وزیر اعظم ریاستی درجہ بحالی کا وعدہ پورا کریں
جموں // وزیر اعلی عمر عبداللہ نے جمعرات کو4سال سے زیادہ کے وقفے کے بعد روایتی دربار موو پریکٹس دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔ دربار مو کو لیفٹیننٹ گورنر نے 2021میں روک دیا تھا۔ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس حکومت کی پہلی سالگرہ کے موقعہ پر، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر کے تمام مسائل کا حل ریاست کی بحالی میں مضمر ہے۔عبداللہ نے کہا، “یو ٹی حکومت کے تحت کام کرنا ایک انوکھا تجربہ ہے، ہمیں امید تھی کہ مرکزی حکومت جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے اپنے وعدے کو پہلے سال کے اندر ہی پورا کرے گی،میں حکومت ہند اورپی ایم مودی سے گزارش کروں گا کہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا وعدہ پورا کیا جائے۔”ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کابینہ نے صدیوں پرانے رواج کو بحال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے کہا”فائل لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجی گئی تھی اور اسے منظور کر لیا گیا ہے، حکومت جلد ہی اس پریکٹس کو بحال کر رہی ہے” ۔کابینہ نے اس سال ستمبر میں دربار مو کی مکمل واپسی کی سفارش کی تھی۔یہ مشق 1872 میں مہاراجہ گلاب سنگھ نے شروع کی تھی تاکہ دارالحکومت کو سردیوں میں جموں اور گرمیوں میں سرینگر کے درمیان منتقل کیا جا سکے۔یہ عمل ایک صدی سے زائد عرصے تک جاری رہا اور دونوں خطوں تک انتظامی رسائی فراہم کرتا رہا۔ تاہم اس مشق کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 2021 میں روک دیا تھا۔
عوام سے وعدے
عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت، جس نے جمعرات کو ایک سال مکمل کر لیا ہے، اپنے انتخابی منشور میں عوام سے کئے گئے وعدوں پر قائم ہے۔انہوں نے کہا کہ این سی حکومت نے ریاستی حیثیت کو بحال کرنے کی کوششیں کی ہیں، جیسا کہ ہم ایک قرارداد لائے تھے۔عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت جموں و کشمیر کے لوگوں کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہے، اور وہ پچھلے سال انتخابات کے دوران ان سے کیے گئے تمام وعدوں کو پورا کرے گی۔عبداللہ نے کہا کہ جب ہم نے لوگوں سے ووٹ مانگے تو یہ ایک سال کے لیے نہیں بلکہ پورے پانچ سال کے لیے تھے۔ لوگوں نے سوالات اٹھانا شروع کر دیے ہیں، لیکن میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ براہ کرم پانچ سال کے بعد سوال پوچھیں۔
رکاوٹ نہیں بنیں گے
عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں کشمیر کے سپیکر کو کسی بھی طرح کے بلوں پر فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کسی بھی عوام نواز قانون سازی کی منظوری میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ عمر نے کہا کہ ایوان میں بل پیش کرنے کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار سپیکر کے پاس ہے، لیکن ان کی پارٹی عوام کو فائدہ پہنچانے والے کسی بل میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔عمر نے کہا”میں ایسے بل پر تبصرہ نہیں کروں گا ،جو ابھی تک ایوان میں پیش نہیں ہوا، اس سے پہلے کہ کوئی بل ایوان کی ملکیت بن جائے، یہ سپیکر کی ملکیت ہے، سپیکر فیصلہ کرتا ہے کہ کون سے بل ایوان کے سامنے لائے جائیں، بہت سے بل پیش کیے جاتے ہیں، لیکن کون سے منظور کیے جاتے ہیں اور قرعہ اندازی کے ذریعے اس کا فیصلہ عمر عبداللہ یا محبوبہ مفتی میں سے کسی نے نہیں کیا، ہم اس بل کو ایوان میں لانے سے پہلے اس کی حمایت پر اعتراض پیش نہیں کریں گے، ہم رکاوٹ نہیں بنیں گے‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اسمبلی میں پیش کیے جانے والے کسی بھی بل پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں سپیکر کے اختیارات میں مداخلت نہیں کروں گا، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر کوئی بل ایوان کے سامنے آتا ہے تو ہم اسے یکسر مسترد نہیں کریں گے، ہم اس پر مناسب غور کریں گے۔
ریزرویشن
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سرکاری بھرتیوں میں کوٹہ مقرر کرنے کے بارے میں کہا کہ کابینہ کی طرف سے سب کمیٹی کی رپورٹ کو منظور کیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بدھ کو کابینہ کی جو میٹنگ منعقد ہوئی، اس میں سب کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی اور کابینہ میں اس پر تفصیلی غور وخوض کر کے اسے منظور کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اب سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک کابینہ میمو تیار کرے،کیونکہ ہم نے کابینہ سب کمیٹی رپورٹ منظور کی ہے، لہٰذا اس پر کابینہ کی نئی میٹنگ بلانے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سب کمیٹی کی رپورٹ کو سبھی کابینہ وزراء میںسرکولیٹ کیا جائیگا اور اسکے بعداسکو منظوری دلوا ئی جائے گی اور کابینہ کا یہ فیصلہ لیفٹیننٹ گورنر کے پاس بھیجا جائیگا۔