساز واقعات کو زیب ِقرطاس کرے گا وہ لازماً کشمیر کاز کی جدوجہدکو دو حصوںمیں تقسیم کرے گا : برہان سے پہلے برہان کے بعد۔ 
  یہ آٹھ جولائی جمعہ کا دن تھا ، شام ہونے کو تھی کہ دفعتاََ سوشل میڈیا پر برہان وانی اور اُن کے ساتھیوں کی ایک جھڑپ میں جان بحق ہونے کی سنسنی خیز خبر پھیلتے ہی ساری وادی سوگ اور ماتم میں ڈوب گئی۔جنوبی کشمیر اور شہر سرینگر کے لوگ سڑکوں پر اُمڈ پڑے اور کشمیر کے طول وعرض سے لوگ دیوانہ وار ترال کا رُخ کرنے لگے ۔حالات مکمل طوربے قابو ہوگئے اور حکام نے لوگوں کے تیکھے تیور دیکھتے ہوئے کرفیو کا اعلان کیا تاکہ عوام کو گھروں میں محصور کیا جا سکے لیکن وہ ناکام رہے ۔لوگ مشتعل بھی تھے اور غم زدہ بھی، سوگوار بھی تھے اور ماتم کنا ں بھی۔ اس واقعہ نے لوگوں کے دل و دماغ کو اس قدر متاثر کیا کہ ہر رکاوٹ کو پھلانگ کر آگے بڑھتے گئے۔ریاستی حکام نے لوگوں کے وہم وگمان میںبھی نہ تھا کہ عوام الناس کرفیو اور بندشوں کی پامال کرتے ہوئے جان بحق سر فروشوں کے غم میں اس قدر بے قابو ہوجائیں گے ۔حکام نے حسب سابق معاملہ کو لا ء اینڈ آرڈر کا اشو سمجھ کر فوج اور پولیس کوعوامی ہجوموں پرٹوٹ پڑنے کاآدیش دیا جس سے حالات ان کی گرفت سے مزید پھسل گئے ۔لوگ جان بحق ہوئے جوانوں کو سلام عقیدت پیش کرنا چاہتے تھے ،یا زیادہ سے زیادہ برہان وانی کے آبائی گھر ترال جاکر ان کے والدین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرکے دل کا بوجھ ہلکا کرنا چاہتے تھے ،لیکن حکام جابجا لوگوں کا ا َتھاہ سمندر دیکھ کر بوکھلا گئے اوران کو یہ نوشتہ ٔ دیوار پڑھنے میں دیر نہ لگی کہ بایئس سالہ برہان جان بحق ہو کرحیاتِ جادوان ہی نہیں پاگئے بلکہ ہر دلعزیزی کے تمام ریکارڈ بھی مات کر چکے ہیں ۔اس سے دنیا سمجھ گئی کہ لوگ کس کے ساتھ ہیں کشمیر کا زکے ساتھ جان دے کروفا کر نے والوں کے ساتھ یا چند روزہ اقتدار کے لئے اہل کشمیر کو  بیخ وبُن سے اُکھاڑنے والوں کے ساتھ۔ حالانکہ چشم فلک نے یہ نظارہ بھی کیا کہ کچھ ہی عرصہ قبل ایک بڑی قدوقامت والی اقتداری شخصیت کی موت واقع ہوئی تو سرکاری کروفر کے باوجود چند سو لوگ ہی بمشکل جنازہ میں شریک ہوئے جب کہ برہان کا جنازہ لاکھوں لوگوں نے پڑھا اور نماز جنازہ کا اعادہ پچاس بار ہو ا، لوگ اپنے چہیتے سرفروش کا آخری دیدار کے لئے ایک دوسرے پر جھپٹ رہے تھے۔
بر ہان کے جان بحق ہونے پر اگر حکمران طبقہ ذرا سا ٹھنڈے دل ودماغ سے کام لیتا تو وادی کو خون میں نہلانے میں عجلت کر نے کی بھول نہ کر تے لیکن انہوں نے عوام کی سوگواریت اور اس کے مضمرات کو سمجھنے کی بجائے بد قسمتی سے دیکھتے ہی مظاہرین کوگولی مارنے کے احکامات صادر فرمائے ،اس لئے لوگ بے دردی سے مارگرائے گئے لیکن ان کا جوش و جذبہ موت کے خوف سے کم نہ ہوا ۔ کشمیر جنوب تا شمال ، مشرق تا مغرب اُبلتا رہا، ماتمی جلسے جلوس ہوتے رہے،درجنوںجوانوں کی بے گور و کفن لاشیں جگہ جگہ تڑپتی رہیں مگر اس سب کے باوجود ریاستی حکام زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد اپنی اسی جار حانہ پالیسی پر عمل پیرا رہے جو نوے سے دلی کی خوشنودی میں ان کا طرہ ٔ امتیا زرہاہے۔ یہ الگ بات ہے کہ موجودہ حکمران ٹولہ کرسی سنبھالنے سے پہلے باعزت امن ، زخموں کی مرہم پٹی ، گولی نہیں بولی ، جمہوریت خیالات کی جنگ جیسی خوشنما باتوں سے عوام کو بہلاتا پھسلاتا رہا۔
