Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

۔4جون 1996ء۔۔۔۔۔دِیدہ ور ِکمراز علی محمد شہبازؔ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 4, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
17 Min Read
SHARE
ابوفرؔاز
  موجودہ دورِ پُر آشوب میں وادیٔ کشمیر کو اپنے بہت سارے مایہ ناز سپوت داغ مفارقت دے گئے، جن میںمشہور عالم و فاضل شاعر و ادیب علی محمد شہبازؔ جیسے یکتاے روزگارانسان بھی شامل ہیں ۔ میدان ِ شعر و ادب کی معروف شخصیت علی محمد شہبازؔ ہر فن مولا تھے ۔ وہ نظم و نثر کے ماہر شہسوار ، نقاد ، سماجی کارکن ، عالم ِ باعمل ، شعلہ بیان مقرر ، اردو زبان کے مانے ہوئے اُستاد کامل اور فارسی کے مایہ ناز سکالرتھے ۔ یکم مئی 1939 ء میں شاٹھ گنڈ پائین ماور ہندوارہ میں تولد ہوئے ۔ تعلیمی قابلیت ایم اے اردو ، ایم اے فارسی اور بے ۔ ایڈ ، شگفتہ مزاج ، خوش وضع ، خلیق ،یار باش و خوش باش ، دردمند دل رکھنے والے ، سماجی کارکن ، ہنگامۂ منبر و محراب ، تعصب سے پاک ، تفرق و انتشار کے مخالف ، انسانیت کے علم بردار ، ادبی محفلوں کے روح رواں ، ادبی و سماجی تنظیموں کے فعال رُکن رکین ،نفاست پسند اور بلند خیالات اور بارُعب وجاہت کے مالک تھے۔ دُکھی اور بے سُہارا لوگوں سے اُن کو بے حد اُنس اور لگاؤ تھا ۔ شاعر و ادیب ، عالم و فاضل ہو نے ساتھ ساتھ مرحوم ومغفور ایک فعال انسان دوست شخصیت کے مالک تھے ۔ محبت ، مُروّت اور شفقت سے متصف تھے ۔ کلام میں شرینی اور حلاوت ، فطرت میں نرمی اور حلیمی اللہ نے ودیعت کی تھی ۔وہ یتیموں اور نادرادروں کی امداد میں ایک کلیدی رول ادا کر نے میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے ۔ سماج کے کمزور طبقوں کو مالی استحکام کے ساتھ ساتھ اُن میں علم و تعلم کی طرف رجحان و میلان دلانے وہ بڑی تن دہی سے کام کرنا اہم فرض جانتے تھے ۔ جن تعلیمی اداروں میں بھی وہ بہ حیثیت لیکچرار تعینات رہے وہاں اُن کا پہلا کام غریب و نادار طلباء کی تلاش اور پھر اُن کے مدد ہوتا تھا ۔ اِن کی وردی ،کتابوں اور دیگر تعلیمی ضروریات کے انتظام کو اولین ترجیح دیتے تھے۔بیوائیں اور مستحق لوگ اُن کو اپنا ہمدرد تصور کرتے ہیں ۔ اُن کی شہادت کے موقع پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے علاوہ تعزیت پرسی کے لئے آئے اشک بار  غرباء و مساکین کی آنکھوں سے چھلکتے آنسو اس امر کی غمازی کررہے تھے کی اُن کا کوئی ایسا سہارا چھن گیا جو بغیر کسی صلہ و ستائش کے اُن کی خفیہ مدد کرتا تھا ۔ چونکہ شہباز ؔ صاحب ایک ادیب ، شاعر ، ناثر و نقاد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک جیدّ عالم دین اور دین اسلام کے بے باک مبلغ تھے اور اس قرآنی حکم سے بخوبی واقف تھے کہ ــ’’ اے ایمان والو ! اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور منّت رکھ کر باطل نہ کرو ‘‘  اُن کی زندگی کا یہ گوشہ انتہائی حسین و دلفریب ہے کہ وہ اکثر غرباء کی مدد نہایت راز دارنہ طرز پر کیاکرتے تھے تاکہ اُن کے عزت نفس پر سماج میں کوئی آنچ نہ آنے پائے۔ معروف قلم کار ،شاعر و ادیب مرحوم نشاطؔ انصاری اپنے ہم عصر شہباز ؔ کے بارے میں لکھتے ہیں ’’  متانت ، ذہانت ، خطابت ، انسان  شناسی ، دیدہ وری اور محبت و خلوص کی آمیزش کا نام تھا ’’ علی محمد شہباز ؔ ‘‘ نرم دم گفتگو ، گرم دم جُستجو  اُن کا طرئہ امتیاز تھا ‘‘ ( صفحہ  131 خصوصی نمبر شہبازؔ ) گیان پیٹھ ایوارڑ یافتہ پرو فیسر رحمان راہی ؔ شہباز ؔ کے متعلق لکھتے ہیں} ’’ ناہنجار ماحول میں ایک نفاست پسند ، خوش خیال اور نیک رفتار شخص ‘‘    { شہبازؔ صاحب کو کسی خاص مکتب فکر یا سیاسی گروہ کے وابسطہ کرنا بعید از انصاف اور دوٗر از حقیقت ہے وہ مسلم اُمّہ کے سوادِ اعظم سے تادم ِ شہادت منسلک و مربوط رہے ۔ وہ تعصب سے پاک فطرت کے مالک تھے ۔ وہ بلالحاظ مذہب و ملت ہر کسی کے بہی خواہ تھے۔ وہ یتیموں ، بیواؤں اور ضعیفوں کے غم گُساری میں دلیّ سکون محسوس کرتے تھے۔ انسانی ہمدردی کے مشنِ عظیم کی آبیاری میں ہمہ تن مصروف رہتے تھے ۔ اچھی خاصی حلال آمدن حاصل ہونے کے باوُجود معیار ِ بود و باش سادہ اور تصنع سے پاک تھا ۔ ایک سادہ اور مٹی گارے سے بنے عام طرز کے مکان میں آخری دم تک مکین رہے ۔ اس فانی دُنیا میں دھاکّ قائم کرنے بجائے وہ عقبیٰ کی دائمی و دوّامی راحت کے لئے اپنی جیب اُلٹ دیتے تھے ۔ کشمیر کے مشہور و معروف سماجی کارکن ظہور احمد ٹاک سرپرست جموں و کشمیر یتیم ٹرسٹ شہباز ؔ صاحب کے متعلق رقم طراز ہیں ’’ شہباز ؔ کی اصل پہچان وہ محبت اورہمدردی ہے جو اُن کو یتیموں ، بیواؤں اور مسکینوں کے تھی ۔ یہ بے لوث درر و محبت دیکھ کر بخوبی محسوس ہوتا تھا کہ شہباز ؔ صاحب شاعر ، عالم، مقرر ، انسان دوست ہونے علاوہ ایک بے مثال سماجی کارکن تھے ،جموں و کشمیر یتیم ٹرسٹ اُن احسانات کو کبھی بھی بھُلا نہیں سکتا جو اُس نے اس ٹرسٹ کو فعال بنانے میں ادا کیا ہے، اُن کے اس رول کا احاطہ کر نا ہمارے لئے بہت مشکل ہے ‘‘ ( بحوالہ خصوصی شمارہ ’’ شہباز ؔ ‘‘ صفحہ ۴۱ ترجمہ : کشمیری سے ترجمہ ) ۔اسی خصوصی شمارہ کے صفحہ ۱۸۱؍ پر ایک اور محب شہبازؔ جاوید حسین کرمانی اپنے مقالہ بعنوان ’’دلن وُز ناوُن وول ووستاد ۔ شہباؔز ــ’’ دِلوں کو جگانے والا اُستاد ۔ شہبازؔ ‘‘  میں شہباز کی ؔ سماجی خامات اور غریب پروری کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’ شہباز ؔ کی زندگی کاایک اور اہم پہلو غریب پروری ہے ۔ غریب طالب علموں کی دلبری، اُن کو ہر قسم کی مدد بہم رکھنا ہے ، فیس معاف کرانا ایک بات ہے لیکن کسی کی مستحق کی فیس اپنی جیب سے ادا کرنا دوسری بات ہے ۔ اس مادّی دور میں اس طرح کا رویہّ ایک اچنبھا لگتا ہے ۔ میں خدا کو حاضر و ناظر جان کر اس بات کا گواہ ہوں کہ مستحق طا لب علموں کی ایک اچھی تعداد کو وہ اپنے جیب سے مالی مدد فراہم کرتے تھے ‘‘ شہباز ؔ صاحب ایک وہبی اورکامیاب شاعر تھے اور اُن کی شاعری سلاست و بلاغت سے لبریز ہے ۔ کلام ِ شہباز ؔ کو اُن کی زندگی میں قبول عام حاصل ہوا ۔ یہ اللہ کی طرف سے ایک انمول انعام تھا جو اُن کو شہادت سے قبل نصیب ہوا اور بعدِ شہادت بھی جاری وساری ہے ۔ قول وفعل میں یکسانیت اور کتھنی اور کرنی میں مماثلت نے شہبازؔ کو بالآخر شہادت کے اعلی مقام پر فائز کیا۔  ع
 ایں سعادت بزورِ بازو نیست ۔ تانہ بخشد خداے بخشندہ 
شہباز ؔ نے غزل ، مرثیہ ، نظم ، قطعہ ، رُباعی غرض تمام اصنافِ سخن میں کامیاب طبع آزمائی کی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ شہباز ؔ کا دل نہایت آزُردہ تھا کیو نکہ پرُ آشوب حالات کی وجہ سے معاشرے میں یتیموں ، بیواوں ، معذور وں کی ایک بڑی کھیپ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو رہی تھی ۔ ان کے دُکھ درد کا ادراک اس شاعر رنگین نوا دیدہ بیناے قوم کو ہر لحظ تڑپاتا تھا ۔ اُن کی تقریر میں بھی اس کا واضح اثر نمایاں تھا اور اُنہوں نے اپنی شاعری میں اس انسانی مسلے کی طرف نہایت موثر انداز میں سماجی بیداری کا بیڑا اُٹھایا۔ یتیموں ، غریبوں اور مستحق لوگوں کے تئیں سماج کا ضمیر بیدار کرنے میں وہ اپنی شاعری کوتا دم ِ آخر وسیلے کے طور پر استعمال کرتے رہے ۔ اُن کے مجموعہ کلام میں سماج کے ان مستحق لوگوں کے بارے میں  پُردرد اور مؤثر کلام نظر آتا ہے جسے پڑھ کر سنگ دل اور ہمدردی سے عاری شخص کا قلب بھی پسیج جا تا ہے اور انسان کے اندر یہ کلام پڑھ کر یا سن کر ان کے لئے ہمدردی کا جذبہ اُمڈ آتا ہے۔ شہباز ؔ ؔ کی اس شاعری میں بھی کمال کی چاشنی موجود ہے اور قاری کو ان اشعار میں در د و غم ، کسک اور تڑپ کا دریا بہتا نظر آرہاہے۔ اُن کی یہ پُر درد نظمیں پڑھ کر شہباز صاحب کی دردر مندی ، ہمدردی اور انسان دوستی کے جذبِ اندروں کا اندازہ ہوتا ہے ۔ اور یہ نظمیں آج بھی تحصیل ہندوارہ ، قلم آباد ،لنگیٹ اور ضلع کپوارہ کی اکثر مساجد میں پرُ سوز انداز میں پڑھی جاتی ہیں ۔شہبازؔ نے اپنی شاعری کیلئے کشمیری زُبان کو وسیلہ اظہار بنایا۔ یہ نظمیں چونکہ کشمیری زبان میں ہیںاور جب بھی پرُسوز انداز میں عوام الناس یہ پُر درد کلام سماعت کرتے ہیں تو نہایت رقت آمیز کیفیت مجمع پر طاری ہوجاتی ہے ۔ ’’عید مبارک ‘‘ کے زیر عنوان نظم میںبھی ناداروں اور یتیموں کی بے کسی کو شہباز ؔ بڑے درد انگیز انداز میں بیان کیا ہے  ؎ 
