دیہی اور شہری علاقوںکے درمیان فرق مٹ گیا،30ہزار پنچایتی سطح کر پروجیکٹوں پر کام جاری:سنہا
یو این آئی
سرینگر// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہانے کہا ہے کہ غریبوں کو زمین فراہم کرنے کی مخالفت کر نے والے لوگ ہی جموں وکشمیر میں 50 ہزار بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ باہر کے لوگوں کو زمین فراہم کرنے کی باتیں کرنے والے لوگوں کو در اصل گمراہ کر رہے ہیں۔موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں انٹرنیشنل کنوکیشن سینٹر میں ایک سہ روزہ قومی ورک شاپ سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘جب غریب آدمی کو گھر بنانے کے لئے یہاں زمین فراہم کرنے کا فیصلہ ہوا تو کچھ لوگوں کو درد ہونے لگا یہ کہا جا رہا ہے کہ باہر کے لوگوں کو زمین فراہم کی جا رہی ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘ایسی باتیں کرنے والے لوگوں کو گمراہ کرنے کا کام کر رہے ہیں’۔ سنہا نے کہا کہ جو لوگ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں ان ہی کی وجہ سے یہاں چالیس پچاس ہزار بے گناہ لوگوں کا خون ہوا ہے۔انہوں نے کہا: ‘کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ یہاں کیا بدلا، ان کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ سڑکوں پر تشدد یہاں معمول تھا وہ بند ہوا ہے، اسکول، کالج سال بھر کھلے رہتے ہیں شام ڈھلتے ہی لوگ اپنے گھروں کی راہ لیتے تھے لیکن اب رات دیر گئے تک لوگ ریستوران میں ہوتے ہیں اور ریور فرنٹ پر لطف اندوز ہوتے ہیں”۔ورک شاپ میں موجود سرپنچوں، پنچوں، بی ڈی سی اور ڈی ڈی سی ممبروں سے مخاطب ہو کر ان کا کہنا تھا،’’یہاں کافی شور مچایا گیا کہ باہر کے لوگوں کو زمین فراہم کی جار ہی ہے آپ ایک کی نشاندہی کریں جو باہر کا ہے اور اس کو زمین دی گئی ہے’۔
منوج سنہا نے کہا کہ یہاں کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں یہاں کا امن ہضم نہیں ہوتا اور یہ لوگوں کو ایک یا دوسرے بہانے پر سڑکوں کے تشدد کو بحال کرنے کے لئے اکساتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار برسوں کے دوران سری نگر میں کئی قومی و بین الاقوامی سطح کی تقریبوں کا انعقاد ہوا جن میں سے آج کی پنچایتی راج کی تقریب انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں یہ راج پہلے ہی شروع ہوا تھا لیکن جموں و کشمیر میں تاخیر سے شروع ہوا لہٰذا ہمیں اس کے متعلق رفتار کو تیز تر کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی کی اصل اکائی پنچایت ہے اور پنچایتوں سے ہی جموں وکشمیر کی ترقی ممکن ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں پنچایتی سطح پر 30 ہزار پروجیکٹ چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فنڈس اور کام کے معیار و رفتار کو درست کرلیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے لوگ پنچایتی راج کے فوائد سے مستفید ہو رہے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا، “وزیر اعظم نریندر مودی نے ہمیں ‘گرام ادے سے بھارت ادے’ کا ویژن دیا ہے اور دیہی علاقوں کی لامحدود صلاحیتوں اور امکانات کا ادراک کرنے، ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے ہماری مخلصانہ کوشش ہونی چاہیے۔‘‘۔لیفٹیننٹ گورنر نے تمام سطحوں پر جوابدہ، جامع، شراکت دار اور نمائندہ فیصلہ سازی کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ تین سالوں میںحکومت کی کوششوں کا اشتراک کیا”۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ یہ ہمارا پختہ عزم ہے کہ پنچایتی نمائندوںکو بااختیار، مضبوط بنانا اور ترقیاتی اقدامات میں ان کی بڑھتی ہوئی شرکت کو یقینی بنانا اورگائوں کو تبدیل کرکے اور انہیں آتما نربھار بنا کر پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں،۔انہوں نے کہا کہ ہم پنچایتوں کو اقتصادی سرگرمیوں اور خوشحالی کے مراکز میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ترقیاتی منصوبوں کو عوام کی ضروریات کے مطابق تیز رفتاری سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی دیہی اور شہری جموں و کشمیر کے درمیان فرق کو ختم کر رہی ہے اور منصوبوں کی بروقت تکمیل سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارا دیہی معاشرہ خوشحال ہو رہا ہے اور ترقی جامع اور پائیدار ہے۔لیفٹیننٹ گورنر نے لوگوں اور تمام متعلقہ محکموں سے بھی اپیل کی کہ وہ اچھی حکمرانی کے لیے پنچایت سطح کے اشارے پر مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ضروری وسائل کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ پنچایتوں کو عمل درآمد کی ذمہ داری دے رہی ہے تاکہ جامع ترقی کی مضبوط بنیاد کو مضبوط کیا جا سکے۔