سرینگر //دور دراز اور پچھڑے علاقوں کے لوگوں کو ریاستی سرکار کی جانب سے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانیوں کے بیچ وڑون کشتواڑ کے لوگ 55کلو میٹر کا سفر طے کرنے کےلئے 8سو روپے کرایہ ادا کرنے پر مجبور ہیں اور انتظامیہ ایسے لوگوں کی مشکلات کا ازلہ کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے ۔مقامی لوگوں کے ایک وفد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کچھ ہی دنوں میں گاﺅرن اننت ناگ سے انشن ٹاپ سڑک سردیوں کے چھ ماہ کےلئے بھاری برف باری کے نتیجے میں بند ہو جائے گئی لیکن اُس سے قبل اس شاہراہ پر چلنے والی سومو گاڑیوں کے ڈرائیووں نے انہیں لوٹنا شروع کر دیا ہے اور اُن سے منہ مانگا کرایا حاصل کیا جاتا ہے ۔وڑون کے جاوید احمد نامی ایک شہری نے بتایا کہ گاﺅرن اننت ناگ سے انشن ٹاپ سڑک کا فاصلہ صرف 55کلو میٹر کا ہے اور سرکاری طور پر انتظامیہ نے اس سڑک پر یکطرفہ چلنے والے مسافروں کےلئے اگرچہ 110 روپے کرایہ مقرر کیا ہے تاہم گاﺅرن سے انشن ٹاپ تک سومو ڈرائیور 4سو روپے کرایہ وصول کر رہی ہیں اور دونوں اطرف چلنے والے مسافروں کو صرف کرایہ کے 8سو روپے چکانے پڑتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس شاہراہ پر روزانہ 8سے 10سومو دونوں اطراف سے چلتی ہیں لیکن سوموں والوں نے یہاں کے مکینوں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹنا شروع کیا ہے اور من مرضی سے کرایہ بھی بڑھایا گیا ہے ۔مقامی لوگوں نے سرکار اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ شاہراہ پر چلنے والے مسافروں کو راحت پہنچانے کےلئے اقدمات کئے جائیں تاکہ انہیں مستقبل میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ڈی سی اننت ناگ محمد یونس ملک نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہ انتہائی ظلم ہے اگر ایسا ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے سومو ڈرائیور کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گئی جو اس طرح کی حرکت کے مرتکب پائے جائیں گے ۔