نئی دہلی //دفعہ35اے کو لیکرسرینگر سے نئی دلی تک سیاسی حلقوں میں جاری زورداربحث کے بیچ سپریم کورٹ کے سہ رُکنی بنچ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے حق میں دائر کی گئی ایک اور پٹیشن سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے مرکزی حکومت کوچار ہفتوں کے اندر اندر اپنا جواب پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔یہ پٹیشن دلی ہائی کورٹ کے اُس فیصلے کو چیلنج کرنے کیلئے دائر کی گئی ہے جس کے تحت عدالت نے دفعہ 370کی منسوخی کے سلسلے میں ایک عرضداشت خارج کردی تھی۔جموں کشمیر کی آئین ہند میں خصوصی پوزیشن پر سوالات اٹھانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس حوالے سے نئی دلی کی عدالتوں میں آئے روز نت نئے کیس دائر کئے جارہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز ہی ریاست کی اپوزیشن پارٹیوں نے دفعہ35Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی صورت میں ’’ایک بڑی بغاوت‘‘ کے جنم لینے کا خدشہ ظاہر کیا۔دفعہ35Aکو لیکر ایک پٹیشن اِس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ کماری وجے لکشمی جھاہ نامی ایک خاتون نے اپریل کے مہینے میں دلی ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں دفعہ370کو غیر قانونی قرار دیکر اس کی منسوخی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔حالانکہ جولائی2014میں سپریم کورٹ نے اسی طرح کی ایک عرضداشت کو یہ کہتے ہوئے خارج کیا تھا کہ اس بارے میں ہائی کورٹ سے ہی رجوع کیا جائے۔کماری وجے لکشمی نے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی عرضداشت میں بتایا کہ ان کی عرضی سپریم کورٹ میں دائر کی گئی پٹیشن سے بالکل مختلف ہے۔انہوں نے اپنی عرضداشت میں کہا تھا کہ آئین ہند کی دفعہ370جس کے تحت جموں کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل ہے، ایک عارضی دفعہ ہے جس کی مدت1957میں ریاست کی آئین ساز اسمبلی تحلیل ہونے کے ساتھ ہی ختم ہوگئی۔انہوں نے عدالت کو یہ کہتے ہوئے مائل کرنے کی کوشش کی کہ جموں کشمیر کی آئین ساز اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دفعہ370اور ریاستی آئین کو برقراررکھنا’’بھارتی آئین کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ فراڈ کے مترادف ہے‘‘ کیونکہ نہ صدر ہند، نہ پارلیمنٹ اور نہ ہی حکومت ہند نے اس کو جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔کشمیر میڈیا نیٹ ورک کے مطابق 11اپریل2017کودلی ہائی کورٹ کے جسٹس جی روہنی اور جسٹس جینت ناتھ نے مذکورہ عرضداشت یہ کہتے ہوئے خارج کردی تھی کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر ایک پٹیشن پہلے ہی خارج کی ہے، لہٰذا دفعہ370کے قانونی جواز کو چیلنج کرنے سے متعلق عرضداشت ہائی کورٹ کے ذریعے سماعت کیلئے منظور نہیں کی جاسکتی۔معلوم ہوا ہے کہ کماری وجے لکشمی جھاہ نے دلی ہائی کورٹ کے اسی فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اب سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔انہوں نے دفعہ370کے تحت جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو چیلنج کیا ہے اور عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ اس دفعہ کی منسوخی کے احکامات صادر کرے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس جے ایس کھیہر، جسٹس اے کے گوئل اور جسٹس ڈی وائی چندرچُود پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پٹیشن سماعت کی منظور کی اور ابتدائی مرحلے میں حکومت ہند کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے عرضداشت پر اپنے عذرات چار ہفتوں کے اندر اندر پیش کرنے کی ہدایت دی ۔کیس کی اگلی سماعت اگلے ماہ کے اوائیل میں ہوگی۔