سرینگر//2014میں آئے تباہ کن سیلاب سے پانتھہ چھوک سرینگر میں متاثرہ تاجروں نے ان کے ساتھ نا انصافی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ3سال گزر جانے کے باوجود بھی ابھی تک انہیں کسی قسم کا ریلیف فراہم نہیں کیا گیا۔ تاجروں کاکہنا ہے کہ2014کے سیلاب کے دوران انکا مال سیلاب کی نذر ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ سرینگر شہر میں سیلاب آنے سے2روز قبل ہی پانتھہ چوک زیر آب آیااور بعد میں پانی کی سطح میں نا قابل یقین اضافہ ہواجس کی وجہ سے دکانوں اور گوداموں میں موجود کروڑوں روپے کا مال تباہ ہوا۔ تاجروں کے وفدنے کہا کہ اس بازار میں200سے زائد دکاندار موجود ہیں،جبکہ کسی ایک کوبھی آج تک کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ اور حکومت نے بعد میں سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں اگرچہ مکینوں اور تاجروں کے علاوہ دکانداروں کو نقصانات پرمعاوضہ یا ریلیف دیا،تاہم ابھی تک پانتھہ چھوک کے دکانداروں کو نظر انداز کیا گیا۔تاجروں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک مرتبہ مقامی ممبر اسمبلی نے ایک تقریب بھی منعقد کرائی اور نصف درجن دکانداروں کو چکیں دی گئیںتاہم اس کے بعد یہ سلسلہ بند ہوگیا۔دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ اب جب شہر کے تمام علاقوں کے دکانداروں اور تاجروں کو معاوضہ دیا گیا،تو پانتھہ چھوک کے تاجروں کو بھی ریلیف دیا جائے۔انہوں نے ارباب اقتدار سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں مداخلت کریںاور گزشتہ3برسوں سے جو دکاندار کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں،انہیں اس مصیبت سے نجات دلائیں۔