پرویز احمد
سرینگر //جموں و کشمیر میں دفعہ 370کی تنسیخ کو 5سال سے زائد کا عرصہ گذرچکا ہے اوراس عرصے کے دوران کئی مرکزی قوانین جموں و کشمیر میں نافذ کئے گئے جن میں6سے 16سال تک کے بچوں کو مفت بنیادی تعلیم فراہم کرنے کا قانون بھی شامل ہے۔ جموں و کشمیر میں یہ قانون ابتک مکمل طور پر لاگو نہیں ہوا ہے۔ نجی سکولوں میں غریب بچوں کو مفت بنیاد ی تعلیم دینے کیلئے 25فیصد ریزرویشن کی بات تو دور ان کو سکولوں میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔ سال 2002میں آئین کی 86ویں ترمیم کے تحت پاس کئے گئے’ مفت بنیادی تعلیم کے قانون‘ کے مطابق تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں 6سے 16سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنا ہوگی ۔ اس قانون کے آرٹیکل 51-A(K)کے تحت یہ تمام والدین کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ 6سے 16سال تک کے بچوں کو بنیادی تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کریں۔سال 2019میں 6سے 16سال تک کے بچوں کو مفت بنیادی تعلیم فراہم کرنے کا قانون نافذ تو ہوگیا لیکن جموں و کشمیر سرکار اس قانون کو مکمل طور پر لاگو نہ کرسکی کیونکہ آج بھی کسی بھی نجی سکول میں غریب بچوں کو مفت تعلیم فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ اس قانون کے سیکشن 12(1)Cکے مطابق تمام نجی سکولوں کوغریب کنبوں سے تعلق رکھنے والے 6سے 16سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرناہوگی۔ جموں و کشمیر میں بنیادی تعلیم کے قانون کی اس شک کو نافذ کرانے میں لعت و لعل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور آج بھی خطہ افلاس سے نیچے زندگی گذر بسر کرنے والے غریب بچوں کو سکولوں میں ہزاروں روپے بطور فیس ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ اس قانون کے تحت تمام نجی سکول مالکان کو غریب بچوں کو داخلہ میں 25فیصد ریزرویشن دینا ہوگا اور بچوں کو نہ صرف مفت داخلہ بلکہ تعلیم بھی فراہم کرنی ہوگی۔ کشمیر صوبے میں بھی یہ قانون ابھی لاگو نہیں ہوگا ہے۔ وادی میں اس قانون کے اطلاق کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایجوکیشن غلام نبی یتو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ اس قانون کے اطلاق کیلئے حکومت نے ایک اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اس حوالے جلد سرکار کو اپنی سفارشات پیش کریں گی۔‘‘انہوں نے کہا کہ یہ سفارشات عوامی سطح پر دستیاب رکھیں جائے گی اور بعد میں اس قانون کو لاگو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ’’ میں یہ نہیں بتا سکتا کب لاگو ہوگی ، لیکن ہم اس قانون کے اطلاق پر کام کررہے ہیں۔