سرینگر//گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت چلنے والے اسپتالوں کے معیار میں گراوٹ، مختلف اسپتالوں میں عملے کی لاپرواہی سے مریضوں کی اموات، اسپتالوں میں مریضوں کو تشخیصی ٹیسٹوں میں تاخیر کے بہانے سے نجی کلنکوں اور اسپتالوں کی طرف دھکیلنے اور ادویات کی قلت کی خبروں کو باہر آنے سے روکنے کیلئے پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر نے تمام اسپتالوں میں میڈیا سے وابستہ افراد کے داخلے پر پابندی عائدکردی ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج کی پرنسپل سامیہ رشید نے ایک سرکیولر زیرنمبر پی ایس/ایم سی /17/1088-91 بتاریخ 26ستمبر 2017میں کہا ہے کہ مختلف میڈیا تنظیموں سے وابستہ افراد اجازت طلب کئے بغیر اسپتالوں کا دورہ کرکے وارڈوں ، سیکشنوں اور ایمرجنسیوں کا دورہ کرکے وہاں تعینات ڈاکٹروں کے کام کاج میںرکاوٹ پیدا کررہے ہیں جبکہ مریضوں کو بھی مختلف تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سرکیولر میں مزید کہاگیا ہے کہ مریضوں کی بہتر طبی نگہداشت اور اسپتالوں کے کام کاج کو اچھے طریقے سے چلانے کیلئے گورنمنٹ میڈیکل کالج سے جڑے تمام اسپتالوں کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹوں کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ صحافیوں کو وارڈوں اور ایمرجنسی میں داخل ہونے کی اجازت نہ دیں خاصکر ناسازگار حالات اور جب لوگوں کو بھاری جانی نقصان پہنچا ہو۔ سرکیولر میں مزیدکہا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر متعلقہ اسپتالوں کے سپر انٹنڈنوں کو عوامی جانکاری کیلئے پریس کانفرنس کا انعقاد کرنے کی اجازت ہوگی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پرنسپل جی ایم سی کے تحت چلنے والے اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی من مانیوں اور مریضوں کو نجی کلنکوں کی طرف دھکیلنے، اسپتال میں مختلف ادویات کمپنیوں کے نمائندوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور سینئر ڈاکٹروں کی جانب سے جی ایس سی کے احکامات کی حکم عدولی، اسپتالوں میں ادویات کی قلت اور صفائی کے معاملات پر میڈیا میں آنے والی خبروں سے دلبرداشتہ پرنسپل میڈیکل کالج سرینگر نے 8اسپتالوں میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مختلف دواساز کمپنیوں کے 150سے زیادہ نمائندے روزانہ مختلف وارڈوں اور آپریشن تھیٹروں کے باہر کھڑے ہوجاتے ہیں تاہم ان نمائندوں سے ڈاکٹروں کو توائف اور دیگر سازوسامات فراہم ہوتا ہے ، اسی لئے نجی کمپنیوں کے نمائندوں کے داخلے پر پابندی عائد نہیں ہوتی جبکہ روزانہ 5سے6صحافی ہی جی ایم سی اسپتالوں کا دورہ کرتے ہیں۔