سرینگر// عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے آرٹیکل 35Aکے تحفظ کیلئے سرینگر میں منعقدہونے والی گول میز کانفرنس میںمقرر ین نے اس بات کا عہد کیا کہ دفعہ کے تحفظ کیلئے کوئی بھی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیاجائے گا ۔ کانفرنس میں مقررین نے کہا کہ جموں اور لداخ کے لوگوں تک یہ بات پہنچائی جائے کہ 35-Aکا تحفظ ریاست کے ہر خطہ کے شہری پر فرض ہے اور یہ صرف کشمیریوں یا کسی نسل یا فرقہ کا مسئلہ نہیں ہے ۔اس دوران مقررین نے این سی، پی ڈی پی اور کانگریس پر زور دیا ہے کہ اگست ،جس دن متعلقہ مقدمہ کی سماعت سپریم کورٹ میں طے ہونی ہے، سے قبل ہی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے تاکہ مختلف دستیاب وسائل کو بروئے کار لاکر دفعہ 35-Aکے تحفظ پر ممکنہ اقدامات اٹھائے جا سکیں ۔گول میزکانفرنس کے دوران مقرین نے اتفاق رائے سے ایک رابطہ کمیٹی جس میں ایڈوکیٹ غلام نبی شاہین، مفتی ناصر الاسلام ، شکیل قلندر ، مظفر احمد شاہ اور ایڈوکیٹ جاوید احمد میر شامل ہیں، کا قیام عمل میں لایا تاکہ دفعہ 35-Aکے تحفظ کو لیکر مختلف تنظیموں اور طبقہ ہائے فکر سے رابطہ قائم کیا جا سکے ۔ کانفرنس میں اور لوگوں کے علاوہ ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا، مفتی ناصر الاسلام ، شکیل قلندر ،عبدالمجید زرگر، پروفیسر حمیدہ نعیم، مظفر احمد شاہ ، ایڈوکیٹ فیصل قادری، مبین شاہ ، جاوید احمد میر ، ماجد حیدری اور مختلف ٹریڈ تنظیموں ،دیگر اداروں اور جموں خطہ سے چند مند و بین نے شرکت کی ۔ دن بھر جاری رہنے والے اجلاس کے دوران اتفاق رائے سے یہ بات طے پائی کہ سپریم کورٹ کے اندر دفعہ 35-Aکا بھر پور تحفظ کرنے کیلئے سرکردہ وکلاء ، قانونی ماہرین اور دیگر ،اہم شخصیات کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ مقررین نے زور دیا کہ ہندوستان کے باہر بھی یہ بات پہنچانا لازمی ہے کہ دفعہ 35-Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے نئی دلی کشمیریوں کے حقوق کو تلف کرنا چاہتی ہے ۔ اجلاس کے اختتام پر جن اہم قراردادوں اور نکات پر اتفاق رائے کیا گیا وہ درجہ ذیل ہیں: مختلف سیاسی جماعتیں بشمول این سی، پی ڈی پی اور کانگریس سپریم کورٹ میں 29اگست جس دن متعلقہ مقدمہ کی سماعت طے ہونی ہے سے پہلے ہی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کا اہتمام کرے تاکہ مختلف دستیاب وسائل کو بروئے کار لاکر دفعہ 35-Aکے تحفظ پر ممکنہ اقدامات اٹھائے جا سکیں ۔جموں اور لداخ کے لوگوں تک یہ بات پہنچائی جائے کہ 35-Aکا تحفظ ریاست کے ہر خطہ کے شہری پر فرض ہے اور یہ صرف کشمیریوں یا کسی نسل یا فرقہ کا مسئلہ نہیں ہے ۔ہندوستان کے لوگوں سے اپیل کی گئی کہ وہ آر ایس ایس کی طرف سے جموں کشمیر کے لوگوں کے حقوق کو تلف کرنے کی خاطر شروع کی گئی شرمناک مہم کے پیچھے درپردہ عزائم کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ مختلف سیاسی جماعتوں سے کہا گیا کہ وہ کھل کر مسئلہ کے حوالے سے اپنا موقف بیان کریں اور اپنی مثبت تجاویز کے ساتھ پوری ریاست کے اندر وسیع تر اتفاق رائے کا حصہ بنیں۔ ریاست کے تینوں خطوں کے مختلف مذہبی تنظیموں کے نمائندوں اور پیشوائوں سے گذارش کی گئی کہ وہ لوگوں کو دفعہ 35-Aکے خاتمے کے مضر اثرات سے آگاہ کریں۔ اجلاس کے دوران مند و بین نے اس بات کا عہد کیا کہ سنگ پریوار کی طرف سے کی گئی تمام سازشوں کا بھر پور دفاع کی جائے گا اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ دفعہ35-Aریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کیلئے بقاء کا معاملہ ہے اور اس کا وجود کسی بھی مخصوص خطہ یا فرقہ کے مفادات سے نہیں بلکہ ہر شہری کے بنیادی حقوق سے جڑا ہوا ہے۔