 برہان وانی اور ان کے دو ساتھیوں سرتاج احمد وانی اور پرویز احمد کے جان بحق ہونے کے بعد متحدہ مزاحمتی قیادت نے ریاست گیر ہڑتال ک کال دی جس پر وادی بھر میں بے مثال عمل درآمد ہو ا اور ہر شعبہ میں کار وبار زندگی مکمل طور پانچ ماہ تک ٹھپ رہا۔ اس دوران احتجاجی مظاہرے،سنگ بازیاں اور تعزیتی جلسے جلوس جابجا برآمد ہوتے رہے مگرا فسوس لوگوں کی آہ وبکا کا جواب فوج ، سی آرپی ایف اور پولیس نے مل کرفائرنگ اور تشدد سے دیا۔اس کے نتیجے میں پہلے دن جو لوگ جان بحق ہوئے ان میںزبیر احمد کھانڑے کولہ پورہ کولگام ،عادل بشیر خان ڈورو ویری ناگ اسلام آباد،اعجاز احمد ٹھوکرسلی گام عشمقام ،ثاقب منظور میر کھندرو اسلام آباد،خورشید احمد ہاروٹ کولگام ، شوکت احمد میر حسن پورہ آرونی ،سفیر احمد بٹ چراریگام،عبدالحمیدموچی،آرونی ،دانش ایوب شاہ اچھ بل ،جہانگیر حمد گنائی حسن پورہ بجبہاڑہ، آزاد حسین شوپیان ،محمد اشرف ڈار، ہلہ پورہ کوکر ناگ ، حسیب احمد گنائی بٹہ پورہ ،بلال احمد  ہلڑشاہ آباد شامل ہیں ۔ اسی اثناء میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ وردی پوشوں کی جانب راست فائرنگ اور پیلٹ گن کے استعمال کی وجہ سے شدید زخمی ہوئے جن میں کئی لوگ اپنی بینائی سے محروم بھی ہوئے ۔ دوسرے دن بھی آٹھ نہتے نوجوان فورسز کی راست فائرنگ میں شہید ہو گئے جن میں امتیاز احمد منڈو کھنہ بل اسلام آباد، معشوق احمد کنڈ قاضی گنڈ، محمدالطا ف راتھر راجپورہ پلوامہ، فیاض احمد میر لتر پلوامہ ،عرفان احمد ملک ورون پاری گام پلوامہ ،گلزار احمد پنڈت موہن پورہ شوپیان، شبیر احمد میر ٹینگہ پورہ بائی پاس سرینگر،فیروز احمد (پولیس اہلکار ) زبیر احمد کیموہ،شامل ہیں اور 400سے زائد لوگ شدید زخمی ہوئے ۔خون کے آنسورُلادینے والی ان ہلاکتوں کا سفر چونکہ کہیں رُکا نہیںاس لئے وادی کو خاک و خون میں نہلادی گئی اور کل ملاکر ایک سو دو معصوم جانیں آناً فاناً چلی گئیں ،پانچ ہزار قریب لوگ شدید زخمی ہوئے جن میں سینکڑوں لوگ عمر بھر کے لئے ناکارہ ہوئے ،کھربوں روپے مالیت کی جائدا واملاک تہس نہس اور نذر آتش کی گئیں۔سینکڑوں لوگ خاص کرنوجوان اور حریت پسند اراکین و قائدین گرفتار کئے گئے ،جن میں کثیر تعداد ابھی تک جیلوں میں بند ہے ۔ موت کے تانڈومیں جو دیگر لوگ جان سے مارے گئے ان میںضلع اسلام آباد (۱)محمد اشرف ڈار( ہلہ پورہ ککر ناگ(۲) شاہدحمید ماگرے (لارنوککرناگ) (۳) دانش ایوب شاہ (اچھ بل) ۴)سجاد احمد ٹھوکر(کریری اترسو اچھ بل( ۵)ثاقب منظور(کھندرو اچھ بل( ۶)حبیب اللہ ملہ ( برینٹی اچھ بل (۷) عامر بشیر خان  بٹہ پورہ ویری ناگ(۸)سفیر احمد بٹ ساریگام عشمقام( ۹)اعجاز ٹھوکر سلیگام عشمقام( ۱۰) امتیاز احمد منڈو نند پورہ کھنہ بل اسلام آباد( ۱۱)بلال احمد شاہ(شان ) ڈورہ قاضی گنڈ (۱۲) حسیب احمد گنائی برینٹی دیالگام(۱۳) مشتاق احمد ڈار اجرو ڈورو(۱۴)جاوید احمد بٹ (۱۵)ہلال احمدہرناگ تکیہ بہرام شاہ(۱۶)شوکت احمد میر حسن پورہ بیجبہارہ(۱۷) جہانگیر احمد گنائی حسن پورہ آرونی (۱۸)عبدالمجید (حمید ) موچی آرونی بجبہاڑہ(۱۹)اشفاق احمد ہلڑ ککر ناگ(۲۰) زبیر احمد کٹھسو پہلگام (۲۱) عامر نذیر لٹو بابا محلہ بجبہاڑہ (۲۲)مشتاق احمد ڈار ہڑ پورہ قاضی گنڈ (۲۳) باسط احمد آہنگر قاضی گنڈ (ستمبر ۳ ۔ ۲۰۱۶) نصیر احمد بٹ سیر ہمدان ( ستمبر 6/2016)(فورسز گھر میں داخل ہوئے اور فائرنگ سے جاں بحق ہوئے ) (۲۴) یاور احمد ڈار بٹنگو ( ستمبر10/2016 )(۲۵) شاہنوز احمد کھٹانہ مرہامہ (فوج نے پیچھا کیا اور پانی میں ڈوب کر شہادت حاصل کرلی )(۲۶) عامر یوسف گنائی لارکی پورہ اسلام آباد ،ضلع کولگام سے معشوق احمد راتھر کنڈ قاضی گنڈ، زبیر احمد کھانڈے کولہ پورہ کیموہ، یاسمینہ رحمن دختر عبدالرحمن دمحال ، عبدالرشید کمہار دمحال،فیروز احمد میر بوگام، خورشید احمد میر ہروٹ، جاوید احمد لون کھڈونی ،مشتاق احمد ڈار(شیخ ) پومبئی مش پورہ ، عرفان احمد ڈار تلی پورہ کیموہ ، شوکت احمد یتو ژورت دیوسر قاضی گنڈ، سعیدہ نبیضہ بیگم ژورت قاضی گنڈ، نیلوفر جان ژوگام دیوسر،راسخ احمد خان، نوپورہ دیوسر، عبدالغنی میر، ژولگام ، نذیر احمد شیخ پومبئی،باسط آہنگر ویسو قاضی گنڈ ۔ضلع شوپیان میں مظفر حسین بٹ ،زورہ ،اعجاز ٹھوکر ،جہانگیر پنڈت ترنز ، منیر پنڈت ترنز موہن پورہ،شاہد حسین گنائی چک چولان ،سیار احمد کمہار چتراگام ،شاہد گلزار ۔زینہ پورہ شو،بلال شاہ زورہ ،آصف گلزار بٹ ،چترا گام زینہ پورہ ، شاہد یوسف احمد ناگہ بل ضلع پلوامہ میں الطاف راتھر راجپورہ ، عرفان ملک ورون پاری گام،فیاض وازہ نکلور،ظہور احمد منٹو کاکہ پور، مشتاق احمد چرسو اونتی پورہ،فیاض احمد اگلر لتر ،فاروق احمد کوچھے اونتی پورہ، سہیل احمد وانی لیتھ پورہ ،لیکچرر شبیر احمد منگو کھریو پانپور ( فوجی کیمپ کی حراست میں مار پٹائی سے شہادت پالی )عامر گل میر رتنی پورہ،باسط مختار ،شکیل احمد گنائی چندی پورہ اورحوالدار جلال دین حرکت قلب بند ہونے سے فوت ہوا۔ ضلع سرینگر میں شبیر احمد میر ( ٹینگہ پورہ)، لال احمد پرے عرف سہیل ٹینگہ پورہ، سمیر احمد کھونہ موہ، ریاض احمد شاہ چھتہ بل، یاسر احمد شیخ بٹہ مالو،ریاض احمد شاہ چھتہ بل،عرفان فیاض وانی ملک آنگن، دانش سلطان پالہ پورہ،عبدالقیوم وانگنو عالی کدل (مار پیٹ سے جان بحق کیا گیا )، جمیلہ بیگم نند ریشی کالونی بٹہ مالو،ناصر شفیع قادری،ہارون سرینگر، جنید احمد سعدہ پورہ عیدگاہ،فوزیہ سرینگر ،ضلع کپوارہ میںشیخ ظہور وارسن ، مشتاق احمد گنائی کلاروس، بلال احمد ڈینٹھو کاوری ہندوارہ ، شوکت احمد ملک ہتھ مولہ کپوارہ، غلام محی الدین بٹ لعل پورہ لولاب ، غلام محمد میر خمریال ،ضلع بانڈی پورہ میں ہاجرہ بیگم ایس کے بالا ،ضلع بارہمولہ میں اشفاق احمد ڈار تارزو سوپور شامل ہیں ۔
پیلٹ گن ہاتھوں میں لئے اہلکاروں نے عمر دیکھی نہ جنس ،کئی خواتین بھی موت کے منہ میں چلی گئیں اور انشا،آصف ،فردوس ،زاہد اور جنید نامی نوجوان پیلٹ گن کے استعمال سے ہمیشہ کے لئے آنکھوں کی بینائی سے محروم کئے گئے ۔پروینہ نامی خاتون اپنے ساگ زار میں سبزیوں کے بیج بورہی تھی کہ فوجیوں نے اس کے پیٹ میں گولیاں پیوست کیں ؟ پندرہ سالہ انشاء کا کیا قصور تھا کہ اُسے عمر بھر کے لئے آنکھوں کے نور سے محروم کردیا گیا۔آخر اس پانچ سالہ بچے نے کیا خطا کی تھی کہ اس کی آنکھوں میں سوئی ٹھونک کر اسے عمر بھر کے لئے ناکارہ بنادیا گیا ؟ریاض احمد شاہ نے کونساایساجرم سرزد ہوا تھا کہ ڈیوٹی سے واپس آتے ہوئے اس کے جسم میں پیلٹ داغ کر کئی بہنوں سے اُن کا واحد سہارا چھین لیا گیا؟ٹینگہ پورہ کے شبیر احمد جو پیشے سے مزدور تھا اور اپنے گھر کا واحد کفیل ،اسے اس کے گھر کے سامنے مارنے میں کونسی حکمت پوشیدہ تھی ؟ اس کا جواب طاقت کے نشے میں مست حکام کے پاس ہے ؟ 56 سالہ بہن سے ایسی کون سی خطا سردز ہوئی تھی کہ اسے موت کے نیند سلادیا گیا ؟
