محمد تسکین
بانہال // 38دنوں پر محیط سالانہ امرناتھ یاترا اپنے اختتام کو پہنچ گئی اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال چار لاکھ سے زائد یاتریوں نے امرناتھ گپھاکے درشن کئے ۔قومی شاہراہ پر چلنے والے معمول کے ٹریفک کی طرح امرناتھ یاترا کیلئے بھی جموں سرینگر قومی شاہراہ اہمیت کا حامل رہی اور چند روز کو چھوڑ کر شاہراہ مجموعی طور پر ٹریفک کی معمول کی نقل و حرکت کیلئے مہربان رہی ۔ دو جولائی 2025کو امرناتھ یاترا کا پہلا قافلہ جموں سے روانہ ہو کر وارد کشمیر ہوا تھا اور اس پہلے قافلے میں 5485یاتریوں کا ضلع انتظامیہ رام بن کی طرف سے پرتپاک استقبال کرکے اس یاترا کی شروعات کی گئی تھی ۔270کلومیٹر لمبی جموں سرینگر قومی شاہراہ پر واقع رام بن کے چندرکوٹ یاترا نواس اور بانہال کے لامبر گرائونڈ میںامرناتھ یاتریوں کیلئے ضلع انتظامیہ رام بن کی طرف سے خاطر خواہ انتظامات کئے گئے تھے اور ضلع انتظامیہ نے محکمہ صحت ، محکمہ جل شکتی ، محکمہ بجلی ، میو نسپل کونسل اور دیگر محکموں کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کیا تھا جو چوبییسوں گھنٹے امرناتھ یاتریوں کی خدمت کیلئے پیش پیش تھے ۔ملک بھر کی مختلف مذہبی اور رضاکار جماعتوں نے شاہراہ پر واقع چندر کوٹ قصبہ میں سات لنگر ، یاترا نواس چندر کوٹ میں دو لنگر اور بانہال کے لامبر گرائوند میں ستائیس لنگروں کا قیام عمل میں لایا تھا جہاں دونوں طرف سے یاتریوں کیلئے کھانے پینے ناشتے اور سونے کے علاوہ دیگر انتظامات رکھے گئے تھے ۔اس اڑتیس روز کی یاترا میں جموں سرینگر قومی شاہراہ کے بند ہونے کی وجہ سے کئی بار دشواریاں بھی پیش آئیں تاہم اس سے یاترا چند گھنٹوں تک معطل رہنے کے بعد بحال کر دی گئی کیونکہ پسیوں اور پتھروں کے گرنے کی صورت میں شاہراہ کو قابل آمدورفت بنائے رکھنے کیلئے ضلع انتظامیہ رام بن ، ٹریفک پولیس اور نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا نے خصوصی انتظامات کر رکھے تھے اور مشینری کو ہر وقت تیار بہ تیار رکھا گیا تھا ۔ پوری یاترا کے دوران شاہراہ پر یاترا کا ٹریفک مجموعی طور پر پرامن اور خوشگوار رہا اور یاترا میں شامل گاڑیوں کے چند ایک چھوٹے حادثات کو چھوڑ کرامرناتھ یاترا خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھتی رہی اور ان حادثات میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔امرناتھ یاتریوں کیلئے چندرکوٹ اور بانہال میں قائم طبی مراکز میں ہزاروں یاتریوں کا علاج کیا گیا اور انہیں ہرممکن طبی امدار پہنچائی گئی اور مفت ادویات تقسیم کی گئیں ۔ اس امرناتھ یاترا میں یاتریوں کی سب سے زیادہ تعداد سات جولائی کو ریکاڈ کی گئی اور اس میں 8605یاتریوں کو جموں سے پہلگام اور بالتل کے راستے پوتر گپھاکی طرف روانہ کیا گیا تھا جبکہ اس یاترا کے دوران یاتریوں کی سب سے کم تعداد 30جولائی کو ریکارڈ کی گئی اور اس روز کل 1339یاتریوں نے جموں سے امرناتھ کی پوترگپھاکی طرف سفر کیا ۔ ناشری ٹنل اور بانہال کے درمیان امرناتھ اتر کی سیکورٹی کیلئے پولیس ، فوج ، سی ار پی ایف کی بھاری نفری تعینات تھی اور فوج کو اوپر پہاڑیوں سے جموں سرینگر قومی شاہراہ کی نگرانی سونپی گئی تھی ۔ جبکہ یاترا کی بحفاظت نقل و حرکت کیلئے فورسز کو ڈورن ، بم ڈسپوزل سکارڈ اور کھوجی کتوں کی مدد حاصل تھی ۔امرناتھ یاترا میں جہاں یاتریوں کی طرف سے سرکاری انتظامیہ کے رول کی سراہنا دل کھول کر کی گئی ہے اور انتظامات کو لیکر یاتریوں کی طرف ایک شکایت بھی موصول نہیں ہوئی۔ اس سلسلےمیں بات کرنے پر ڈپٹی کمشنر رام بن محمد الیاس خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس سال کی یاترا ہر لحاظ سے بہترین رہی اور انتظامیہ کی طرف سے یاتریوں کیلئے تمام طرح کی خدمات اور سہولیات پیش پیش رکھی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ضلع رام بن میں پینتیس لنگر قائم تھے اور کسی بھی وقت بجلی ، پینے کے پانی یا طبی سہولیات کے حوالے سے کسی بھی قسم کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔چیف میڈیکل افسر رام بن کمال کی زاڑو نے بتایا کہ محکمہ صحت کی طرف سے ضلع رام بن میں یاتریوں کیلئے خصوصی طبی مراکز قائم کئے گئے تھے اور یاترا نواس چندرکوٹ اور بانہال کے لامبر گراونڈ میں ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل سٹاف چوبیسوں گھنٹے کام کرتا تھا تاکہ یاتریوں کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ انہو نے کہا یاترا کے دوران ضلع رام بن میں 24476مرد وخواتین یاتریوں کا علاج و معالجہ کیا گیا اور مفت ادویات تقسیم کی گئی ہیں ۔