سرینگر//مزاحمتی قائدین سید علی گیلانی ،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے سٹیٹ سبجکٹ قانون 35اےمیں کسی بھی ممکنہ تبدیلی کے خلاف عوام کو احتجاج کیلئے تیار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی منصوبہ ہمیں منظور نہیںجس کا مقصد جموں کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرکے اس کی متنازء سیاسی حثییت متاثر کرنا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ سوموار کوسپریم کورٹ کی جانب سے عوامی جذبات کے خلاف کوئی فیصلہ سامنے آیا تو اسی وقت عوامی سطح پر ایجی ٹیشن شروع کی جائے گی ۔ انہوں نے واضح کیاکہ اس طرح کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور اس بات کو دہرایا کہ اس طرح کے اقدامات کرکے یہاں فلسطین جیسی صورت حال پیدا کرنے کی کوششیںکی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت مسلم اکثریتی شناخت ختم کرنے کی سازشیں رچائی جارہی ہیںاور اس بات کا اعادہ کیا کہ اگر اس طرح کی کسی سازش کو کامیاب ہونے دیا گیا تو بیرون ریاست سے لوگ آکر زمین خریدکر یہاں فلسطین جیسی صورت حال پیدا کریں گے۔مزاحمتی قیادت نے اس سلسلے میں علماء ،دانش وروں ،سول سوسائیٹی،وکلاء اور سماج کے دیگر حساس طبقوں سے اپیل کی کہ وہ عوام کو اسٹیٹ سبجکٹ قانون کی حساسیت ،اسے ہٹانے یا ترمیم کرنے کے منصوبوں سے متعلق آگاہ کریں اور ضروری جانکاری دیں اور بین الاقوامی برادری کو آبادیاتی تشخص میں ممکنہ تبدیلیوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر ممکنہ اثرات سے متعلق معلومات فراہم کریں ۔انہوں نے ریاست کے سبھی طبقوں اور سیاسی جماعتوں کو آزادی پسند قیادت کے موقف کی حمایت کرنے اور مسئلہ کشمیر کے حل میں تعاون دینے کی اپیل دہرائی۔ مشترکہ قیادت نے کہا ہے کہ اگر اس قانون کو تبدیل کرنے یا اس میں ترمیم کرنے کی کوئی کوشش کی گئی تو ریاست گیر پیمانے پر عوامی ردعمل کا سخت مظاہرہ کیا جائے گا اور اس سلسلے میںریاست کی مذہبی قیادت ،سول سوسائٹی ،ٹرانسپورٹر س،تاجر برادری ،طلباء تنظیموں، وکلاء اور دیگر طبقوں سے رابطہ کیا جارہا ہے اور ان تک وفود روانہ کئے گئے ہیں ۔