کیا مغموم و دلگیر کشمیر کی یہ بھیانک تصویر عالم انسانیت کا ضمیر جگانے کے لئے کافی نہیںہے؟ کیا عالمی برادری کو انتظار ہے کہ برصغیر میں کشمیر حل کے لئے ایک جوہری جنگ پر پا ہو ؟ سنئے کہانی بس اتنی سی ہے کہ آج سے 70؍سال قبل جب دنیا میں برصغیر کی دو آزاد و خود مختار مملکتیں وجود میں آگئیں،اس وقت ہمارا اپنا الگ وجود تھا لیکن ایک سازش کے تحت تقسیم کے فارمولے سے ہٹ کر اور ہماری خواہشات کے اُلٹ میں بھارت نے فوج کشمیر کو بھارت سے رائے شماری کے وعدے کے ساتھ ملایا ۔تب سے اب تک ایک پوری نسل وعدہ وفائی نہ ہونے کی بھینٹ چڑھائی گئی اور اب ہماری تیسری نسل اسی وعدہ خلافی کی بھینٹ چڑھائی جارہی ہے ۔کشمیر یوں کا مطالبہ اس کے سوا کچھ نہیںکہ ہم سے ہمارے سیاسی مستقبل کے بارے میں پوچھا جائے ۔اقوم متحدہ میں 18؍سے زائد کشمیر قرادادیں منظور ہونے کے باوجود بھارت رائے شماری کر نے سے خائف ہے ا ور اس وقت حال یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشیاء جوہری جنگ کے دہانے پہ کھڑاہے ۔ہم آزاد تھے ،ہماری اپنی حکومت تھی اور ہم بھارت کا حصہ نہ تھے ۔ کشمیر میں گزشتہ سال کے انتفاضہ میں بے پناہ عوامی شمولیت سے واضح ہو اکہ کشمیر حل کے لئے لوگ ہر قربانی دیوا نہ وار دے رہے ہیں ۔یہ جدوجہد 70؍سالہ مدت کو محیط ہماری سر گزشت ہے ۔ سال2016 میں عوامی انتفاضہ کو فوجی جبر اورمقامی حکام کے بہ حیثیت کو لیبریٹر  کردارنے اہل کشمیر پرا یک قیامت بپا کی مگر اس کے باوجود اہل کشمیر اپنے حق سے دستبردار نہ ہوئے، نہ آئندہ ظلم وستم کی بھٹیاں سلگا نے سے مرعوب ہو ں گے۔ اس لئے ہم دنیائے انسانیت سے یہ پوچھنے کاحق رکھتے ہیں کہ وہ ہماری سنی کی اَن سنی کیوں ر ہی ہے ؟ اقوام متحدہ دبے کچلے عوام کو عزتِ نفس سے جینے کی گارنٹی دے رہا ہے تو یہ حق جموں کشمیر کے عوام کے لئے شجر ممنوعہ کیوں ؟ہمارا عالمی برادری اور بھارت کے انصاف پسند قوتوں سے سوال ہے کہ ہمارے حقوق فوجی بل بوتے پر کیوں پامال کئے جارہے ہیں ؟ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے سہاگ کیوں لوٹے جارہے ہیں؟ ہمارے گھروں اور بستیوں کو روز کیوں اُجاڑا جارہاہے ؟ یتیموں ،مسکینوں اور ناداروں کی ایک فوج اپنے پژمردہ چہرے لئے مجسمہ سوال بنی انسانی ضمیروں سے پوچھ ر ہی ہے کہ ہمیں موت سے بدتر زندگی کی صلیب پہ کیوں لٹکا یا جارہا ہے ؟ کشمیر کا پیروجوان سوال کر رہاہے ہمارے لئے کشمیر سمیت بیرونی ریاستوں میں مظالم کے اوچھے ہتھکنڈے کیوںآزما ئے جارہے ہیں ؟کشمیری جوانوں کو کس جرم کی پاداش میں زندان خانوں سڑایا جارہا ہے ؟وطن کی عفت مآب بیٹیوں کی سرچادریں کیوں چھینی جارہی ہیں؟ہمارے وطن کو ایک وسیع تر قید خانے میں کیوں تبدیل کیا گیا ہے ؟ ان سوالوں کا کوئی جواب نہیں الا یہ کہ مسئلہ کشمیر سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ ایڈیرس کیا ۔واضح رہے کشمیریوں نے جہاں وقت وقت کے برہانوں اور سبزاروں کی سر فروشی پر لہو رویا، وہاں ہمیشہ عالمی قائدین اقوام متحدہ ،اوآئی سی اور یورپی یونین سمیت انڈیا کے ا نسان ودست اور جمہوریت نواز عناصر سے اس امید کے ساتھ دردمندانہ اپیلیں کرتے رہے کہ کشمیر حل سے دلی کا اغماض برتنا اور عالمی برادری کا خاموش تماشائی بننا اس قوم کے ساتھ ہی ظلم وزیادتی ہی نہیں بلکہ بذات خود یہ عالمی امن کو ایک ٹائمر کے ساتھ باندھنے کے مترادف ہے جو کبھی بھی جانے انجانے ایکسپلوڈ ہو کر عالم  انسانیت کو تتر بتر کردے گا۔ 