وہے موج  اسہِ کُنہ چھِ کران عید مبارک 
موجی میہ وُچھ پرتھ کانسہ کران عید مباک  
اَسہِ ما کاجس َبتہ تہِ موجی لجہ چھِ دَانس راچھ 
یہ ِ  چھِ عید لوٗکن اَسہِ چھُ کھران عید مبارک   
  وہے موج ا س ییلہِ عیز دوہہ ارمان ہتھیے مُود 
اَد اس تن ہمسایہ پران عید مبارک 
  شہباز ؔ صابس دار وساں اوش تہ ماران پان  
موجی میہ وُچھ سہُ تہ ِنہ زَراں عید مبارک
  ( آہ ! میری ماں آج عید کے دن ہر کسی عید کی مبارکباد دی جاتی ہے ہم محرو م ہیں ۔ ہم کو آج بھی کھانے کے لئے کچھ نہیں ہے چولہے پر خالی ہانڈی ، کیسی عید؟ ماں ! ہم آج عید کے روز بھی ارمان سینے میں مر رہے ہیں ، ہمسایوں کوعید کی خوشیاں مبارک ۔  ماں !  اس بستی میں ایک شہباز ؔ کو ہمارے غم دیدہ گریاں اور نڈھال دیکھا۔ وہ اِن حالات میں عید مبارک سہن نہیں کرتاان محتاجوں کی حالت زار بیاںکرنے کے بعد اس کا علاج جوکہ کائنات کے خالق نے رکھا ہے وہ  ہے صدقات ِ واجبہ اور نفلی صدقات کے ذریعے  اِن کی مدد کرنا تاکہ وہ غربت و مسکنت کی دلدل سے نکال باہر کئے جاسکیں اللہ کا حُکم ہے ’’ آپ کے مال میں سائل اور محروم کا حق ہے ‘‘ ( القران )۔ شہباز صاحب کو سماج میںرائج طرز عمل اور طرز فکر پر سخت افسوس تھا ۔ وہ اس بات کے قا ئل تھے کہ ان واجب صدقات کی تقسیم و تحصیل میں بہت کچھ خلاف اُصول کیا جارہا ہے اور اس وجہ سے ان کمزور وں کی حالت دھری کی دھری رہ جاتی ہے صدقہ فطر اور صدقات واجبہ کی ادائیگی میں نہایت غیر عادلانہ اورغیر منصفانہ طرز عمل کاسماج میں رواج پانا اور تملیک جیسے اہم مسئلہ سے چشم پوشی پر شہبازؔ صاحب علمی اعتراضات اُٹھانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے۔اس تجاہل عارفانہ سے مقامی محتاجوں اور فقرا کامتاثر ہو کر رہنا اُن کو گوارا نہیں تھا ۔کشمیر عظمیٰ کے جمعہ شمارے میں مولانامفتی نذیر احمد قاسمی مدظلہٗ نے صدقات کی تحصیل وتقسیم کے بارے میںتمام ضروری اور لازمی مسائل سے قرآن و سنت کی روشنی میں مدلل انداز وضاحت کئی بار فرما ئی ہے لیکن زمینی صورت حال میں کوئی تبدیلی محسوس نہیں ہورہی ہے۔کچھ ایسے ادارے بھی اس میدان میں موجودہیں جو باضابطہ طور بچوں سے فیس وُصول کرتے ہیں لیکن پھر بھی عشر و زکوٰۃ کو شیرِ برنجِ سفید کے طور چاٹنا پسند کرتے ہیں۔شہبازؔصدقات واجبہ کے یک رُخی استعمال پر چوٹ اور اس پر بر محل تنقید کرتے رہتے تھے ۔شہباز ؔ صاحب کو اس بارے میں شدید تحفظات تھے جن کا اظہار وہ اپنے مواعظ حسنہ میں فرماتے تھے اور اپنے منظوم کلام میں بھی اپنا نقطئہ نظر قاری کے سامنے بے باک انداز میں رکھا ہے ۔ فرماتے ہیں    ؎
