جموں//جموں کی ایک ٹاڈا عدالت نے پیر کے روز 1990 میں چار ایئر فورس اہلکاروں کی ہلاکت کے مقدمے میں30برس بعد کالعدم تنظیم جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک اور دیگر چھ افراد کے خلاف فرد جرم عائد کردی۔ جموں ٹاڈا کورٹ نے چار آئی اے ایف اہلکاروں کی ہلاکت کے مقدمے میں سی بی آئی اور وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔ ان کے خلاف دفعات 302، 307 آر پی سی، دفعہ 3 (3) اور ٹاڈا ایکٹ 1987 کی دفعہ 4 (1)، آرمز ایکٹ 1959 کی دفعہ 120 بی آف آر پی سی کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔ ٹاڈا عدالت نے تحقیقاتی ایجنسی سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کو ہدایت دی ہے کہ وہ گواہوں کو 30 مارچ تک عدالت میں پیش کرے۔ تین دہائی پرانے اس مقدمے میں یاسین ملک کے علاوہ جن دیگر افراد کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں علی محمد میر، منظور احمد صوفی عرف مصطفی، جاوید احمد میر عرف نلکہ، نانا جی عرف سلیم، جاوید احمد زرگر اور شوکت احمد بخشی شامل ہیں۔
14 مارچ کو ملزمان پر اس وجہ سے فرد جرم عائد نہیں ہوسکی تھی کیونکہ یاسین ملک اور شوکت احمد بخشی عدالت میں حاضر نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں کی حاضری پیر کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے یقینی بنائی گئی۔ یاسین ملک اور شوکت بخشی بالترتیب دلی کی تہاڑ جیل اور اترپردیش کی امبیڈکر نگر جیل میں بند ہیں۔ایڈیشنل سیشن ٹاڈا جج تھرڈ، کی عدالت، جو اس کیس کی سماعت کیلئے مخصوص ہے، نے ہفتہ کو کہا تھا کہ آئی اے ایف اہلکاروں کی ہلاکت کے معاملے میں یاسین ملک کے خلاف بادی النظر میں کافی ثبوت ہیں جن کی بناء پر ان کے خلاف مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔ ایک رپورٹ میں مقدمے میں سی بی آئی کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر راکیش سنگھ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سات میں سے پانچ ملزمان کو ٹاڈا عدالت میں پیش کیا گیاجبکہ یاسین ملک اور شوکت بخشی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں حاضر رہے۔ عدالت نے فرد جرم کی کاپیان تہاڑ اور امبیڈکر نگر جیل بھی بھیج دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک اور شوکت بخشی نے اپنے آپ کو بے قصور قرار دیتے ہوئے ٹرائل کا مطالبہ کیا۔ معاملے کی اگلی سماعت 30 مارچ کو ہوگی۔ عدالت نے 7 ستمبر 2019 کو یاسین ملک اور دوسروں کے خلاف سال 1990 میں کشمیر میں انڈین ایئر فورس کے چار اہلکاروں کے مبینہ طور پر قتل میں ملوث ہونے کی پاداش میں نا قابل ضمانت وارنٹ جاری کیا تھا۔ 25 جنوری 1990 کو سری نگر کے مضافاتی علاقہ راولپورہ میں اسلحہ برداروں نے آئی اے ایف اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں چار اہلکار ہلاک جبکہ 40 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ملک اور دیگر ملزمان کیخلاف شنوائی کی راہ گذشتہ ماہ اپریل میں اُس وقت ہموار ہوئی تھی جب جموں کشمیر ہائی کورٹ نے 2008کے اُس آرڈر کو ماننے سے انکار کیا جس میں ملزمان کی شنوائی سرینگر میں کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔ سی بی آئی وکیل منیکا کوہلی نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ سی بی آئی کہ تحقیقاتی ایجنسی کی سرینگر عدالت کو ختم کیا گیا۔