وادی میں سرد ترین راتیں ریکارڈ ،جموں میں بھی سردی کے ڈھیرے،نل جم گئے،آبی ذخائر کے کنارے منجمد
بلال فرقانی
سرینگر// وادی میں طویل خشکی کا سلسلہ جاری رہنے کی وجہ سے گلوبل وارمنگ کے اثرات نمایاں ہونے لگے ہیں۔اگر چہ آج یخ بستہ ہوائوں اور شدید سردی کے 40روزہ چلہ کلان کے مرحلے کا آغاز ہونے جارہا ہے لیکن پہلے ہی چلہ کلان کی شدت کی سردی پڑرہی ہے۔ شعبہ ارضیات کے سرکردہ سیاستدان ڈاکٹر شکیل رومشو نے چند سال قبل اپنے ایک مطالعہ میں یہ بات زور دیکر کہی ہے کہ ہمالیائی گلیشروں کے بڑے پیمانے پر سکڑنے اور کولہائی گلیشروں کے پگھلنے سے وادی کے ندی نالوں میں پانی کی سطح بتدریج کم ہوتی جائیگی، برفباری بہت کم ہوگی، پالی تھین کے کثرت سے استعمال سے پانی کے ذخائر زہر آلودہ بن جائیں گے، بارشیں بہت کم ہونگیں اور آہستہ آہستہ ایک وقت آئیگا جب کشمیری لوگ برف دیکھنے کیلئے پہاڑی مقامات کا رخ کریں گے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے 5برسوں سے نومبر، دسمبر، جنوری ، فروری مہینوں کی روایتی صورتحال بہت حد تک تبدیل ہوگئی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پچھلے 3سال سے صورتحال زیادہ نمایاں ہونے لگی ہے۔نومبر میں دسمبر کی سردی محسوس ہونے لگی ہے اور درجہ حرارت بھی اسی لحاظ سے گرتا گیا۔دسمبر میں جنوری کے چلہ کلان کا موسم محسوس ہورہا ہے اور جنوری میں بہت زیادہ سردی پڑرہی ہے۔امسال بھی یہی صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے، لیکن موسمیات کے ماہرین ایسا ماننے سے انکاری ہیں۔چلہ کلان سے 2ہفتہ قبل ہی شبانہ سردیوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا اور راتیں سرد سے سرد تر ہوتی گئیں۔محکمہ موسمیات کے علاقائی سربراہ ڈاکٹر مختار احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گزشتہ برس بھی دسمبر میں چلہ کلان سے قبل درجہ حرارت منفی5.04ڈگری سلشیس تک گر گیا اور زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 22دسمبر2023کو7.68ڈگری سلشیس ریکارڈ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ امسال دسمبر میں اب تک اوسط درجہ حرارت منفی 2.2رہا ہے اور یہ معمول کی بات ہے۔ڈاکٹر مختار احمد نے بتایا کہ گزشتہ برس دسمبر میں اوسطاً درجہ حرارت منفی2.1ڈگری رہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سال2022بھی اس سے مختلف نہیں تھا کیونکہ 2022میں بھی درجہ حرارت دسمبر میں منفی5.6 ڈگری تک گر گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چلہ کلان سے قبل10روز اوراسکے بعد 15روز عمومی طور پر سرد ترین ایام ہوتے ہیں اور جوں جوں چلہ کلان گزر جاتا ہے موسم میں بھی بہتری آتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ( لانینا) ہوائوں کا اثر مکمل نہیں دکھائی دے رہا ہے کیونکہ تب بہت زیادہ برفباری اور زیادہ شدت کی گرمی ہونی چاہیے تھی۔ادھرہڈیوں کو گھلا دینی والے سرد ایام40روز پر محیط’چلہ کلان‘ نے وادی میں اپنا ڈھیرہ ڈال دیا ہے، ایک روز قبل ہی پارہ منفی6.2تک گر گیا ہے۔ آئندہ40دنوں میں سردیوں میں امکانی طور پر اضافہ ہوگا۔ سرینگر میں اب تک سیزن کی سرد ترین رات منفی 6.2 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کی گئی ۔وادی کے دیگر علاقوں میں بھی پارہ گرنا جاری ہے ۔ جمعہ کے روز UT سرینگر اور جموں میں موسم کی سرد ترین راتیں ریکارڈ کی گئیں۔ گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 6.0 ، پہلگام میں منفی 8 ، شوپیان میں منفی 10.0 ، قاضی گنڈ میں منفی 7.6 ، کپواڑہ میں منفی 6.5 اور کوکرناگ میں منفی 5.8 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا۔