۔ 23برسوں میں1186ہیکٹر پر محیط جنگلات آتشزدگی سے تباہ،قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد ندارد
اشفاق سعید
سرینگر //سرکاری سطح پر جموں وکشمیر کے جنگلات کو صرف آمدنی کا ذریعہ سمجھا جا رہا ہے جبکہ عملی طور جنگلات کی حفاظت کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں جنگلات کا نہ صرف تعمیراتی پروجیکٹوں کی آڑ میں صفایا ہو رہا ہے بلکہ رہی سہی کسر آگ نکال رہی ہے اور گرین انڈیا قومی ایکشن پلان یہاں پر صرف کاغذات تک ہی محدود ہے ۔جموںوکشمیر میں تعمیراتی پروجیکٹوں کی تعمیر کے دوران ہزاروں درختوں کا صفایا کیا گیا ،سانبہ امرگڑ ٹرانسمیشن لائن ، زوجیلاو زیڈ موڑ ٹنل ، ٹی بی بنگس نوگام بنگس سڑک ،آلسٹنگ سے لداخ ترسیلی لائن کے علاوہ کئی سڑک پروجیکٹوں اور ریلوے سٹیشنوں کی تعمیر کے دوران بھی بڑے پیمانے پر درختوں کا صفایا کیا گیا،اتنا ہی نہیں بلکہ آگ نے بھی درختوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اور سالانہ 25سے زیادہ جنگلات میں آگ ظاہر ہوتی ہے جس کے نتیجے میں سینکڑوںدرختوں اور جھاڑیوں کو نقصان پہنچتا ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ 2001 سے 2022 تک جموں و کشمیر نے آگ سے 946 ہیکٹرپر محیط درختوں کا احاطہ کیا ہے، سب سے زیادہ جنگلات کو سال2004میں نقصان ہوا جس میں 240ہیکٹر جنگلات آتشزدگی سے وجہ سے تباہ ہوئے ہیں جبکہ گذشتہ سال 35اور رواں سال اب تک 20جنگلاتی علاقوں میں آگ نے درختوں کو نقصان پہنچایا۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جموں و کشمیر کے جنگلاتی ڈویژنوں کے6646 حصوں میں 27869.87مربع کلومیٹر کے کل رقبے میں سے4282.21 مربع کلومیٹر انتہائی خطرے والے زون میں آتے ہیںاور اس طرح جموں وکشمیر کا 50فیصد فیصدی جنگلی علاقہ ایسا ہے جو آگ لگنے کیلئے زیادہ موزون ہے اور اس کی روکتھام کیلئے جب تک کوئی تفصیلی ایکشن پلان فوری طور پر تیار نہیں کیا جاتا تو نقصان کو نہیں روکا جا سکتا ہے۔
ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے جنگلات میں لگنے والی آگ کو کم سے کم کرنے کیلئے ایک قومی ایکشن پلان تیار کیا ہے۔گرین انڈیا قومی ایکشن پلان کے تحت جنگلاتی اور غیر جنگلاتی علاقوں میں شجر کاری کی سرگرمیاں انجام دے کر آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق اقدامات کرنا اور ملک میں جنگلات کے رقبے کا تحفظ ، بحالی اور اس میں توسیع کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت جنگل کے کنارے آباد بستوں میں رہنے والے لوگوں کو مطلع کرنا ، فعال اور بااختیار بنا کر کارروائیاں کرنا اور انہیں محکمہ جنگلات کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ترغیب دینا شامل ہے۔جنگلاتی فنڈ مینجمنٹ اینڈ پلاننگ اتھارٹی کے تحت ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں ،جنگلات میں آگ کی روک تھام اور تخفیف کے اقدامات ،جنگلی حیات کے رہائش گاہوں کی ترقی کے تحت فنڈ فراہم کیا جاتا ہے۔ فنڈز کا استعمال فائر لائنوں کی تخلیق اور دیکھ بھال، پانی کے تحفظ کے ڈھانچے کی تعمیر، آگ بجھانے کے آلات کی خریداری، بیداری پیدا کرنے، اور دیہاتوں کو جنگل کی آگ سے تحفظ کے لیے ترغیب دینے وغیرہ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، لیکن یہاں نہ کہیں بیداری کیلئے کوئی مہم چلائی جاتی ہے نہ جنگلات میں پانی کا کوئی بندوبست ہے جبکہ آگ بجھانے کیلئے محکمہ جنگلات کے پاس عملہ بھی قلیل ہے ۔حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے ، جہاں ایک درخت کٹ جاتا ہے وہاں محکمہ کو چار گنا شجرکاری کرنی چاہئے لیکن کشمیر وادی میں کٹائی کا کام تو جاری ہے ،لیکن فارسٹریشن کی جانب کوئی دھیان نہیں دیا جاتا ۔محکمہ جنگلات کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جنگلات کا تحفظ ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پچھلے تین برسوں میں 5کروڑ پودے جنگلات اور کھلے میدانوں میں لگائے جا چکے ہیںجبکہ گذشتہ سال 2023میں 1.75کروڑ پودے لگانے کا ہدف تھاجو مکمل کیا گیا ہے اور رواں برس بھی بڑے پیمانے پر شجرکاری کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کی سالانہ بنیادوں پر بڑے پیمانے پر شجرکاری کر رہا ہے اور جنگلات کا رقبہ بھی بڑھانے کی کوششیں ہو رہی ہیں ۔