سرینگر//حریت (ع) چیئر مین میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ 6اگست کودفعہ 35 اے سے متعلق اگر سپریم کورٹ کا کوئی بھی فیصلہ عوامی منشاء کے بر عکس آتا ہے تو ریاستی عوام سڑکوں پر ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا اور آر ایس ایس کی پالیسی اور سوچ اب خفیہ نہیں عیاںہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے کسی بھی فیصلے کے ردعمل میں عوامی احتجاج جو بھی شکل اختیار کریگا تو ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ عدالتوں کا سہارا لیکر مسئلہ کشمیر کی ’’متنازعہ حیثیت‘‘ تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا’’کہ آج ایک بار پھر عدالتوںکا اور سپریم کورٹ کا سہارا لیا جارہا ہے کہ کس طرح جموںوکشمیر کے عوام کے حقوق کو کمزور کیا جائے اور کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کیا جائے‘‘۔انہوں نے کہا کہ دفعہ35اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جائیگی۔میر واعظ کا کہنا تھا۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کی حیثیت اور ہیئت کو تبدیل کرنے کیلئے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ باہر کے لوگوںکو یہاں لاکر بسایا جائے تاکہ جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کو ایک نوآبادیاتی کالونی بنایا گیا ہے، اس سے ہر کشمیری کو خبردار رہنا چاہئے اور اپنے حق کے حصول کیلئے کھڑا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 6اگست کو بھارت کے سپریم کورٹ میںدفعہ 35اے کے حوالے سے اگر ایسا کوئی فیصلہ آتا ہے جو جموںوکشمیر کے عوام کی مرضی اور منشاء کیخلاف ہوگا تو من حیث القوم جموں وکشمیر کا ہر فردسڑکوں کا رُخ کریگا اور اپنے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے تجدید عہد کریگا اور ایسے کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کیا جائیگا ۔انہوں نے کہا کسی بھی ملک کی کوئی پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ یا کوئی ادارہ اس مسئلہ کو حل نہیں کرسکتااور نہ اس مسئلہ کی تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرسکتا ہے۔انہوںنے کہا ’’ نہ بھارت کی پارلیمنٹ ، نہ یہاں کی اسمبلی اور نہ پاکستان کی اسمبلی اور پارلیمنٹ ایسا کوئی قدم اٹھا سکتی ہے جس میں جموںوکشمیر کے عوام کی رائے اور مرضی شامل نہ ہو‘‘۔