۔ 1400میڈیکل افسروں اور نیم طبی عملہ کی 4500 اسامیاں خالی
پرویز احمد
سرینگر //وادی کے مختلف سرکاری ہسپتالوں میںڈاکٹروں، افرادی قوت و طبی سہولیات کی کمی کے علاوہ کئی مشکلات کا سامنا ہے ۔ ان مشکلانات میں سب سے بڑی مشکل سرکاری ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی ہے ،چاہئے وہ وسطی ، جنوبی یا شمالی کشمیر ہو۔ یہ بات بھی سچ ہے کہ شمال و جنوب کے دور افتادہ علاقوں میں ڈاکٹروں کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا بھی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے قوائد و ضوابط کے مطابق ہر ایک ہزارا فراد کیلئے ایک ڈاکٹر ہونا لازمی ہے لیکن بھارت میں 11ہزار افراد کیلئے ایک ڈاکٹر موجود ہے جبکہ جموں و کشمیر میں 8ہزار سے زائد لوگوں کیلئے ایک ڈاکٹر دستیاب ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں اسوقت محکمہ صحت میں میڈیکل افسروں کی 1400سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔ ان میں سے جموں صوبے میں 980جبکہ کشمیر صوبے میں 420اسامیاں خالی ہیں۔ سرینگر میں 20، بڈگام میں 33، گاندربل میں 23،پلوامہ میں 49، اننت ناگ میں 30، کپوارہ میں 111، کولگام میں 30، شوپیان میں 18، بانڈی پورہ میں 25 اور بارہمولہ میں 81 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ جموں کے رام بن میں 74، کشتواڑ میں 75، ڈوڈہ میں 110، پونچھ میں 131، راجوری میں 123، ادھمپور میں 125، کٹھوعہ میں 142، سانبہ میں 40، ریاسی میں 88 اور جموں میں 72افراد کی اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ جموں و کشمیر میں اسوقت دانتوں کے5603ڈاکٹر بے روز گار ہیں۔ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے اعداد و شمار کے مطابق نیم طبی عملہ کی 4511اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔ ان میںجموں میں نیم طبی عملہ کی 2937اسامیوں میں سے رام بن میں 152، کشتواڑ میں 260، ڈوڈہ میں 257، پونچھ میں 345، راجوری میں 348، ادھمپور میں 295، کٹھوعہ میں 376، سانبہ میں 12، ریاسی میں 265 اور جموں ضلع کی627اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ کشمیر صوبے میں نیم طبی عملہ کی 1574اسامیوں میں سے سرینگر میں 73اسامیاں،بڈگام میں 289، گاندربل میں 90، پلوامہ میں 120، اننت ناگ میں 101، کپوار میں 310، کولگام میں 73، شوپیان میں 121، بانڈی پورہ میں 83 اور بارہمولہ میں 314 اسامیاں خالی پڑی ہیں۔صحت سے جڑے مختلف محکمہ جات میں ڈاکٹروں کی اسامیاں خالی ہونے کی وجہ سے وادی کے مختلف ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کو اضافی کام کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے علاج کا معیار متاثر ہورہا ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ میڈیسن میں پچھلے کئی سال سے تعینات ڈاکٹر مبشر نے بتایا کہ مریضوں کی زیادہ تعداد کی وجہ سے انہیں تیمار داروں کے غیض و غصب کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔محکمہ صحت و طبی تعلیم کے حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں بھرتی عمل پر کام شروع کیا گیا ہے اور بہت جلد خالی پڑی اسامیوں کو پر کیا جائے گا۔