  اَز چھِ خاراتھا  نِواں عالم دہے جو لن بَر تھ 
 کُس اکھاہ محتاج لو کن اکھ دوہا کر نایہ عید 
 (  آج صدقات و خیرات عالم اپنی جو لیوں میںبھر کے لے جاتے ہیں ، ہے کوئی جو  محتاج لوگوں کو ایک دن عیدکرائے۔ ایک دن اُن کی خوشی کا  بند وبست کرے )   
  یتیم اپنی ماںسے سوالیہ انداز میں  مخاطب ہے   
میہ ونتم یہِ ماجی زکوٰۃ کَس دوان لُکھ 
یتیمَن چھُ روزان ارمان ماجی  
دوان عیٖز دوہہ صدقہ فِطرُک اِدارن     
یتیم بتہ نوالن  چھِ کریشان ماجی
    ( پیاری ماں !  مجھے  بتاو کہ لوگ زکوٰۃ کس کو اور کِن کو دے رہے ہیں  ۔ یتیموں کو تو اس کا ارمان رہ جاتا ہے مطلب یہ ہے جن کا یہ حق ہے وہ محروم رہ جاتے ہیں  میری ماں ! عید کے دن لوگ فطرہ  اداروں کو دیتے ہیں ہم یتیم ایک ایک نوالے کے لٖے ترستے ہیں  )
  شہباز صاحب غریبو ں اور محتاجو ںکے حقوق پر بے باک انداز میں نالہ وفریادکرتے تھے ،وہ ایک بے مثال سماجی کارکن تھے اور ایک دردمند انسان ہونے علاوہ ایک دریا دل شخصیت  تھے ۔  04جولائی    1996  ء کو  انسان دوست شہباز  ؔ مرتبہ شہادت سے سرفراز ہوا ۔  اللہ اُن کی مغفرت فرمائے      ؎   
میں  ریت کی دیوار پر خاموش کھڑا ہو ں   
اِس شہر کا پانی تو یزیدوں نے پیا ہے  
اے گور کنو! دے کے مجھے قبر کا دھوکہ    
تو  نے  تو خلاؤں میں مجھے گاڑ  دیا ہے  
 میں صاحب عزّت ہو ں میری لاش نہ کھولو    
  دستار کے پُرزو ں سے کفن میں نے سِیا ہے   
  احمد  فرازؔ   
  نوٹ : مضمون نگار شہید علی محمد شہبازؔ مرحومَ کے شاگرد رشید ہیں ۔  
رابطہ ، ہانگاہ ماور 9906411153
[email protected]
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پانپور میں اکھنور کانوجوا ن غرق آب، تلاش جاری
تازہ ترین
ضلع انتظامیہ رام بن نے ’’ کھیر بابا یاترا ‘‘کا چنڈراکوٹ، پرجوش استقبال کیا
تازہ ترین
ٹنل کے آرپارپہاڑی علاقوں میں تازہ برف باری ،میدانی علاقوں میں بارشیں، 3جون تک مزید بارشوں کی پیشگوئی
تازہ ترین
سینکڑوں عقیدتمند کشمیری پنڈت کھیر بھوانی میلے کے لیے روانہ
تازہ ترین

Related

کالممضامین

مشتاق احمد بٹ کی تصنیف Flames of Soil میری نظر میں تجزیہ

May 30, 2025
کالممضامین

’’واردات‘‘ — دیہی زندگی کا آئینہ، کرشن چندر کے تخلیقی قلم سے تبصرہ

May 30, 2025
کالممضامین

علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی الصفوی | علم، عرفان اور خدمت کا عظیم سفر

May 30, 2025
کالممضامین

جوہری ہتھیاروں کا پھیلائودُنیابھرکے لئے تباہ کُن! | چین پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی، جنگ کی صورتحال جاری ؟ حال و احوال

May 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?