سرینگر// ترال میں حزب کمانڈر سبزار وانی اور انکے ساتھی و عام شہری کے جان بحق ہونے پر مزاحمتی قیادت کی کال پر مکمل4روز تک ہمہ گیر ہڑتال اور کچھ علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو و ناکہ بندی کے بعد بدھ کو عام زندگی پھر پٹری پر آگئی۔تاہم پلوامہ اور ترال قصبہ میں مسلسل5ویں روز بھی ہڑتال جاری رہی جس کے بیچ پلوامہ میں سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے دوران ایک دوا ساز شدید زخمی ہوا۔سرینگر سمیت دیگر اضلاع میں بیشتر تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی کال اور ترال چلو کے پیش نظر وادی میں مکمل4روز تک ہڑتال رہی جس کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔ بدھ کو وادی میں4روز کے بعد زندگی معمول پر آگئی۔ سرینگر شہر سمیت وادی کے تمام علاقوں میںدوکانیں ، کاروباری ادارے اور پرائیویٹ تعلیمی ادارے کھل گئے اور سڑکوں پر کافی چہل پہل دیکھی گئی۔شہر میں ہائر سکنڈری سکول اور تمام کالج بند تھے ۔اگر چہ حالات معمول پر آگئے تاہم جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع اور ترال قصبہ میں5ویں روز بھی مسلسل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ ادھر شوکت ڈار کے مطابقپلوامہ میں مسلسل5ویں روز ہڑتال کے بیچ مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں،جبکہ ایک دوا فروش کے دکان کے اندر اشک آور گولہ پھٹنے سے وہ زخمی ہوا۔بدھ کی صبح قصبہ میں نوجوانوں کی ایک ٹولی نمودارہوئی اوراُنہوں نے پولیس وفورسزپرسنگباری شروع کردی ۔لوگوں کے مطابق مختصروقت تک جاری رہنے والی سنگباری کے دوران پولیس یافورسزاہلکاروں نے مشتعل نوجوانوں کومنتشرکرنے کیلئے آنسوگیس کے کچھ ایک گولے داغے ،جن میں سے ایک گولہ ہمدرد دوا فروش غلام محی الدین کی دکان کے اندرپھٹ گیا جومذکورہ دوافروش کے ہاتھ میں جا لگاجس کے نتیجے میں وہ زدید زخمی ہوا۔ایس ایس پی پلوامہ چودھری اسلم نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سنگبازوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کا گولہ دکان کے باہر تھا،جبکہ مذکورہ دکاندار اس کو ہٹانے کے دوران زخمی ہوا۔انہوں نے اس بات کو مسترد کیا کہ ٹیر گیس شل دوکاندار کے دکان کے اندر پھٹ گیا۔ادھر ٹہاب میں بھی مقامی نوجوانوں نے سی آر پی ایف کیمپ کو نشانہ بنایا جس کے دوران سنگبازی کی گئی۔ادھرنامہ نگار سید اعجاز کے مطابق ترال میںمکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زند گی بری طرح متاثر رہی ہے۔ علاقے میں تما م کاروباری ادارے، سرکاری دفاتر اور دوکانیں بند رہے جبکہ ٹرانسپورٹ بھی سڑکوںسے غائب رہا ۔اگرچہ بدھ کو مزاحمتی قیادت کی جانب سے کسی طرح کے پروگرام کا اعلان نہیں کیا گیا تھا ،تاہم اس کے باجود پلوامہ اور ترال کے علاوہ دیگر کئی علاقوں میں معمولات زندگی بحال نہ ہوسکے ۔