سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے سوپور سانحہ کے 25سال مکمل ہونے پر اس کی یاد تازہ کرنے کے لیے 6؍جنوری سنیچر کو قصبۂ سوپور میں مکمل ہڑتال، جامع مسجد سوپور میں نماز ظہر کے بعد جلسہ عام منعقد کرنے اور بعد میں مزارِ شہداء تک ایک پُرامن جلوس نکالنے کی کال دیتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ سانحہ سوپور اور قتل عام کے اس طرح کے دیگر تمام واقعات کی اپنی سطح پر تحقیقات کرائے اور جنگی جرائم میں ملوث بھارتی فورسز اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال کرے۔ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ ایسی درندگی تاریخ نے شاید ہی دیکھی ہوگی کہ ماں کی گود سے اس کے شیرخوار بچے کو گھسیٹ کر آگ کے بھڑکتے شعلوں میں پھینک دیا۔ جب اس مجبور اور دکھیاری ماں نے چیخ وپکار اور آہ وزاری کی تو گولیوں سے اُس کو بھی ہمیشہ کے لیے خاموش کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طوفانِ بدتمیزی میں 55انسانی جانوں کو آگ میں بھسم کرکے انگاروں میں تبدیل کیا گیا اور اُن کے رشتہ دار ان کو پہچان بھی نہیں سکے۔ آزادی پسند قیادت نے کہا کہ فوجیوں کی اسی سے بھی تسلی نہیں ہوئی، بلکہ بانڈی پورہ جانے والی ایک بس کو سواریوں سمیت گولیوں سے چھلنی کرکے بس کو بھی آگ لگادی اور کسی کو بھی بس سے اترنے نہیں دیا گیا تاکہ سب مسافر اس جلتی ہوئی بس میں ہی دم توڑ دیں۔ اسی طرح ظلم وستم، بربریت اور سفاکیت کا ننگا ناچ کھیل کر انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ 120مکانوں اور 350دوکانوں کو بھی کھنڈرات میں تبدیل کرکے نئے سال کا انوکھا تحفہ پیش کیا۔ 6؍جنوری 93ء کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں سوپور قصبے میں شہید کئے گئے 55عام شہریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء کو فراموش نہیں کرتی ہیں اور وہ اس مشن کے پورا ہونے تک اپنی جدوجہد کو جاری رکھتی ہیں،۔
پولیس کریک ڈائون
ملک گرفتار، میر واعظ خانہ نظربند
بلال فرقانی
سرینگر// مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے مجوزہ سمینار اور سوپور بند کی کال سے قبل علیحدگی پسند لیڈروں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈائون کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے،جس کے دوران محمد یاسین ملک سمیت کئی لیڈروں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔پولیس نے بدھ کو میر واعظ عمر فاروق کو خانہ ْنظر بند کیا ۔میر واعظ نے اپنی خانہ نظر بندی کو حکام کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا ۔انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا،’’تین دنوں کے بعد ہی ایک بار پھر خانہ نظر بند رکھا گیا‘‘۔ادھرلبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو آبی گزر لالچوک میں واقعہ فرنٹ دفتر سے حراست میں لیا گیا۔ بعد از دوپہر پولیس نے دفتر پر چھاپہ مارا اور انہیں حراست میں لیکر جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل سرینگر منتقل کیا ۔گزشتہ روز ہی غلام احمد گلزار اور ماس مومنٹ چیئرمین مولوی بشیر عرفانی کو بھی حراست میں لیکر شیر گڑھی تھانہ میں بند رکھا گیا۔پیپلز لیگ نائب چیئرمین محمد یاسین عطائی اور تحریک حریت کے امتیاز حید رکو بھی گزشتہ روز ہی حراست میں لیکر بڈگام تھانہ پہنچایا گیا۔لبریشن فرنٹ ضلع صدر بڈگام گلزار احمد پہلوان کو بھی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ادھر سید علی شاہ گیلانی مسلسل حیدر پورہ میں جبکہ محمد اشرف صحرائی بھی خانہ نظر بند ہیں ۔ ادھر پولیس نے تحریک مزاحمت کے چیرمین بلال احمد صدیقی کو گھر سے گرفتار کرکے تھانے میں بند کردیا ۔تنظیم کے ترجمان اعلیٰ شبیر احمد زرگر نے بلال صدیقی اور دیگر مزاحتمی قائدین اور کارکنوں کی گرفتاری کی مزمت کی ۔