سرینگر//تحریک حریت کے صدرِ ضلع سرینگر محمد رفیق اویسی نے صورہ جاکرعمر قیوم کے گھروالوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ یاد رہے عمر قیوم کو اگست2010ء میں حراست میں لینے کے بعد ماورائے عدالت قتل کیا گیا تھا۔ بیان کے مطابق صورہ میڈیکل انسٹیچوٹ کے سی وی ٹی ایس(سی وی ٹی ایس) ڈیپارٹمنٹ نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ عمر قیوم کو جب 23؍اگست2010ء کے دن اسپتال میں داخل کرایا گیا تو پولیس ٹارچر کی وجہ سے اس وقت اس کے منہ سے خون کی قے جاری تھی۔ ریذیڈنٹ سی وی ٹی ایس(CVTS)کی ہدایت پر جب ان کا ایکسرے کیا گیا، تو وہاں اس کے دونوں پھیپھڑوں میں خون جمع پایا گیا۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق24؍اور25؍اگست کو انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا البتہ ان کی حالت خراب ہوتی گئی اور آخر کار انہوں نے 25؍اگست دن کے 3بجے اسپتال میں ہی دم توڑ دیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق عمر قیوم کی موت پولیس کے ذریعے کئے گئے ٹارچر کی وجہ سے ہوئی ہے اور گرفتار ہونے سے پہلے اس 17سالہ نوجوان کی جسمانی حالت بالکل نارمل تھی۔ تحریک حریت بیان میں کہا گیا کہ 7برس گزرنے کے باوجود ابھی تک اس خونِ ناحق کی شنوائی ہوئی ہے اور نہ ہی اس کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے تک لایا گیا ہے۔ تحریک حریت نے حقوق بشر کے ذمہ داروں سے پُرزور اپیل کی ہے کہ وہ عمر قیوم صورہ اور 2010ء میں 125دیگر نوجوانوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کے حق میں آواز بلند کرکے انصاف کے تقاضوں کو پورا ہونے میں اپنا تعاون پیش کریں۔دریں اثناء تحریک حریت نے غلام محمد ملک ساکن کھلہ مولہ گاندربل اور اعجاز احمد نواکدل سرینگر کے والد کے انتقال پر اپنے گہرے رنج وغم اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کے حق میں دُعائے مغفرت کی۔ گیلانی کی ہدایت پر تحریک حریت کے ذمہ داران نے مرحومین کے گھر جاکر لواحقین کے ساتھ تعزت اور اظہارِ ہمدردی کا اظہار کیا۔