ملی ٹینسی سے متاثرہ خاندانوں کیلئے ایل جی انتظامیہ کی امدادی پہل کا خیرمقدم
سمت بھارگو
راجوری //جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق حمید قرہ نے پیر کے روز راجوری میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان کسی مشترکہ لائحہ عمل یا رابطہ کمیٹی کی عدم موجودگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہاکہ ’آٹھ ماہ گزر جانے کے باوجود کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان نہ تو کوئی مشترکہ لائحہ عمل طے پایا ہے اور نہ ہی رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو کسی بھی اتحادی حکومت کے مؤثر کام کاج کے لئے ضروری ہوتی ہے‘‘۔’دہلی چلو ابھیان‘ میں نیشنل کانفرنس کی غیر شمولیت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے صرف تبھی ممکن ہوتے ہیں جب اتحادی جماعتوں کے درمیان باضابطہ تفہیم ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ ’جب تک سی پی ایم یا کوآرڈی نیشن کمیٹی نہ ہو، کسی بھی طرح کا باہمی فیصلہ ممکن نہیں ہوتا‘‘۔انہوں نے جموں و کشمیر کو مکمل ریاستی درجہ واپس دینے کے کانگریس کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’’ریاستی درجہ بغیر کسی شرط کے بحال ہونا چاہیے۔ اگر مرکزی حکومت کچھ محکمے جیسے داخلہ اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے تو یہ مکمل ریاستی درجہ نہیں کہلائے گا‘‘۔ملی ٹینسی سے متاثرہ خاندانوں کو لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے امداد دئیے جانے پر کرا نے کہاکہ ’ہم اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں اور متاثرہ خاندانوں کو مدد ملنا خوش آئند ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ قدم اب کیوں اٹھایا گیا؟ ایل جی انتظامیہ کئی برسوں سے یہاں موجود ہے، پھر یہ پہل ابھی کیوں؟ وقت کا تعین خود کئی سوالات کو جنم دیتا ہے‘۔