سرینگر//روسی سفیدوں کو کاٹنے کے عدالتی حکم کے بعد اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اس معاملہ پر محکمہ سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن اور سوشل فارسٹری محکمہ میں آپسی تال میل کا فقدا ن ہے ۔ محکمہ سوشل فارسٹری نے سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن کو 7ہزار کے قریب روسی سفیدوں کو کاٹنے کی منظوری دی ہے تاہم سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن یہ دلیل دے رہی ہے کہ محکمہ سوشل فارسٹری کی جانب سے بولی کیلئے بتائی گئی لکڑی کی مقداد کم آرہی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی سفیدوں کو خریدنے کیلئے سامنے نہیں آرہا ہے ۔معلوم رہے کہ انسانی جانوں کو ان سفیدوں کی روئی سے نجات دلانے کیلئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے 5 مئی 2015کو ایک حکم جاری کیا تھا جس کی روسے انتظامیہ کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ روسی سفیدوں کو نیست ونابود کرنے کیلئے اقدمات اٹھائیں ،عدالتی احکامات کے بعد اگر چہ حکومتی سطح پر کئی بار روسی سفیدوں کو کاٹنے اور نئے درخت لگانے پر پابندی لگائی گئی ،تاہم شہر ودیہات کے اکثر علاقے میں ان سفیدوں کو کاٹنے کیلئے ا قدمات نہیں کئے گئے اور سفیدوں سے نکلنے والی روئی نے لوگوں کی ناک میں دم کر رکھا ہے ۔ریاستی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ روسی سفیدوں کی تعداد کافی زیادہ تھی اور ان کو جڑوں سے اکھاڑنے کیلئے تمام تحصیلداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ جہاں جہاں بھی یہ درخت موجود ہیں اُن کو کاٹنے کیلئے اقدمات کئے جائیں۔سوشل فارسٹری محکمہ کے ریجنل ڈائریکٹر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وہ اُن پودوں کو خود نہیں کاٹتے ہیں البتہ وہ اس کیلئے تمام لوازمات پورا کرنے کے بعد کاٹنے کا کام سٹیٹ فارسٹ کارپوریش کو دیتے ہیں جن کی بعد میں بولی لگائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ نے ابھی تک وادی کے پانچ اضلاع سرینگر ، پلوامہ ، بارہمولہ ،اننت ناگ اور کپوارہ میں قریب 2لاکھ 23ہزار 8سو 45مکعب فٹ لکڑی کے 6ہزار 1سو 3درختوں کو کاٹنے کی منظوری دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید درختوں کو بھی فارسٹ کارپوریشن کو کاٹنے کی اجازت دی جائے گی۔محکمہ سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن کے ایم ڈی سوریش کمار گپتا نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ جو سفیدے کاٹنے کیلئے محکمہ سوشل فارسٹری نے انہیں دئے تھے اُس میں سے کافی کم تعداد میں کاٹے گئے ہیں کیونکہ اُن کو کاٹنے کے بعد جو بولی لگائی جاتی ہے اُس کیلئے لکڑی کی مقداد کی صحیح ناپ تول کی ضرورت ہوتی ہے لیکن لکڑی کی ناپ تول کرنے میں مشکلات درپیش آتی ہیں جس کی وجہ سے یہ لکڑی خریدنے والوں میں دلچسپی کم ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ نے اس کیلئے دوبارہ تین کمیٹیاں بنائی ہیںاور اس کی دوبارہ جانچ کر رہے ہیں تاکہ اور معاملہ حل ہونے کے بعد کٹائی کا عمل شروع کیا جائے۔