سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں جی ایس ٹی کے اطلاق کے بعد پی ڈی پی مخلوط حکومت ریاست کا آبادیاتی تناسب بگاڑنے کی تگ و دو میں لگی ہوئی ہے اور اس کیلئے یہاں کے عوام میں علاقائی بنیادوں پر دشمنی کے بیچ بوئے جارہے ہیں۔ ریاست اور ریاست کے لوگوں کے جمہوری ، آئینی اور سیاسی حقوق کیلئے شیخ محمد عبداللہ کی ان تھک جدوجہد تاریخ میں سنہری حروف درج ہے اور ہر کسی کو اس کی قربانیوں سے متعلق جانکاری حاصل کرنے کیلئے تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ عظیم قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت ہی جموں وکشمیر کو ایک منفرد شناخت حاصل ہوئی اور ہم کسی کو بھی اپنی اس پہنچان اور سیاسی حقوق پر ڈاکہ زنی کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے لیڈر اور سیاسی صلح کار تنویر صادق نے جڈی بل میں 35Aسے متعلق جانکاری مہم کو آگے لے جاتے ہوئے مختلف مقامات پبلک میٹنگوں،معزز شہریوں اور عام لوگوں کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ نیو کالونی، گاسی یار، غنی ڈوری اور جڈی بل کے مختلف علاقوں کے دوران کے دوران تنویر صادق نے کہا کہ پی ڈی پی کے ایک وزیر نے دفعہ370کو جموں وکشمیر کی ترقی میں رکاوٹ قرار دیا ہے اور یہ وہی الفاظ ہیں جو آر ایس ایس اور بھاجپا والے ماضی میں پروپیگنڈا کے تحت ریاست کی خصوصی پوزیشن سے متعلق استعمال کرتے آئے ہیں۔تنویر صادق نے کہاکہ پی ڈی پی مخلوط اتحاد اور مرکزی حکومت کی ملی بھگت سے صدارتی حکمنامے کے ذریعے جموںو کشمیر میں جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر ریاست کی مالی خودمختاری پر شب خون مارا گیا۔ ابھی ریاست کی خصوصی پوزیشن پر جی ایس ٹی کے اطلاق کا زخم ہرا ہی تھا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کو آگے لے جاتے ہوئے دفعہ35Aکی موجودگی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور افسوس اس بات کا ہے کہ پی ڈی پی یہاں کی سیاسی جماعت ہونے کے باوجود اس سب میں ایک معاونت کار ثابت ہورہی ہے۔پی ڈی پی کے ہی اشتراک سے ریاست دشمنوں یہاں جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لانے میں کامیاب ہوئے اور پھر اس قانون کے اطلاق کو جموں وکشمیر کے بھارت کے ساتھ انضمام کا پہلا قدم قرار دیا۔تنویر صادق نے کہاکہ اگر مرکزی سرکار دفعہ35Aکا دفاع کرنے کیلئے ایک مضبوط حلف نامہ دائر نہیں کرتی ہے اور اس کا فیصلہ جموںوکشمیر کے لوگوں کے خلاف آتا ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس دفعہ35Aکی حفاظت کیلئے ہر ایک ممکن قدم اٹھائے گی، ہم نے پی ڈی پی کی طرح اپنے ضمیر گروی نہیں رکھے ہیں۔ میں جموں، کشمیر اور لداخ خطے کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ دفعہ35Aکے فوائد اور اس کے نہ رہنے سے پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کریں۔