سرینگر//عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے جہاں دنیا بھر میں خواتین کے حقوق اور ان کی حفاظت کیلئے اقدامات زیر بحث ہیں ،وہیں وادی کشمیر میں خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کی بحث کجا ،یہاں پر جاری متشدد صورتھال میں خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں ۔صرف ایک برس کے عرصے میں ایک کمسن بچی سمیت8خواتین گولیوں کی زد میں آکر جاں بحق ہوئی ہیں اور اس سنگین انسانی معاملے پر ہر سو سرد مہری چھائی ہوئی ہے ۔مارچ 2017سے اب تک وادی میں جہاں70کے قریب عام شہری بندوق اور بارود کا نشانہ بن گئے وہی ان میں8خواتین بھی شامل ہے۔جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں اور پلوامہ کے علاوہ اسلام آباد میں7خواتین جبکہ سرحدی ضلع کپوارہ میں ایک 6سالہ کمسن بچی بندوق کا نشانہ بن کر لقمہ اجل بن گئی۔اس دوران درجنوں خواتین مختلف واقعات کے دوران زخمی بھی ہوئیں۔گزشتہ سال کے آخری ماہ میں2خواتین جبکہ فروری،مارچ،اپریل،جولائی،ستمبر اور اکتوبر میں،ایک ایک خاتون بندوق کا نشانہ بن گئی۔ذرائع کے مطابق جگتیال ہائہامہ کپوارہ میں گزشتہ برس 15مارچ کو جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان ایک خونین معرکہ آرائی کے بیچ ایک 6سالہ معصوم بچی کنیزہ جان بحق اور ایک کمسن لڑکا فیصل و پولیس اہلکار سمیت2افراد زخمی ہوئے ۔پولیس کے مطابق کمسن بچی جائے جھڑپ سے100میٹر دور آوارہ گولی لگنے سے لقمہ اجل بن گئی۔پلوامہ کے ٹہاب علاقے میں ہڑتال کے دوران11اپریل کو مبینہ طور پر ایک خاتون شمیمہ اختر اہلیہ نذیر احمد ٹیر گیس شلنگ سے دم گھٹنے کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئی۔اہل خانہ نے بتایا کہ مذکورہ خاتون گھر میں تھی،اور اس دوران ٹیر گیس شلنگ بھی ہو رہی تھی،اور اس نے سینے میں درد کی شکایت کی،اور بے ہوش ہوئی، اگرچہ اس کو اسپتال پہنچانے کی کوشش کی گئی،تاہم ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دیا۔پولیس کے مطابق انہیں بھی خاتون کی موت کی اطلاع ملی،تاہم موت کے وجوہات کا پتہ نہیں چلا۔یکم جولائی کودیلگام اسلام آباد میں جنگجوئوں اور فوج وفورسز کے درمیان خونین معرکہ آرائی مخالف مظاہروں میں لشکر طیبہ کے معروف کمانڈر بشیر احمد وانی عرف بشیر لشکری سمیت2جنگجو اور ایک44سالہ خاتو ن طاہرہ بیگم سمیت2عام شہری جاں بحق ہوئے۔پولیس کے مطابق دیگر شہریوں کو اگرچہ باہر نکالا گیا،لیکن مذکورہ خاتون کو عسکریت پسندوں نے انسانی ڈھال بنادیا،تاہم پولیس کے اس بیان کو مقامی لوگوں نے مسترد کیا۔جنوبی قصبہ ترال میں 21ستمبر کو وزیرتعمیرات نعیم اخترکے قافلے کونشانہ بنانے کیلئے پھینکاگیا ،جسکے نتیجے میں ایک جواں سالہ یونیورسٹی طالبہ پنکی کور ساکنہ ترال سمیت 3 تین عام شہری ازجان ہوگئے۔سیرجاگیرترال میں22اکتوبر کو اسلحہ برداروں کی فائرنگ کے نتیجے میں 18سالہ مہما ن دوشیزہ یاسیمین ساکن کھنموہ،جبکہ روبینہ شدیدزخمی ہوگئی ۔10اور11دسمبر کی درمیانی رات کودوران شب برستی بارش میں انکائونٹرکے دوران ’’یونسولنگیٹ میں3عدم شناخت شدہ جنگجواورایک جواں سالہ خاتون میسرہ ازجان‘‘ہوئی۔میسرہ جان کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ اس وقت3ماہ کے شیر خور بچے کی والدہ تھی۔ سیکورٹی ایجنسیوںکے مطابق مذکورہ خاتون کراس فائرینگ کے دوران جان بحق ہوئی۔18دسمبرکی شام کو شوپیاں کے کیلر علاقے میں خونین معرکہ آرائی میں2جنگجوئوں کے جاں بحق ہوجانے کے بعد19دسمبر کو فورسز کی گولی سے24سالہ خاتون روبی عرف بیوٹی جان زخموں کی تاب نہ لاکرلقمہ اجل بن گئی ۔پولیس کے مطابق خاتون کراس فائرنگ کے دوران لقمہ اجل بن گئی،تاہم مقامی لوگوں کے مطابق بیوٹی جان گھر میں اپنے شیر خوار بچے کے ساتھ موجود تھی،جس کے دوران فورسز کی طرف سے اندھا دھند فائرنگ کے دوران اس کو گولی لگی،اور وہ لہو لہان ہوئی،جس کے بعد اس کی موت واقع ہوئی۔10فروری کی شام کو شوپیاں کے چھی گنڈ علاقے میں24جنوری کو فائرنگ کے دوران زخمی ہوئی دوشیزہ سائمہ وانی زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسی۔خواتین کے اس تنازعے میں سب سے زیادہ متاثر مانا جاتا ہے ۔ایک طرف وہ بھی گولیوں اور پیلٹ کی زد میں ہوتی ہیں دوسری طرف انسانی حقوق کی کسی بھی پامالی میں ایک خاتون ،بہن ،بیٹی یابیوی متاثر ہوتی ہیں۔سرینگر کی منیرہ نامی کالج طالبہ کا کہنا تھا کہ’’ اگر جانیں ہی بچ جاتیں تو ہی حقوق نسوان پر بحث کی جاتی۔انہوں نے کہاکہ خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر کشمیری خواتین کیلئے بحث کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔یہاں گولیوں اور پیلٹ کی زد سے تو پہلے بچاجائے‘‘۔خواتین کمیشن نے ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی طرح کی ہلاکتوں پر روک لگنی چاہئے۔ریاستی خواتین کمیشن کی سربراہ نعیمہ احمد مہجور نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہر طرح کی ہلاکتوں سے خواتین ہی متاثر ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا’’چاہے کوئی نوجوان جان بحق ہو،یا مرد،وہ کسی خاتون کا بھائی،بیٹا شوہر یا نزدیکی رشتہ دار ہوتا ہے،اور اس خاتون کو عمر بھر کیلئے وہ ایک ایسا درد دیکر جاتا ہے،جس کا مداوا ممکن نہیں‘‘۔نعیمہ مہجور نے کہا کہ اس طرح کی صورتحال سے کھبی بھی حالات ٹھیک نہیں ہونگے اور میرا موقف ہے،خواتین کی نہیں بلکہ ہر طرح کی ہلاکتوں کو بند کیا جانا چاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کے پاس کوئی بھی تحقیقاتی شعبہ نہیں ہے،اس لئے وہ پولیس رپورٹوں پر منحصرہے،اس لئے وہ ہمیشہ اس طرح کی رپورٹوں کی منتظر رہتی ہے۔نعیمہ مہجور نے مزید کہا کہ خواتین ہلاکتوں کے سلسلے میں انہوں نے کئی بار قومی خواتین کمیشن کو بھی آگاہ کیا۔
یوم خواتین پرگورنر نے نیک تمنائوں کا اظہار کیا
جموں//گورنر این این ووہرا نے عالمی سطح پر 8؍ مارچ بین الاقوامی یوم خواتین کے سلسلے میں اپنی نیک تمنائوں اور خواہشات کا اظہار کیا ہے۔گورنر نے اپنے پیغام میںکہا ہے کہ اس برس یوم خواتین کا موضوع ’’ ٹائم اِز نو: رولر اینڈ اربن ایکٹوسٹس ٹرانسفارمنگ وومنز لائیوز ‘‘ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوے کہا ہے کہ ریاست کی پوری آبادی کو چاہیئے کہ وہ خواتین کو تحفظ دینے اور ان کے خلاف تشدد نابرابر ی کے خاتمے کے لئے کام کریں۔گورنرنے کہا کہ ریاستی ومرکزی حکومتیں خواتین کی بہبودی اور اُن کی صحت ، تعلیم اور انہیں بااختیار بنانے کے سلسلے میں کئی سکیمیں جاری کی ہیںلیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ان سکیموں پرموثر ڈھنگ سے عمل درآمد کیا جائے۔