ویب ڈیسک
سائنسدانوں نے خبردار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 500 نیوکلیئر بموں کی طاقت رکھنے والا ایک خلائی پتھر ’ایسٹرائیڈ 2024ء وائے 4‘ زمین کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ خلائی پتھر سے متعلق امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے سائنسدانوں کی جانب سے کیے گئے نئے دعوے سے پوری دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ناسا کی ایک رپورٹ کے مطابق زمین کی جانب آنے والے خلائی پتھر کی رفتار 61 ہزار کلو میٹر فی گھنٹے سے زائد ہے، اس خلائی پتھر کو ’ایسٹرائیڈ 2024ء YR4‘ کا نام دیا گیا ہے۔ناسا کی رپورٹ کے مطابق یہ خلائی پتھر دسمبر 2032ء میں زمین کے بے حد قریب سے گزرے گا یا زمین کے ایک حصے سے ٹکرا جائے گا۔’ایسٹرائیڈ 2024ء YR4‘ سے متعلق ناسا کا کہنا ہے کہ اگر یہ خلائی پتھر زمین سے ٹکرایا تو تباہی یقینی ہے جبکہ ایسٹرائیڈ کے زمین سے ٹکرانے کے امکانات کافی حد تک کم ہیں۔ناسا کے مطابق ’ایسٹرائیڈ 2024ء YR4‘ کی چوڑائی تقریباً 100 میٹر ہے جو کہ ہر سیکنڈ میں 17 کلو میٹر فاصلہ طے کر رہا ہے اور یہ دسمبر 2034ء تک زمین کے بہت قریب آ جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق اگر یہ ایسٹرائیڈ زمین سے ٹکراتا ہے تو ایک خوفناک دھماکا ہو گا جس کے نتیجے میں تقریباً 8 ملین ٹن توانائی پیدا ہو گی جو ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے جوہری بموں سے 500 گنا زیادہ ہے۔ناسا کا کہنا ہے کہ اس دھماکے سے زمین کے 50 کلو میٹر کے حصے تک سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔
بے شک ہمارے سیارے زمین کا مستقبل طویل عرصے سے موضوعِ بحث رہا ہے۔اب حال ہی میں ناسا کی جانب سے کرۂ ارض کو لاحق خطرات کے بارے میں جاری کردہ انتباہات کی وجہ سے زمین کے مستقبل سے متعلق بحث ایک بار پھر شروع ہو گئی ہے۔ناسا کی جانب سے جاری کردہ تنبیہات کا موازنہ ماہرِ طبیعیات اسٹیفن ہاکنگ کی موت سے قبل 2018ء میں کی گئی سنگین پیشگوئیوں سے بھی کیا گیا ہے۔اگرچہ ناسا نے زمین کے خاتمے سے متعلق اسٹیفن ہاکنگ کی بتائی ہوئی صحیح ٹائم لائن کا اشتراک نہیں کیا لیکن گلوبل وارمنگ، توانائی کے زیادہ استعمال اور ہمارے سیارے کی بقا کو خطرے میں ڈالنے والے دیگر عوامل کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔زمین پر تیزی سے رونما ہوتی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ سوال تقریباً سب کے ذہن میں آتا ہے کہ اب ہم ان تباہ کن واقعات کے کتنے قریب ہیں جن کے بارے میں اسٹیفن ہاکنگ نے اپنی موت سے قبل ہمیں خبردار کیا تھا؟یاد رہے کہ اسٹیفن ہاکنگ اپنی زندگی کے آخری برسوں میں زمین پر انسانیت کے مستقبل کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند ہو گئے تھے۔2018ء میں ریلیز ہونے والی ایک دستاویزی فلم ’دی سرچ فار دی نیو ارتھ‘ میں اُنہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر انسان نے اپنے طور طریقے نہیں بدلے تو یہ زمین 2600ء تک ’آگ کا ایک بہت بڑا گولہ‘ بن سکتی ہے۔اسٹیفن ہاکنگ نے کہا تھا کہ گلوبل وارمنگ، موسمیاتی تبدیلی اور گرین ہاؤس گیسز زمین کی تباہی کا سبب بن سکتی ہیں۔ناسا اسٹیفن ہاکنگ کے کچھ خدشات کو تسلیم کرتا ہے لیکن امریکی خلائی ایجنسی زمین کی مکمل تباہی کے بارے میں کی گئی پیشگوئیوں کی حمایت نہیں کرتی۔اس حوالے سے ناسا کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ ایجنسی نے 50 سال سے زیادہ کے عرصے زمین کے ماحول پر تحقیق کی ہے جو کہ ہمیں اسٹیفن ہاکنگ کی جانب سے نمایاں کیے گئے خطرات سے نمٹنے کے لیے قیمتی ڈیٹا اور مشاہدات فراہم کر رہی ہے۔اس لیے ناسا زمین کے خاتمے کے لیے ایک مخصوص ٹائم لائن پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ان خطرات کو سمجھنے اور کم کرنے کے لیے اپنی تحقیق جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے جو ہماری زمین کی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