 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

لورن میں آسمانی بجلی گرنے سے 10بھیڑیں ہلاک
پیر پنچال
بغیر اجازت انشورنس کٹوتی و صارفین کیساتھ مبینہ غیر اخلاقی رویہ بدھل میں جموں و کشمیر بینک برانچ ہیڈ کے خلاف لوگوں کاشدیداحتجاج
پیر پنچال
انڈر 17کھیل مقابلوں میں شاندار کارکردگی | ہائرسیکنڈری اسکول منڈی نے کامیاب کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی
پیر پنچال
نوشہرہ سب ڈویژن میں پانی کی شدید قلت،لوگ محکمہ کیخلاف سراپا احتجاج شیر مکڑی کے لوگوں نے ایگزیکٹیو انجینئر کے سامنے شکایت درج کروائی
پیر پنچال

Related

کالممضامین

سیدالسّادات حضرت میرسید علی ہمدانی ؒ ولی اللہ

June 2, 2025
کالممضامین

شاہ ہمدان رحمۃ اللہ علیہ کا عرسِ مبارک | الہامی نگرانی اور احتساب کی ایک روحانی یاد دہانی عرس امیر کبیرؒ

June 2, 2025
کالممضامین

شام میں ایک نئی صبح ندائے حق

June 1, 2025
کالممضامین

تمباکو نوشی مضرِ صحت ،آگہی کے ساتھ قانونی کاروائی کی ضرورت سالانہ ایک کروڑافراد لقمۂ اجل اوربے شمار مہلک بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں

June 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?