عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد اہم سیاحتی مقامات کی طویل بندش کے بعد سیاحت کے شعبہ سے وابستہ ہزاروں لوگوں کو روزی روٹی کے ایک غیر معمولی بحران کا سامنا ہے۔ جب کہ مہم جوئی بند ہونے کے نتیجے میں ایک قلیل طبقہ فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہوا ہے۔حکام نے 22اپریل کے حملے کے بعدچند مقامات کو دوبارہ کھول دیا ،لیکن دودھ پتھری، یوس مرگ، اہربل اور توسمیدان سمیت کئی مشہور مقامات بند ہیں، جس سے مرکبان اور ان کے مالکان کسمپرسی کے شکار ہیں۔حملے کے بعد وادی میں بند کیے گئے 46 سیاحتی مقامات میں سے حکام نے اب تک صرف 13 کو دوبارہ کھولا گیا ہے۔ بقیہ مقامات پر داخلے پر مسلسل پابندیوں نے گھڑ سواروں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، جو اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کے لیے مکمل طور پر سیاحتی موسم پر انحصار کرتے ہیں۔گائیڈوں اور گھڑ سواروں کے پاس آمدنی کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے، گھوڑے بھوک سے مر رہے ہیں، اور خاندان زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ سیاحت انکی زندگی کی لکیر ہے،” ۔سیاحت کے سٹیک ہولڈرز نے متنبہ کیا ہے کہ طویل بندش سے اس شعبے سے جڑے ہزاروں خاندانوں کے لیے روزی روٹی کا ناقابل تلافی نقصان ہو ا ہے، جس میں گھڑ سواروں سے لے کر چھوٹے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز تک شامل ہیں۔اسکے علاوہ مختلف پہاڑی مقامات کی مہم جوئی کرنے والوں کی کثیر تعداد اس سال گھروں میں بیٹھی رہی۔ اس صورتحال سے مہم جوئی کیلئے خیمے وغیرہ فراہم کرنے، گھوڑے دستیاب رکھنے اور گائیڈوں کی بہت بڑی تعداد بیروز گار ہوگئی ہے۔یہ سارا طبقہ مئی 2025سے بیروزگاری کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مہم جوئی میں شام صرف مقامی لوگوں کی بہت بڑی تعداد ہی نہیں ہوتی تھی بلکہ غیر مقامی مہم جوئی کرنے والے بھی بڑی تعداد میں آتے تھے جس سے سینکڑوں لوگوں کے چولہے جلتے تھے۔سب سے زیادہ مہم جوئی سونہ مرگ کے نارا ناگ علاقے میں ’ سات گریٹ جھیلوں‘ کی ہوتی تھی، جو بند پڑے ہیں اور اب موسم بھی تیزی سے بدل رہا ہے، لہٰذا ان مقامات تک جانے کی صورتحال بھی تبدیل ہوگئی ہے۔ویری ناگ، دمحال ہانجی پورہ، کوکر ناگ،مرگن ٹاپ کے ژو سر، کوثر ناگ، یوس مرگ کے نمبلن، برگاہ، شڑکھ، کیرن میں ایل او سی، ٹیٹوال کراسنگ پوائنٹ، اوڑی کمان پوسٹ،درنگیاری اور بنگس کے علاوہ وادی کے دیگر جھیلوں تک مہم جوئی بند ہونے سے سال 2025میں سینکڑوں لوگوں کی روزی روٹی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