۔5اگست فیصلوں کیخلاف ووٹ مانگ رہے ہیں وزیر داخلہ ریاستی بحالی کا ٹائم فریم دے:عمرعبداللہ

 فاض بخاری

بارہمولہ//نیشنل کانفرنس نائب صدرعمر عبداللہ نے کہا ہے ہے کہ وہ5 اگست 2019 کے فیصلوں کے خلاف لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس لڑائی میں اکیلے نہیں ہیں بلکہ ہمارے ساتھ اور بھی دوست ہیں۔ا ن کا الزام تھا کہ بی جے پی اور اس کے سٹار پرچارک مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں ۔موصوف نے بارہمولہ میں کاغذات نامزدگی دائر کرنے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کہا: ‘پانچ اگست 2019 کو جموں وکشمیر کے ساتھ جو ہوا ،ہم اس کے خلاف ہیں اور لوگوں سے اس کے خلاف ووٹ مانگ رہے ہیں’۔ان کا کہنا تھا’ایسا نہیں کہ ہم اس لڑائی میں اکیلے ہیں بلکہ ہمارے ساتھ اور بھی دوست ہیں اور ان دوستوں کی تعداد بڑھ رہی ہے’۔انہوں نے کہا کہ سال 2014 سے یہاں اسمبلی الیکشن منعقد نہیں ہوئے اور سال 2019 کے بعد یہ جموں وکشمیر میں ہو رہے سب سے بڑے انتخابات ہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘ہم یہ انتخابات انڈیا الائنس کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں اور امید ہے کہ ہم جموں وکشمیر کی پانچوں اور لداخ کی لوک سبھا سیٹ پر بھی کامیابی حاصل کریں گے’۔

 

بی جے پی کے متعلق انہوں نے کہا: ‘ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کو الیکشن میں مذہب کو استعمال کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے’۔انہوں نے کہا: ‘باقی پارٹیوں کے لئے مثالی ضابطہ اخلاق ہے لیکن ضابطہ اخلاق بی جے پی کے دروازے تک نہیں پہنچتا ہے بلکہ بی جے پی نہ صرف مذہب کا استعمال کر رہے ہیں بلکہ لوگوں کو بھی تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘بد قسمتی سے ملک میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے’۔عمر نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کوجموں کشمیر میں ریاست کی بحالی کے لیے ٹائم لائن طے کرنی چاہیے۔ سابق وزیر اعلی نے کہا کہ مرکزکو پہلے اسے(آرٹیکل 370) نہیں لینا چاہیے تھا۔ ہم (لوک سبھا) انتخابات سے پہلے ریاست کا درجہ بحال کرنا چاہتے تھے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک ٹائم لائن طے کرنی چاہئے جس کے اندر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کو یقینی بنایا جائے۔ سپریم کورٹ پہلے ہی ریاست کی بحالی کے لیے 30 ستمبر (2024) کی آخری تاریخ مقرر کر چکی ہے۔