مشتاق الاسلام
پلوامہ //ضلع پلوامہ کے گنجان آبادی والے علاقے رتنی پورہ میں نبارڈ سکیم کے تحت شروع کیا گیا واٹر سپلائی فلٹریشن پلانٹ گزشتہ چودہ برسوں سے ادھورا پڑا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی کو پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اس منصوبے پر 6 کروڑ روپے خرچ کیے جانے تھے، مگر اب تک 5 کروڑ روپے صرف ہوچکے ہیں اور کام تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت محض ایک کروڑ روپے مزید فراہم کرے تو اس دیرینہ منصوبے کو مکمل کیا جاسکتا ہے، مگر محکمہ جل شکتی کی غفلت، سست روی اور ناقص منصوبہ بندی نے عوام کو بنیادی سہولت سے محروم رکھا ہوا ہے۔ علاقے میں پچھلے کئی برسوں سے لوگ گندے نالوں اور بورویلوں کے پانی پر انحصار کرنے پر مجبور ہیں، جس سے بیماریوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ جل شکتی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سپرنٹنڈنگ انجینئر کی جانب سے باضابطہ اجازت نامے کے لیے کارروائی جاری ہے، تاہم عوام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں محض کاغذی کارروائی سے آگے نہیں بڑھ رہی ہیں۔ مقامی شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ محکمہ کے افسران معاملے کو دانستہ طور پر لٹکا رہے ہیں تاکہ فنڈز کے استعمال میں گڑبڑ چھپائی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق، یہ سکیم دراصل 6 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی تھی، لیکن متعلقہ ٹھیکے دار نے خود رضاکارانہ طور پر 5 کروڑ روپے میں کام مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ تاہم برسوں بعد بھی فلٹریشن پلانٹ مکمل نہ ہوسکا۔ اس وقت عمارت کی کچھ تعمیر مکمل ہوچکی ہے مگر مشینری اور پائپ لائن کی تنصیب اب تک نہیں کی گئی۔ سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی پانی کی قلت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ بشارت قیوم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس اسکیم میں ہونے والی بے ضابطگیوں، تاخیر اور فنڈز کے مبینہ غلط استعمال کی تحقیقات کا حکم دیں تاکہ مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