سرینگر//کمسن بچی کی عصمت ریزی اور قتل کیس میں مجرموں کا شکنجہ کسنے کی مانگ میں اضافے کے بیچ تجارتی پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے دھمکی دی کہ اگر حصول انصاف میں تاخیر یا مجرموں کی سیاسی سطح پر پشت پناہی کی گئی تو ہمہ گیر ایجی ٹیشن چھیڑ دی جائے گی۔ محمد یاسین خان نے مرکزی تفتیشی ادارے’’سی بی آئی‘‘ کو کیس سپرد کرنے پر بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے تجربوں سے کشمیری عوام واقف ہیں۔ سرینگر میں تجارتی انجمنوں کے مشترکہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ اس شرمنا ک واقعہ میں اگر مجرموں کو بچایا گیا تو وہ سڑکوں پر آئیں گے۔ خان نے کہا’’ اگر مجرموں کی سیاسی سطح پر پشت پناہی کی گئی تو،ایجی ٹیشن چھیڑنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہیگا‘‘۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی طرح کی ممکنہ صورتحال پیدا ہونے کیلئے سرکار ذمہ دار ہوگی۔ یاسین خان نے کہا’’اگر حصول انصاف کیلئے آگ بھی لگ جائے تو انہیں اس کی پرواہ نہیں ہے‘‘،تاہم انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر سیاست نہیں کی جانی چاہے،اور نہ ہی فرقہ پرستی کی بھینٹ چڑھایا جانا چاہے۔ خان نے کہا کہ یہ محض ایک جرم ہے،اور جرم کی نگاہ سے ہی اس کو دیکھنے کی ضرورت ہے،خواہ مجرم کسی بھی فرقے سے وابستہ ہو،اس کو سخت سزا دی جانی چاہے،تاکہ آئندہ اس طرح کے شرمناک واقعات پر روک لگا ئی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی پولیس از خود اس کیس کو پائے تکمیل تک پہنچانے کی اہل ہے،تو مرکزی ادارے کو کیوں اس میں شامل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے تجربات دیکھ کر انہیں سخت خدشات ہیں کہ اگر یہ کیس مرکزی تفتیشی بیورو کو دیا گیا،تو یہ سیاست کی نذر ہوگا۔خان نے کہا’’شوپیاں کیس میں کیا ہوا،یہ سب کو معلوم ہے،اور ہم نہیں چاہتے کہ کھٹوعہ کیس کا بھی وہی انجام ہوا‘‘۔ کشمیر اکنامک الائنس کے سربراہ نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ امن و قانون کا مسئلہ بنے،تاہم فرقہ پرست طاقتیں اس کو فرقہ پرستی کا رنگ دئے رہی ہے۔انہوں نے کہا’’ حکمران جماعت کے ممبر اسمبلی نے مخصوص طبقے سے سماجی بائیکاٹ کی دھمکی دی،اور فرقہ پرستی کا واضح ثبوت پیش کیا‘‘ محمد یاسین خان نے کہا کہ اس سلسلے میں وہ جموں کی تاجر برادری اور سیول سوسائٹی سے برابر رابطے میں ہیں۔